Urdu News

شاجاپور کے معروف سماجی کارکن آنجہانی چاندمل جی رام کی یاد میں شعری نشست

ایم پی اردو اکیڈمی کی طرف سے شاجاپور کے معروف سماجی کارکن آنجہانی چاندمل جی رام کی یاد میں  شعری نشست کا انقعاد

مجھ کو اے میرے مالک ایسا نصیب دینا 

مرجاؤں تو ملے بس ہندوستاں کی مٹی 

مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ شاجاپور اور اگر مالوہ کے ذریعے ’’سلسلہ اور تلاشِ جوہر‘‘ کے تحت معروف سماجی کارکن اور قومی ہیرو آنجہانی چاندمل جی رام کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 11 جون ، 2023 کو شام 5 بجے ڈی ای او آفس، شاجاپور میں ضلع کوآرڈینیٹر امن جادون کے تعاون سے کیا گیا۔

اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی کا مقصد صرف سرگرمیوں اور پروگراموں کا انعقاد نہیں ہے بلکہ ان کے ذریعے نئے تخلیق کار تیار کرنا ہے۔ ساتھ ہی مستحکم اور سینئر شعرا کو مدعو کرنا بھی ہے تاکہ وہ بہترین ادب تخلیق کریں۔ اور ملک کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں ۔ اسی مقصد کے تحت اکادمی نے شاجاپور میں سماجی ہم آہنگی کے میدان میں اہم کردار ادا کرنے والے آنجہانی چاندمل جی رام کی پروگرام منعقد کیا ہے۔

شاجاپور ضلع کے کوآرڈینیٹر امن جادون نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری  نشست دو اجلاس پر مبنی رہی. پہلے اجلاس میں شام 5 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا۔

اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر اجین کے سینئر شاعر حمید گوہر اور راج گڑھ کے سینئر شاعر ساجد ہاشمی موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے جو درج ذیل ہیں :

چاہتے ہو اگر مخملی زندگی

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے سوربھ مینا نے اول، انکت پرمار نے دوم اور وشال مہیشوری نے سوم مقام حاصل کیا۔تینوں فاتحین نے جو اشعار کہے وہ درج ذیل ہیں :

سوچ کر ماں کو پھر خودکشی ٹال دی

آج ایسے ملی ہے نئی زندگی

سوربھ مینا 

ہم تلاشیں بھلا کیوں خدا کو کہیں

آپ ہم کو ملے، مل گئی زندگی

انکت پرمار

چھوڑ دو جان یہ مل ملی زندگی

چاہتے ہو اگر مخملی زندگی

وشال مہیوشوری 

دوسرے اجلاس میں شام 7 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا جائے گا جس کی صدارت مشہور مزاحیہ شاعر بےتکلف شاجاپوری نے کی۔ اس اجلاس کی شروعات میں سابق ایم ایل اے اور سینئر سماجی خدمت گار پرشوتم چندرونشی نے آنجہانی چاندمل جی رام کی سماجی خدمات اور شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بڑی خوشی کا مقام ہے کہ اردو اکادمی کے ذریعے شاجاپور کے عظیم قومی ہیرو، سماجی خدمت گار، نوجوانوں کے رہنما آنجہانی چاندمل جی رام کی یاد میں آج یہ ادبی پروگرام منعقد کیا جارہا ہے۔ ان کی زندگی خود میں ایک مثال ہے۔ان کی یاد میں یہ پروگرام منعقد کرنے کے لیے میں اردو اکادمی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایسے پروگرام ادب اور سماج کو صحیح سمت دینے کے لیے بہت ضروری ہیں ۔

شعری نشست میں جن شعرا نے اپنا کلام پیش کیا ان کے نام اور اشعار درج ذیل ہیں

پھول جاتے ہیں ذرا سی بات پر

کیا چنے کی دال جیسے لوگ ہیں

بےتکلف شاجاپوری

اپنی تاریخ کی یادوں میں سنجو لو مجھ کو

میں وہ تارا ہوں جو صدیوں میں نظر آتا ہے

حمید گوہر اجین

ہزار بار وہ آیا ہزار بار گیا

کسی طرح نہ مگر اس کا انتظار گیا

ساجد وارثی 

مجھ کو اے میرے مالک ایسا نصیب دینا

مرجاؤں تو ملے بس ہندوستاں کی مٹی

ساجد ہاشمی راج گڑھ

کسی چٹان کا ٹکڑا تھا پتھر

ندی نے ریت میں بدلا ہے جس کو

پنکج پلاش

امن کا قافلہ کرتا رہا منت پھر بھی

چند لمحوں کو بھی خاموش نہ بیٹھے ہم لوگ

حنیف راہی

خدا بیویوں کو تو شوہر کا ڈر دے

مردوں کے دامن کو خوشیوں سے بھردے

دعا کررہا ہوں یہی میرے مولا

شروعات اس کی میرے گھر سے کردے

مشہور شاجاپوری 

کتنی ساری آنکھوں نے دیکھا ہے میرے چہرے کو

لیکن میری آنکھوں میں بس تنہائی کی صورت ہے

انوراگ عرش

ڈر ہے لپک نہ لیں مجھے میری اداسیاں

تم مسکرا کے مجھ میں اجالا کیا کرو

ارپت شرما

مفلس کے آنسوؤں کی دعا جب ہوئی قبول

آندھیوں نے تنکے جوڑ کے چھپر بنا دیا

امن جادون 

سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض امن جادون نے انجام دیے۔پروگرام کے آخر میں ضلع کوآرڈینیٹر امن جادون نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

Recommended