فارسی اور اردو کی تین مایہ ناز شخصیات ڈاکٹر منیب الرحمن، ڈاکٹر احمدعلی برقی اعظمی اور ڈاکٹر محمد معراج الحق کی رحلت پر شعبہ فارسی جے این یو نئی دہلی نے تعزیتی نشست کا انعقاد کیا۔ پروفیسر اخلاق آہن ، صدر شعبہ فارسی نے نشست کا آغاز کیا ، جب کہ پروفیسر سید اختر حسین نے اس خصوصی نشست کی صدارت کی۔
معاصر فارسی شاعری کے جدید رجحانات پر ڈاکٹر منیب الرحمن کے اہم کاموں کا تعارف کراتے ہوئے تمام دانشوروں نے ان کی علمی، ادبی اور سماجی خدمات کا اعتراف کیا۔ڈاکٹر منیب الرحمن ہندوستان کے ان اساتذہ میں سے تھے جنھوں نے ہندوستان میں جدید فارسی شاعری کو متعارف کرایا۔ ڈاکٹر احمدعلی برقی اعظمی اردو اور فارسی کے فی البدیہہ شاعر وں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ موصوف نہایت خلیق اور علم دوست انسان تھے۔
ان خیالات کا اظہار ، پروفیسر اخلاق آہن نے کیا۔ ڈاکٹر ولی اللہ ولی، جو کہ آل انڈیا ریڈیو کے فارسی یونٹ میں بر سر روزگار ہیں، نے کہا کہ احمدعلی برقی فارسی اور اردو دونوں زبانوں کے فی البدیہہ شاعر تھے، زمانہ طالب علمی سے لے کر آل انڈیا ریڈیو تک کے سفرمیں، میں نے ان سے ہمیشہ استفادہ کیا۔ساتھ ہی اس تعزیتی پروگرام میں اردو میں لکھے ان کے مراثی کو بطور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
برقی اعظمی کا ذکر کرتے ہوئے، پروفیسر مظہر آصف، ڈین ، اسکول آف لنگویجز نے کہا کی وہ مہمان نواز تھے، زمانہ طالب علمی میں ہم لوگ عید وغیرہ پر ان کے گھر جاتے تھے۔ علم و ادب کے علاوہ سیاسی مسائل کے حوالے سے بھی بہت حساس تھے۔ ڈاکٹر منیب الرحمن کی شاعری کے اہم نقوش کے حوالہ سے شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاد پروفیسر سرورالہدی نے بھی سیر حاصل گفتگوکی۔
ہندوستانی زبانوں کا مرکز، جے این یو میں اردو کے استاد پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے ڈاکٹر منیب الرحمان اور ڈاکٹر احمدعلی برقی کے حوالے سے کہا کہ ان دونوں حضرات نے اردو اور فارسی یعنی ہند ایرانی تہذیب کے باہمی ربط کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں پروان چڑھایا ۔ان کے بعد ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کہ ہم اس روایت کو کیسے برقرار رکھیں؟ میں امید کرتا ہوں کہ ہند ایرانی تہذیب کے باہمی ربط و اشتراک کے لیے اردو اور فارسی کے دانشور مل کر کام کریں گے تاکہ مرحومین کی روح کو سکون پہنچے۔
شرکامیں ڈاکٹر مظہر الحق، ڈاکٹر علاء الدین شاہ، ڈاکٹر خیری، ڈاکٹر شہباز عامل، ڈاکٹر اریہنت، ڈاکٹر اخلاق آزاد، ڈاکٹرغوث خان، صدام حسین، غالب زیاد، دھنراج، ثنا پروین، شاہدہ بیگم، محمد دانش ریسرچ اسکالرز کے علاوہ شعبہ فارسی جے این یو کے طلبا و طالبات بڑی تعداد میں شریک مجلس تھے۔