Urdu News

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی بحیثیت سائنسدان

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی بحیثیت سائنسدان

مولانا غلام رسول اسماعیلی

ریسرچ اسکالر مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ بہار

اس دار فانی میں جن بزرگانِ دین نے اپنی بزرگیت و تصرفات و کرامت سے ہدایت کا چراغ کو پوری دنیا میں روشن کیا، ان میں سے کچھ ایسی انمول ہستیاں ہیں جنہیں دنیا کبھی ان کی علمی کارناموں سے یاد کرتی ہے تو کبھی تبلیغی خدمات کی حیثیت سے۔ان بزرگان دین کو ان کے اخلاق و کردار اور روحانی مقام و مرتبے کے لحاظ سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ان بزرگوں نے اپنے علم و حلم اور تقوی و پرہیزگاری سے اسلام کی تعلیمات کو عام کیا اور کفر و شرک اور بدعت و خرافات کا قلع قمع کیا۔انہیں میں ایک مایہ ناز ہستی جسے دنیا اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی کے نام سے جانتی ہے اور خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور قیامت تک کرتی رہے گی۔

اعلی حضرت جس طرح ایک بہترین عالم، مفتی، محدث اور فقیہ تھے اسی طرح آپ کا شمار دنیا کے بہترین مسلم سائنسدانوں میں بھی ہوتا ہے آپ کی کمال قسم کی وہ تحقیقات ہیں جنہوں نے وقت کے بڑے بڑے سائنسدانوں کو ورطَہ حیرت میں مبتلا کردیا۔آج سو سال گزرنے کے بعد بھی مختلف علوم وفنون پر آپ کی تحقیقات متلاشیان علم کو سیراب کر رہی ہیں، آپ نے قرآن وحدیث اور دیگر علوم سمیت سائنس و فلسفہ کے ذریعے بھی اسلام پر ہونے والے حملوں کا بھرپور جواب دیا، یہی وجہ ہے کہ علما ہوں یا سائنسدان سب آپ کے گرویدہ نظر آتے ہیں اور آپ کی تعریف میں کلمات کہنے کو اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔

سائنسی نظریہ و فکر:

امام احمد رضا خان بریلوی نے سائنسی و تحقیقی دنیا میں بڑا اہم کردار ادا کیا اور اپنی نظروفکر سے جدید علوم کے دامن کو مالامال کیااور اسلام مخالف نظریات کے قلعوں کو مضبوط عقلی ونقلی دلائل کی ضربوں سے زمین بوس کر دیا۔ انہیں باطل نظریات میں سے نظریَہ حرکتِ زمین بھی ہے۔ یہ نظریہ فیثاغورث کا تھا،جس کی تائید ریاضیات کے ماہر پروفیسر کاپرنیکس نے کی اور یہ نظریہ پھر سے زندہ ہوا، سن 1880ء  اعلیٰ حضرت کے زمانے میں پروفیسر البرٹ آئن اسٹائن نے ایک تجربہ کیا جس سے اس نظریہ کا رد ہوتا تھا۔ لیکن اس نے پھر اس کی ایسی توجیہ کی جس سے یہ نظریہ ثابت ہوگیا۔ مگر بقول سید محمد تقی یہ سائنس کی تاریخ کی سب سے زیادہ غیر عقلی توجیہ تھی۔ اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی آئن اسٹائن کے ہم عصر ہیں، انہوں نے آئن اسٹائن و دیگر سائنس دانوں کے افکار و خیالات کی گرفت کی اور ایک سو پانچ دلائل سے نظریہ حرکتِ زمین کو باطل قرار دیا۔ چنانچہ فرماتے ہیں:

