بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)
ضلع کی سب سے قدیم ادبی تنظیم بزم افقر کی ماہانہ طرحی نشست شیخ فرزند علی میموریل اسکول پیر بٹاون میں منعقد ہوئی ۔حسب دستور دیرینہ صدر بزم استاداشعرا رہبر تابانی دریادی نے صدارت اور صغیر نوری نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
کانپور سے تشریف لائے خوش فکر شاعر آصف صفوی اور جاوید ساحل بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے. نشست کا آغاز مولانا التمش ندوی کی طرحی نعت پاک سے ہوا جسے زاہد بارہ بنکوی نے پیش کیا۔منتخب مصرعہ طرح “درد میں کیسے مسکراتے ہم” پر طبع آزمائی کرنے والے شعراء کے پسند کیے گیے اشعار پیش قارئین ہیں۔
آذری دور میں اگر ہوتے
بت نہیں آئینے بناتے ہم
رہبر تابانی
اتنی رسوائیاں نہیں ہوتیں
گم شدہ پل جو ڈھونڈ لاتے ہم
آصف صفوی کانپوری
ظلم اس کے جو بھول جاتے ہم
وہ کلیجہ کہاں سے لاتے ہم
نصیر انصاری
ایک چادر تھی وہ بھی میلی سی
اوڑھ لیتے تو کیا بچھاتے ہم
امیر حمزہ اعظمی
علم تعویز کوٸی تھوڑی ہے
جو تمہیں گھول کر پلاتے ہم
شعیب انور
ہم کو بیساکھیاں سنبھالے ہیں
پاؤں ہوتے تو لڑ کھڑا تے ہم
سلیم صدیقی
روغن عشق دل میں تھا ہی نہیں
تیرگی کس طرح مٹاتے ہم
صغیر نوری
شاعری کا جو فن نہ پاتے ہم
ذہن کو پھر کہاں کھپاتے ہم
ذکی طارق
کیا سفینے کو یوں بچاتے ہم
ناخدا کو خدا بتاتے ہم
ضمیر فیضی رام نگری
اپنی نظریں تھیں جب سمندر پر
پیاس قطروں سے کیا بجھاتے ہم
مائل چوکھنڈوی
اس لئے بھی نہیں کیا وعدہ
وعدہ کرتے تو پھر نبھاتے ہم
ارشاد بارہ بنکوی
حق بیانی اور عہد حاضر میں
اتنی ہمت کہاں سے لاتے ہم
نفیس بارہ بنکوی
شعلے نفرتکے بجھ گئے ہوتے
آب الفت سے جو بجھاتے ہم
ظفر دریابادی
جو تمہارا پتہ نہ پاتے ہم
جانے کتنے خدا بناتے ہم
زاہد بارہ بنکوی
ان کو پردے میں اس لئے رکھا
انگلیاں سب کی کیوں کٹاتے ہم
شمیم بارہ بنکوی
جسم سے روح میں اتر جاتے
تم کو ایسے گلے لگاتے ہم
علی بارہ بنکوی
کاش تارے وہ توڑ پاتے ہم
مانگ ان سے تری سجاتے ہم
آفتاب جامی
ذہن میں قید ہے ترا چہرہ
تیری تصویر کیا بناتے ہم
مقصود پیامی
اس کے علاوہ جاوید ساحل کانپوری،اشک لکھنوی، آدرش بارہ بنکوی، عدیل منصوری، سحر ایوبی، کرن بھردواج، اور ڈاکٹر فرقان بارہ بنکوی نے بھی طرحی کلام پیش کیا۔