Urdu News

بینتو مسولینی: ایک تاناشاہ جس کی لاش پر لوگوں نے کیوں چلائیں تھیں گولیاں؟

اٹلی کے حکمراں بینتو مسولینی اور دوسرا تانا شاہ ہٹلر

سال 1939 دوسری عالمی جنگ کے آغاز کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ جس میں جرمن تاناشاہ ہٹلر کا ساتھ دیا۔ اٹلی کے حکمراں بینتو مسولینی نے ۔ 1943 میں جنگ کی وجہ سے اٹلی میں مہنگائی ، بے روزگاری اور کرپشن اس قدر بڑھ گئی کہ لوگوں میں بے اطمینانی پھیلنے لگی۔ 1945 میں جب دوسری جنگ عظیم ختم ہوئی تو ہٹلر کی شکست یقینی تھی اور ہٹلر کی فوج نے ہتھیار ڈال دیے۔

مسولینی کو جب اس بات کا علم ہوا تو وہ بری طرح گھبرا گیا۔ اسے لگا کہ سوویت یونین کی فوج اسے گرفتار کر لے گی اس لیے اس نے اٹلی سے فرار ہونے کی کوشش شروع کر دی۔ 17 اپریل 1945 کو اٹلی کے شہر سالو سے نکل کر میلان پہنچا جہاں سے اس نے سوئٹزرلینڈ جانے کی تیاری شروع کی۔ 28 اپریل کی رات ، مسولینی اپنی گرل فرینڈ، کلیریٹ پیٹاچی، اور 16 خصوصی فوجیوں کے ساتھ سوئٹزرلینڈ جانے کے لیے ایک ٹرک میں روانہ ہوا ، اس نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے ایک بھاری کوٹ اور سر پر ایک بڑا ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔

تاہم سوئٹزرلینڈ کی سرحد سے پہلے مسولینی کے ٹرک کو اطالوی باغی گروپ پارٹیزن کے فوجیوں نے روکا اور مسولینی کو پکڑ لیا گیا۔ 28 اپریل کی رات مسولینی ، اس کی گرل فرینڈ اور اس کے 16 سپاہیوں کو ایک جھیل کے کنارے لے جا کر گولی مار دی گئی۔اگلی صبح ان تمام لاشوں کو میلان شہر کے پیاجالے لوریٹو چوک پر پھینک دیا گیا۔ اس چوک میں عام لوگ مسولینی اور اس کی گرل فرینڈ کی لاشوں پر تھوکتے تھے ، انہیں الٹا لٹکادیا گیااور لاشوں پر گولیاں برسائی گئیں۔ مسولینی، جس نے 1922 سے 1943 تک اٹلی پر حکومت کی ، ایک بھیانک انجام کو پہنچا۔

Recommended