’’بعونہ تعالیٰ فقیر نے ردِ فلسفَہ جدیدہ میں ایک مبسوط کتاب مسمیٰ بہ نام تاریخی ”فوز مبین“ (1338ھ 1919ء) لکھی جس میں ایک سو پانچ دلائل سے حرکتِ زمین باطل کی اور جاذبیت و نافریت وغیرھا مزعومات فلسفَہ جدیدہ پر وہ روشن رد کئے جن کے مطالعے سے ہر ذی انصاف پر بحمدہ تعالیٰ آفتاب سے زیادہ روشن ہوجائے کہ فلسفَہ جدیدہ کو اصلاً عقل سے مس نہیں۔‘‘ (الکلم الملہمہ)

اعلٰی حضرت کی علمی بصیرت:

امام احمد رضا خان بریلوی نے علوم دینیہ کے علاوہ صرف سائنسی علوم و فنون کے متعلق جو کتابیں تصنیف کیں ان کی تعداد 150 تک پہنچتی ہے۔ اعلیٰ حضرت نے علوم سائنس میں اپنی مشاقی کی بنیاد پر ان علوم کی قدآور شخصیات بابائے طبیعات ڈیموقریطس (۳۷۰قبل مسیح)، بطلمیوس (قبل مسیح)، ابن سینا (۹۸۰تا ۱۰۳۷ء)، نصیر الدین طوسی (متوفی ۶۷۲ء)، کوپرنیکس (۱۴۷۳ء  تا ۱۵۴۲ء)، کپلر (۱۵۷۱ء  تا ۱۶۳۰)، ولیم ہرشل (سترہویں صدی عیسوی)، نیوٹن (متوفی ۱۷۲۷ء)، ملاجونپوری (متوفی ۱۶۵۲ء)، گلیلیو (۱۶۴۲ء)، آئن اسٹائن (۱۸۷۹ء  تا ۱۹۵۶ء) اور البرٹ ایف پورٹا (۱۹۱۹ء) کے نظریات کا رد اور ان کا تعاقب کیا ہے۔

جب کہ ارشمیدس (۲۱۲ق۔م) کے نظریہ وزن، حجم و کمیت، محمد بن موسیٰ خوارزمی (۲۱۵ھ، ۸۳۱ء) کی مساوات الجبراء  اور اشکال جیومیٹری، یعقوب الکندی (۲۳۵ھ،۸۵۰ء)، امام غزالی (۱۰۵۹ء  تا ۱۱۱۲ء)، امام رازی (۵۴۴ھ تا ۶۰۶ھ)، کے فلسفہ الہٰیات، ابو ریحان البیرونی (۳۵۱ھ تا ۴۴۰ھ)، ابنِ ہیثم (۴۳۰ھ)، عمر الخیام (۵۱۷ھ)، کے نظریات ہیت و جغرافیہ،

ڈیموقریطس کے نظریہ ایٹم اور جیجے ٹامس کے نظریات کی تائید کی اور دلائل عقلیہ سے پہلے آیات قرآنیہ پیش کیں۔ جس کا مشاہدہ امام احمد رضا کی ان علوم پر لکھی گئی کتابوں سے کیا جاسکتا ہے۔ (روزنامہ نوائے وقت، 27دسمبر 2013)

اعلیٰ حضرت علمی کی مہارت:

باطل نے جس محاذ پر دین اسلام پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی چاہے تھیوریز(theories)اور نظریات کا لبادہ اوڑھ کر، چاہے فیشن و تہذیب کا بھیس بدل کر، چاہے فلسفہ اور سائنس کا روپ دھار کر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان نے اسے ہر موڑ پر پسپا کیا اور باطل کے دام فریب کو تارتار کیا۔ اعلیٰ حضرت نے اپنے رسالے (فوز مبین در حرکت زمین) میں عقلی ونقلی دلائل سے زمین کی گردش کی نفی کی ہے اور تمام قدیم و جدید فلاسفہ خصوصاً کاپرنیکس، کبلی لونیٹن، البرٹ، ایف پورٹا اور آئن اسٹائن وغیرہ کا رد کیا۔ یقیناً اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کو کیمسٹری، فزکس، جغرافیہ، اسٹرونوی اور ریاضی کے مختلف شعبوں، ڈائنامکس، اسپنٹکس، بائر الجبرا اور سعولڈ جیومیٹری میں بے پناہ مہارت تھی اور انہوں نے مختلف تھیوریوں مثلاً ماش اینڈ ویٹ، حجم، اسپپفک گریویٹی، اٹریکشن زبلیشن گریوشینل فورس، سینٹرل، ٹیبل، سینٹری، فیوگل فورس اور میتھ میٹکس کی مختلف تھیوریوں اور نکات کو آپ نیاس طرح پیش کیا کہ علوم عقلیہ میں جتنے مضامین (subjects) آج کی یونیورسٹیوں میں رائج ہیں ان سب کا محقق دنگ رہ جائے گا۔(ماہنامہ سنی دنیا، ہند)

