Urdu News

انیس چشتی ایک مثالی داعی و مفکر

انیس چشتی ایک مثالی داعی و مفکر

مرزا عبدالقیوم ندوی، اورنگ آباد

(5 /اپریل 2021 کو ملک کے نامور اہل قلم و ماہر تعلیم انیس چشتی صاحب پونہ کا انتقال ہوا تھا۔ ان کی پہلی برسی پر ان کے بہت قریبی و تربیت یافتہ شاگرد مرزا عبدالقیوم ندوی اورنگ آباد کا یہ مختصر سا تاثر نامہ پیش خدمت ہے)

انیس چشتی ایک مثالی داعی و مفکر، ماہر تعلیم، ماہر لسانیات، مفکر،محقق،مصنف،مترجم، مؤلف،ماہر اسلامیات ۔علامہ اقبال کے اردو اور فارسی کلام پرگہری نظر رکھنے والے بہترین مقرر، مراٹھی، اردو ،فارسی، انگریزی زبانوں پر عبور و دسترس رکھنے والے اس مخلص داعی سے پہلی ملاقات 1996 میں ندوۃ العلماء کی شاخ مدرسہ فلاح المسلمین آمین نگر تیندوا، ضلع جائس میں ہوئی۔ ملاقات اقبال کے شاہین کے توسط سے ہوئی تھی۔ پہلی ہی ملاقات میں چشتی صاحب کی مقناطیسی شخصیت کا گرویدہ ہوگیا تھا۔ وہ مدرسہ فلاح المسلمین میں اقبالیات پر محاضرات دینے کے لیے تشریف لاۓتھے۔ انہوں نے جس خوش اسلوبی کے ساتھ اقبال کی مشہور نظم "شاہین" کو سمھجایا تھا ' آج تک اتنی بہترین تشریح و تقریر شاہین کے موضوع پر نہ تو پڑھنے میں آئی اور نہ سننے میں آئی ہے۔

انیس چشتی صاحب کو اللہ نے گوناگوں صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ نسبت کا اثر تھا کہ جہاں بھی جاتے جس محفل میں بھی ہوتے مرجع خلائق ہوتے. جو بھی آپ سے ایک بار ملتا آپ کا گرویدہ ہو کر رہ جاتا ہے۔

1998میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے فراغت کے بعد میں تقریباً چھ ماہ ان کی تربیت میں رہا۔ جس انداز سے انہوں نے میری تربیت فرمائی میں اس کو بیان نہیں کرسکتا۔

خصوصاً مفکر اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی تحریک پیام انسانیت کے حوالے سے غیر مسلموں کے لیے قومی و بین الاقوامی کانفرنسوں، اجلاسوں و سیمیناروں میں مجھے اپنے ساتھ رکھا کرتے بڑے بڑے ادیبوں، دانشوروں اور تنظیموں و تحریکوں کے ذمہ داران و سربراہان سے ملاقات کروائی۔پونہ کے بین الاقوامی شہرت کے حامل تعلیمی و تربیتی اداروں کے پروگراموں میں کس طرح سے غیر مسلموں سے بات کی جاتی ہے انہیں اسلام کا پیغام اور پیام انسانیت کی دعوت کس طرح دی جاسکتی ہے یہ آپ ہی کی صحبت میں سیکھنے ملا۔  سابق وزیراعظم اندرکمار گجرال، عالمی شہرت یافتہ ماہر فلکیات جینت نارلے کرسےAUCAA میں ملاقات کرائی۔اس ملاقات میں انہیں انگریزی زبان میں قرآن شریف دیا گیاتھا ۔ خاص طور پر ان آیات کی نشاندہی کی گئی جن میں آسمانوں اور زمین کا تذکرہ ہے۔ فلکیات سے متعلق آیات ہیں۔

ایک مثالی داعی

چشتی صاحب کو اللہ نے ایسی صلاحیتوں سے نوازا تھا جو بہت کم لوگوں میں پائی جاتی ہیں.. غیر مسلموں میں اسلام کی دعوت و تعارف کی غیر معمولی صلاحیت رکھتے تھے۔

