Urdu News

علامہ یاسین اخترمصباحی کے نوک قلم سے نکلی ہوئی تحریرجماعت کی آواز تسلیم کی جاتی تھی: بلیاوی

علامہ یاسین اخترمصباحی

مرکزی ادارہ شرعیہ کے صدر، سابق ایم پی مولاناغلام رسول بلیاوی نے رئیس التحریر علامہ یاسین اخترمصباحی کے سانحہ ارتحال پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے تعزیت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانایسین اختر مصباحی اہلسنت والجماعت کے وہ بلند پایہ عالم دین تھے جوفکرونظرمیں انفرادیت کے حامل تھے۔ ان کی تحریرہرجہت سے مماس ہوتی تھی۔ وہ ایک منفرد زبان وادب کے مالک تھے۔ تاحیات جن کے زبان وقلم سے اہل سنت کی ترویج واشاعت ہوتی رہی۔رئیس التحریر کے لقب سے انہیں پہچانا جاتا ہے۔

انہوں کہا کہ ’’مرکزی ادارہ شرعیہ کے بانی وسربراہ اعلی، رئیس القلم علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمہ کے بہت معتمد تھے۔ رسالہ “حجاز”جو علامہ یسین اخترمصباحی کے زیرادارت نکلتاتھا۔ رئیس القلم نے اسے عوام الناس تک پہنچانے اوراسے زندہ رکھنے میں ہرممکن کوشش کی اورتعاون بھی فرمایا۔علامہ یسین اخترمصباحی رسالہ “الحجاز”کے ذریعہ قائد اہلسنت، رئیس القم حضرت علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمہ کے وہ سارے خطوط جو دین وسنیت، تحریک وتنظیم کے ساتھ ساتھ ملک کے مسلمانوں کی صوبائی وضلعی سطح سے جائزہ لے کروہاں کی درپیش مسائل کے مدنظرتحریرفرماتے رہے۔اور ملکی سطح سے وہاں کی ضرورت کی طرف توجہ مبذول کراتے تھے۔ان خطوط کی نمایاں اشاعت کرتے رہے۔

 صدرادارہ  مولانا بلیاوی اڑیسہ کیایک جلسہ میں شرکت کی غرض سے حاضرہوئے اورکل رات انہیں اس سانحہ ارتحال کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعہ موصول ہوئی انہوں نے قلق کاظہارکرتے ہوئے کہاکہ الجامعتہ الاشرفیہ مبارکپورکے وہ ایک قلم تھے جوتاحیات اپنے زورقلم سے مذہب وملت کوہرمشکل مسائل سے باورکراتے ہوئے اس کاحل تحریرمیں لاتے رہے۔وہ الجامعتہ الاشرفیہ مبارکپورکے پروردہ تھے اور ہمیشہ اشرفیہ سے وفاداری بھی رہی۔بلاشبہ میری جماعت میں اس معیارواندازکاقلمکاراورزبان وادب میں مہارت رکھنے والوں میں ایک نمایاں نام یسین اختر کاتھا۔اللہ ان کے درجات کوبلندفرمائے اور پسماندگان کوصبرجمیل عطافرمائے۔

علامہ بلیاوی نے حضرت مرحوم سے ملاقات کے لمحات اور ان سے ہوئی گفتگوکے حوالہ سے کہاکہ مرکزی ادارہ شرعیہ،حضرت نظام الدین اولیاء دہلی میں اور تین طلاق کے موقع سے ادارہ شرعیہ کی جانب سے پیٹیشنرکی حیثیت سے سپریم کورٹ حاضرہوا تھا۔ہرمواقع میں انہیں بالاستیعاب ہرموضوعات پر سیرحاصل گفتگوکرنے کا ملکہ پایا۔ بڑے مثبت خیال، بڑے سنجیدہ مزاج،کم گو، کم سخن اگرچہ تھے مگر نوک زبان سے نکلی ہوئی تحریرکیالفاظ جماعت کی آواز تسلیم کی جاتی تھی۔ اللہ تعالی ان کے درجات کوبلندفرمائے۔ادارہ شرعیہ شریک غم ہے اور ان کے بچوں کو اللہ تعالی صبرجمیل عطا فرمائے۔آمین

Recommended