اعلی حضرت محققین کی نظر میں:

امام شیخ یوسف النبہانی رَحمَ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ:

”لبنان“ کے مفتی اعظم حضرت علامہ یوسف النبہانی رَحمَ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ نے اعلیٰ حضرت کے فتاویٰ جات کو پڑھ کر فرمایا کہ وہ ایک عظیم انسان تھے اور سائنسی علوم کے بھی ماہر تھے۔

مفتی علی بن حسن مکی رَحمَ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ:

”مکہ شریف“ کے مفتی علی بن حسن مکیرَح?مَ?ْ اللہِ تَعَالٰی عَلَی?ہنے فرمایا کہ احمد رضا خان کو تمام مذہبوں کی سائنس پر عبور ہے۔

پروفیسر عبدالشکور شاد:

”افغانستان“ کی مشہور ”کابل یونیورسٹی“ کے پروفیسر عبد الشکور شاد نے اپنے تاثرات میں کہا کہ مولانا احمد رضا خان کی تمام تحریروں اور تصانیف کو جمع کرنے اور کیٹیلاگ کی شکل میں جمع کرنے اور ہندوستان، پاکستان اور افغانستان کی لائبریریوں میں رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔ (روزنامہ جنگ، 5دسمبر 2016)

ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان:

ملکِ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے دور حاضر کے عظیم سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان بھی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رَحمَ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ کی علمی بالخصوص سائنسی تحقیقات کے معترف ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنے تاثرات کا اظہار بھی فرماتے رہتے ہیں، آپ نے ”روزنامہ جنگ“ میں باقاعدہ ایک پورا کالم ”فقید المثال مولانا احمد رضا خان بریلوی“ کے عنوان سے تحریر کیا جس میں آپ اعلیٰ حضرت کی علمی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی نے لاتعداد سائنسی موضوعات پر مضامین و مقالے لکھے ہیں۔ آپ نے تخلیقِ انسانی، بائیوٹیکنالوجی و جنیٹکس، الٹراساؤنڈ مشین کے اصول کی تشریح، پی زوالیکٹرک کی وضاحت، ٹیلی کمیونیکشن کی وضاحت، فلوڈ ڈائنامکس کی تشریح، ٹوپولوجی (ریاضی کا مضمون)، چاند و سورج کی گردش، میٹرالوجی (چٹانوں کی ابتدائی ساخت)، دھاتوں کی تعریف، کورال (مرجان کی ساخت کی تفصیل)، زلزلوں کی وجوہات، مد و جزر کی وجوہات، وغیرہ تفصیل سے بیان کی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان بریلوی اپنے دور کے فقیہ، مفتی، محدّث، معلم، اعلیٰ مصنف تھے۔ (روزنامہ جنگ، 5دسمبر 2016)

تصنیفاتِ اعلٰی حضرت:

