آفتاب سکندر
پند و آدیش بنام افنان
ب سے بندوق ب سے ہی بشریت۔انس والی انسانیت فقط الف کی محتاج نہیں کیوں کہ ب سے بھی بشر بنتا ہے۔
ب سے بندوق پڑھ کر جنگ و جدل سیکھنے کی بجائے ب سے بشر پڑھ کر عالمِ بشر کے لیے آسانیاں پیدا کرو۔
معاف کردو معاف کر دئیے جاؤ
واصف علی واصف کا قول ہے معافی بہ حرص معافی انسانی معراج نہیں انسانی بے حرص معافی ہے۔ب سے بکری کون سی بکری گاندھی جی کی بکری۔
آہندسہ والی بکری مطلب تردیدِ تشدد (no violence) کا سبق دینے والی بہرکیف یہ مُدعا اور ہے کہ بکری کو سیب جیسے لذیذ پھل کھلا کر دنیا کو دکھانے والے ہندوستانی رہنما آج تک غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے ہندوستانیوں کو یکسر نظر انداز کئے پھرتے ہیں۔
جیسے مملکتِ خداداد کا میڈیا ان کی غربت پر حیف و گریہ ڈال کر اپنی بحیثیت مجموعی دیوالیہ ہونے کے قریب داستان کو رقم کرنے سے کبوتر کی طرح آنکھیں پھیرنے کو تیار ہے۔
یہاں دہشت گردی ہے قتل و غارت ہے جنگ و جدل ہے غربت ہے افلاس ہے تنگ دستی ہے تنگ نظری ہے کیا ہے جو نہیں ہے۔
پھر ہم یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ہم نے ب سے بُک، ب سے بشر، ب سے برادر نہیں پڑھا بلکہ ب سے بندوق، ب سے بم ہی پڑھا ہے۔تب ہی یہ مذہبی شدت پسندی ہے تب ہی طالبان کا وجود ہے تب ہی الزام لگا کر قتل کئے جاتے ہیں۔
تب ہی قاتل ہیرو ہیں تب ہی پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے، اقوام متحدہ میں تقریر جھاڑنے والے عمران خان ہمسایہ ملک میں گورنر پنجاب کے قتل پر رائے دینے سے ڈرتے ہیں۔
جو بندہ اقوام متحدہ کے سٹیج پر مسلمانوں کے جذبات کا ترجمان بنتا ہے وہی اپنے ملک کے مسلمانوں کے ہجوم سے ڈر کر اپنا موقف کھل کر پیش کرنے سے کتراتا ہے۔
اس کو کہتے ہیں مذہبی کارڈ کھیلنا. ایسا ہی مذہبی کارڈ قلندرِ لاہوری نے کھیلا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسی کے فرزندِ قلندرِ لاہوری نے لاہور میں بیٹھ کر اپنا موقف پیش کرنے سے معذرت کر لی۔
جس ایم ڈی تاثیر نے غازی علم دین تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اسی کے فرزند کو مرتد بنا کر قتل کر دیا گیا۔
یہ کیوں ہے یہ اس لئے کہ جب آپ مذہب کے اپنے مفاد میں استعمال کرتے ہیں تو آنے والوں کا جب جب موقع ہاتھ لگتا ہے وہ اس کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے لگتے ہیں. فطرت بڑی بے رحم منصف ہے انتقام لینے میں عار محسوس نہیں کرتی۔
حاصل کلام یہی ہے کہ الف سے اجتہاد کرو یا نہ کرو۔ب سے بم بن کر تباہی نہ پھیلاؤ ب سے وہ بشر بنو کہ تم سے کسی بشر کو ڈر نہ ہو۔بلکہ بشریت کے پیامبر رہو۔