Urdu News

اشرف استھانوی کی ادبی و صحافتی خدمات ناقابلِ فراموش

اشرف استھانوی

اردو کے معروف سینئرصحافی، ادیب، مخلص اور بے لوث خدمت گار اشرف استھانوی کے انتقال سے بہار ہی نہیں ہندوستان کی اردو صحافت اور اردو ادب میں ایک عظیم خلا  پیدا ہوگیا ہے جسے پْر کرنا بہت مشکل ہے۔

وہ خصوصی طور پر اردو صحافت میں اپنی منفرد شناخت رکھتے تھے۔ وہ بے باک صحافی، علمی شخصیت، اردو کے بے لوث خادم اور مجاہدِ اردو تھے۔ انہوں نے بیشتر مواقع پر اردو کے حق کی لڑائی میں رہنمائی اور علمبرداری کی ہے۔ وہ ایک ملنسار، منکسرالمزاج، خلیق، شریف النفس اور بلاتفریق مذہب و ملت اور ذات و برادری سے اوپر اْٹھ کر سب سے یکساں طور پر ملتے تھے۔

اردو صحافت میں وہ ایک پائیدار اور مستند صحافی کی حیثیت رکھتے تھے۔ متعدد کتابوں کے مصنف و مولف اشرف استھانوی نے جہاں سیاسی لیڈران کی حیات و خدمات پر کتابیں لکھیں وہیں درگاہوں، بارگاہوں اور خانقاہوں پر بھی اپنے قلم سے صفحہ قرطاس کو منورکیا۔

 ان کا ملنا جلنا ہر مکتبۂ فکر کے لوگوں کے ساتھ تھا۔ انہیں سیاست سے گہرا شغف تھا جس وجہ کر بیشتر قدرا?ور سیاسی لیڈران سے ان کے ذاتی مراسم تھے۔ میرے بھی ان سے ذاتی تعلقات تھے۔

 وہ جب بھی ملتے، بڑی انکساری اور عاجزی کے ساتھ ملتے تھے۔ ان کے انتقال سے اردو دنیا کی فضا سوگوار ہے جسے بحال ہونے میں کچھ وقت ضرور لگ جائے گا۔

یہ باتیں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین سید افضل عباس نے اشرف استھانوی کے سانحہ? ارتحال کے پیش نظراپنے تعزیتی بیان میں کہیں۔

چیئرمین موصوف نے مزید کہا کہ اشرف استھانوی کی وفات خاص طور سے بہار کی اردو صحافت کا عظیم خسارہ ہے جس کی بھرپائی کرنا مستقبل قریب میں ناممکن ہے۔

اشرف استھانوی جہاں اردو کے مستند صحافی تھے وہیں وہ ہندی کے بھی مستند و مقبول قلمکار اور صحافی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی خبرِ غم سے اردو اور ہندی دونوں زبان کے صحافتی برادری میں غم کی لہر پائی جارہی ہے۔ سابق گورنر اخلاق الرحمن قدوائی کی مدت کار میں ان کا بڑا اثر ورسوخ تھا ۔

 اشرف استھانوی کے انتقال سے اردو صحافت کا ایک مستند ستورن گر گیا۔ اردو آبادی اردو کے ایسے مخلص قلمکار کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔

Recommended