امام احمد رضا خان بریلوی رَحمَ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ کو اللہ پاک نے علم و فضل کا وہ خزانہ عطا فرمایا تھا آپ نے جس بھی علم یا فن پر قلم اٹھایا، تحقیق کے وہ دریا بہا دیئے کہ اس علم و فن کے ماہرین بھی حیران و پریشان ہوگئے اور اعلیٰ حضرت کے علم و فضل کا اعتراف کرتے چلے گئے اور کیوں نہ کرتے کہ جہاں یہ ماہرین اپنی عقل و خرد سے ایسے مسائلِ جدیدہ کا استخراج کرتے جو بعض اوقات قرآن وسنت کے ہی خلاف ہوتے، وہیں امام اہلسنت فاضل بریلوی رَحمَ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ قرآن و سنت کے ذریعے ان مسائلِ باطلہ کا رد فرماتے اور مزید قرآن و سنت کی روشنی میں مسائلِ قدیمہ و جدیدہ پر ایسا کلام فرماتے کہ اپنے وقت کے سائنسدان بھی آپ کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔ جیسا کہ اوپر مذکور ہوا۔ اعلیٰ حضرت رَحمَْ کو کم و بیش100 سے زیادہ علوم پر دسترس حاصل تھی اور آپ کی تصانیف کی تعداد1000سے زائد ہے جو کہ مختلف علوم و فنون پر مشتمل ہے۔ جہاں آپ نے دینی علوم پر تصانیف لکھ کر امت مسلمہ کو فائدہ پہنچایا وہیں دنیوی علوم پر آپ کی تصانیف آپ کی مہارت تامہ کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ چند تصانیف کے نام درج ذیل ہیں۔

علم سائنس:

”الکلم الملہم فی الحکم لوہاء  فلسف المشئم?“، ”فوز مبین در حرکت زمین“،”معین مبین بہر دور شمس و سکون زمین“۔

علم توقیت:

البرہان القویم علی العرض و التقویم، الجمل الدائرہ فی خطوط الدائرہ، تسہیل تعدیل، اوقات صلوٰ مکہ معظمہ، استخراج تقویمات کواکب، طلوع و غروب نیّرین، سیول کواکب و تعدیل الایام، حاشیہ زبد المنتخب فی العمل بالربع، وغیرہ

علم ہیئت:

استخراج اصول قمر، الکسریٰ العشری، معدن علومی درسنین ہجری و عیسوی دروحی، طلوع و غروب کواکب و قمر، قانونِ رؤیت اہلّہ، رؤی الہلال، مقالہ مفردہ در نسبت نعفین و جزر

علم حساب:

کلام الفہیم فی سلاسل الجمع و التقسیم۔ وغیرہ

علم ھندسہ:

الاشکال الاقیدس لنکس اشکال اقلیدس، اعالی العطایا فی الاضلاع والزوایا، الحمل الدائرہ فی خطوط الدائرہ

علم ریاضی:

عزم الیازی فی جواہر الریاضی، ستین و لورگارم، جداول الریاضی، مبحث المعادلہ ذات الدرج الثانیہ، زاوی الاختلاف المنظر، وجوہ زوایا مثلث کردی۔ وغیرہ

علم جفر:

الجداول الرضوی لاعمال الجفری، الرسائل الرضوی للمسائل الجفری، اسہل الکتب فی جمیع المنازل۔ وغیرہ

(حیات مولانا احمد رضا خان بریلوی، ڈاکٹر مسعود احمد)

اعلی حضرت کی سائنسی خدمات پربہت سے مضامین و بھی مقالے لکھے گئے ہیں،ایم فل و پی ایچ ڈی کی ڈگریاں بھی حاصل کی گئیں ہیں، مستقبل میں اس میدان میں مزید کام کرنے والوں کے لیے بعض مقالوں کے نام مقالہ نویسوں کے نام کے ساتھ ہم یہادرج کررہے ہیں۔

