Urdu News

انا دورے: تمل سیاست پر جنہوں نے انمٹ نقوش چھوڑے

تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلیٰ انا دورے

تمل سیاست پر جنہوں نے انمٹ نقوش چھوڑے: 15 ستمبر 1909 میں کانجیورم کے ایک عام گھرانے میں پیدا ہوئے سی این انا دْورَے نے تمل سیاست پر ایسے نقوش چھوڑے جسے نہ کبھی بھلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی مٹایا جا سکتا ہے۔

دو بار تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ رہے انا دورے 3 فروری 1969 کو انتقال کر گئے۔ ان کے آخری سفر میں حامیوں کا ہجوم ایسا تھا کہ یہ گنیز بک میں درج ہے۔

ہندی زبان کے سخت مخالف رہے انا دورے علیحدہ دراوڑ ناڈو کے مطالبے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کے خیالات بدل گئے۔ راجیہ سبھا کے رکن کی حیثیت سے انادورے کا اٹل بہاری واجپئی سے ہندی کے سوال پر جم کر بحث ہوئی تھی، لیکن دونوں رہنما ایوان کے باہر ایک دوسرے کے دوست بنے رہے۔

جب اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے چین کے مسئلہ پر ایک میٹنگ بلائی تو انا دورے اور اٹل جی اس میٹنگ میں شرکت کے لیے ایک ساتھ پہنچے۔ یہاں تک کہ انا دْورَے، جو الگ دراوڑ ناڈو کا مطالبہ کر رہے تھے، نے اس میٹنگ میں اس وقت کی کانگریس حکومت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے دوسرے لیڈروں کی طرح ایک ا?واز میں ملک کے اتحاد اور سالمیت پر زور دیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، انا دورے نے اس مطالبے پر اپنی سرگرمی روک دی اور اپنی تقریروں میں متحدہ ہندوستان کی بات کرنے لگے۔

1968 کے آخر میں، انہوں نے مدراس کا نام بدل کر تامل ناڈو رکھنے کی تجویز اسمبلی سے پاس کر کے مرکز کو بھیجی اور اس کی منظوری کے بعد،14 جنوری 1969 سے تملناڈو کہا جانے لگا۔ انادورے کا انتقال اس کے 20ویں دن، 3 فروری 1969 کو ہوا۔

Recommended