 بلاشبہ یہ بات پورے یقین و اعتماد کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اس دعوتی میدان میں پورے ملک میں ان کا کوئی ہمسر نہیں تھا۔ انہوں نے حکومت کے ایسے پالیسی ساز اداروں میں دعوت کا کام کیا جہاں قوموں اور ملکوں کی تقدیروں کے فیصلے ہوتے ہیں۔ ایسے اعلی سرکاری و نیم سرکاری عہدیداران ہوتے ہیں جو ملک کی پالیسی بناتے ہیں ان کے ذہنوں میں اسلام، پیغمبر اسلام، قرآن، مسلمان، اسلامی تہذیب و تمدن، مسلم حکمرانوں کے تئیں زبردست غلط فہمیاں ہوتی ہیں۔

آپ نےان غلط فہمیوں کو دور کرکے  کسی حد تک ان کو اسلام کی سچائی اور اس کی حقانیت کا قائل بنایا۔ وہ ایسے اداروں میں اسلامک اسکالر کی حیثیت سے بلائے جاتے تھے جن اداروں کا نام تک ہمارے علماء یا مسلم تنظیمیں و ادارے  جانتے نہیں ہیں۔ وہ فوج کے اعلی حکام و عہدیداروں کو مذہب اسلام کے بارے میں محاضرات دینے جاتے تھے جس کا مرکز پونہ تھا۔ وہIAS, IPS کی تربت گاہوں میں اسلامیات سے متعلق لیکچر دینے جاتے تھے۔

مراٹھی زبان پر عبور اور اس سے اسلام کے تعارف کا کام ریاست مہاراشٹر کی سرکاری زبان مراٹھی میں انہیں ملکہ حاصل تھا. مراٹھی کے بڑے اخبارات میں  جن کی تعداد اشاعت لاکھوں میں اور قاری کروڑوں میں ہوتے ہیں مستقل ان کے مضامین شائع ہوتے تھے۔ جن میںलोकमत, लोकसत्ता,सकाळ, महाराष्ट्र टाईम्सشامل ہیں۔ مراٹھی اخبارات کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا میں جب بھی کوئی مسئلہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں موضوع بحث ہوتا چشتی صاحب کو اسلامی اسکالر کے طور پر بحث و مباحثہ کے لیے مدعو کیا جاتا۔

مشہور مراٹھی روزنامہ سکاڑ نے ان کی تین کتابیں مراٹھی میں شائع کی ہے جن کے کئی کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ انیس چشتی پہلے شخص ہے جنہوں نے علامہ اقبال کو مراٹھی زبان میں پیش کیا ہے۔ ایک ضخیم کتاب اقبالیات پر تقریباً اشاعت کے مرحلے میں تھی افسوس زندگی نے وفا نہیں کی (انشاءاللہ مضمون نگار اس کام کو تکمیلِ تک پہنچائے گا) اردو میں اقبالیات پر ان کی کتاب "اقبال کا ادبی و تہذیبی ورثہ" بہت مقبول ہوئی اور اس کتاب کے بھی کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ اس طرح "مسلم خون سے بھیگ سرحد، جنگ آزادی اور مسلمان، تعلیم شناسی، اردو تعلیم آج کل، ہمارا بدلتا پیاسا تعلیمی نظام، وہائٹ ہاؤس کے آس پاس، وادی نیل میں بیس دن یہ چند ایسی کتابیں ہیں جو ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوچکی ہیں۔

/5اپریل کو جیسے ہی ان کے انتقال کی اطلاع آئی الیکٹرانک میڈیا میں بڑے دکھ کے ساتھ یہ خبر چلائی گئی کہ "پونہ کے اسلامی اسکالر و محقق نہیں رہے"، اردو زبان و ادب کے ماہر انیس چشتی کا انتقال۔۔۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان کی موت کویڈ19کے سبب ہوئی۔ ہزاروں لوگ ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنا چاہتے تھے لیکن لاک ڈاؤن اور انتظامیہ کی سختیوں و شرطوں کے چلتے یہ ممکن نہیں ہو سکا۔

انیس چشتی شمار کا ملک کے مشہور ماہرین تعلیم میں ہوتا تھا۔ سینکڑوں قومی و بین الاقوامی تعلیمی سیمیناروں میں انہوں نے اپنے اچھوتے انداز میں لکھے تحقیقی تعلیمی مقالے پیش کیے جنہیں حاضرین نے داد تحسین سے نوازا اور خوب پذیرائی کی۔

Recommended