(۱) اعلی حضرت اور علم ریاضی،ملک العلماعلامہ ظفر الدین بہاری رحمہ اللہ(۲)اولیات رضا،ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی(۳) امام احمد رضا اور علم صوتیات، ڈاکٹرمحمد مالک، اس مقالے میں اعلی حضرت علیہ الرحمہ کی صوتیات سے متعلق تحقیقات کو سائنسی فارمولوں کی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ہم نے اپنا رسالہ اعلی حضرت امام احمد رضا اور آوازوں کی سائنسی تحقیق“ میں اس مقالہ کو بھی پیش نظر رکھا ہے(۴)قرآن، امام احمد رضا خان اور ایٹمی پروگرام،ڈاکٹرمحمد مالک(۵)امام احمد رضا اور نظریہ روشنی،ڈاکٹرمحمد مالک(۶)امام احمد رضا اور سائنسی مصطلحات، پروفیسر مجید اللہ قادری(۷)قرآن سائنس اور امام احمدرضا،پروفیسر مجید اللہ قادری(۸)امام احمد رضا اور نظریہ صوت وصدا، ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی، اس مضمون کا بعض حصہ ہمارے سامنے ہے(۹)امام احمد رضا نیوٹن اور آئن اسٹائن،ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی(۱۰)امام احمد رضا اور ان کی تصنیف فوز مبین،ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی(۱۱)کلک رضا کی خلاپیمائی، علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی(۱۲)اعلی حضرت کا علم ریاضی میں مقام، مفتی عبد المنان اعظمی رحمہ اللہ(۱۳)امام احمد رضا بحیثیت بین الاقوامی سائنس داں،عتیق الرحمان شاہ (۱۴) نظریہ حرکت زمین اور اعلی حضرت بریلوی، ڈاکٹر مسعود احمدرحمہ اللہ(۱۵) جدید وقدیم سائنسی افکار ونظریات اور امام احمدرضا،ڈاکٹر مسعود احمدرحمہ اللہ(۱۶)امام احمد رضا قادری بیسویں صدی کے مسلم سائنس داں، فاروق احمد رضوی(۱۷) اعلی حضرت اور سائنس، غلام مصطفے رضوی(۱۸)اعلی حضرت اور سائنس، علامہ تراب الحق قادری رحمہ اللہ(۱۹)امام احمد رضا کے سائنسی نظریات، مولانا فیضان المصطفیٰ مصباحی(۲۰)سائنسیات میں امام احمدرضاکی فکری تنقیدیں، استاذ گرامی ڈاکٹر امجد رضا امجد(۲۱)امام احمد رضا جدید سائنس کی روشنی میں،ایم حسن امام ملک پوری(۲۲) ایک عظیم مسلم سائنس داں احمد رضا،علامہ ریاست علی قادری(۲۳) امام احمد رضااور سائنسی تحقیق،مولانا محمد شہزاد قادری ترابی۔اس مقالہ میں اعلی حضرت علیہ الرحمہ کی تحقیقات سکون زمین، روشنی، ایٹمی پروگرام، دائرہ دنیا،پانی اوربرف کے رنگ،ریاضیات، گراموفون،آواز،معاشیات، زمینی پتھر اور سراب پر جدید سائنسی تحقیق پیش کی گئی ہے(۲۴)امام احمد رضا خان کی علم الطبعیات میں خدمات کا جائزہ اور جدید سائنسی نظریات سے تقابل۔

ان مقالوں کے علاوہ مزید مقالات ہیں جن کاذکر ہم نے طوالت کی وجہ سے نہیں کیا ہے۔

اعلی ٰحضرت کی تحریرات و تحقیقات کو پڑھ کر یہ بات واضح ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو علم وحکمت کی دولت سے مالامال کیا تھا اور آپ نے اپنی ساری زندگی علم کی خدمت میں صَرف کردی۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو نہ صرف دینی بلکہ دنیاوی علوم میں بھی مہارت عطا فرمائی، جہاں دنیا آپ کو ایک عالم، مفتی، محدّث کے طور پر جانتی ہے، وہیں آپ کی سائنسی، جغرافیائی اور دیگر تحقیقات کی بھی معترف ہے۔ اگر ہم اعلی حضرت کی زندگی پر نظر دوڑائیں تو آپ کی ذات میں اللہ ورسول کی محبت سب سے نمایاں نظر آتی اور یہی اس فضل وکمال کا سبب بھی ہے۔

اللہ رب العزت آپ کو نعم الجزا  عطا فرمائے اور آپ کے فیضان سے ہم تمام کو مالا مال فرمائے آمین

Recommended