Urdu News

بہار : اسکولی کتابوں کے ایپ میں اردو کتابیں ندارد: ڈاکٹر محمد حسین

ڈاکٹر محمد حسین

ڈاکٹر محمد حسین ، اردوزبان و ادب کے سنجیدہ اسکالر ہیں۔ ریاستی اور مرکزی اشتہارات پر ان کی گہری نظر رہتی  ہے۔E-Lotsویب سائٹ پر ان کی رائے کو انڈیا نیرٹیو اردو نے شائع کیا ہے۔ امید ہے کہ اردو برادری  بہار سرکار کی کوتاہی کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

ہندوستان میں اردو اب اقلیتوں کی زبان بن گئی ہے اس لیے جس طرح سرکاروں کی سیاست کے باعث اقلیت حاشیے پر ہے اسی طرح اردو بھی حاشیے پر، یہاں اسکول میں اردو مضمون کی تدریس کے لیے بھی اقلیت کو لڑنا پڑتا ہے(ابھی سال بھر پہلے بہار میں ہمیں اسکول میں اردو سبجیکٹ کے ٹیچر کی اسامی غائب کرنے کی سرکاری کوششوں کے خلاف آواز بلند کرنی پڑی تھی۔ تا حال یہ مسئلہ حل طلب ہے)

حال ہی میں بہار ایجوکیشن پروجیکٹ کونسل نے یونیسف اور ایس سی ای آر ٹی کے اشتراک سے کووڈ 19 وبا کے دور میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اسکولی تعلیم کا  سلسلہ جاری رکھنے کے لیے ایک ایپ E-LOTSکے نام سے لانچ کیا ہے. جس میں درجہ 1 سے درجہ 12 تک تمام مضامین کی نصابی کتابیں اپلوڈ کی گئی ہیں لیکن افسوس کہ کسی جماعت کے سیکشن میں اردو کی کتابیں ندارد ہیں۔

جب کہ بہار میں اردو میڈیم کے سرکاری اسکول بھی ہیں اور اردو زبان بحیثیت مضمون بھی بارہویں درجے تک پڑھائی جاتی ہیں. ایسے میں E-LOTSپر اردو کتابیں فراہم نہ کیا جانا افسوس ناک ہے. ایسا محسوس ہوتا ہے کہ افسران اور وزیر تعلیم نے قصداً اردو کی کتابیں اپلوڈ نہیں کروائی ہیں۔ اگر اس حرکت کو افسران اور وزیر تعلیم کی بھول مانا جائے تو یہ ہماری حماقت ہے۔

اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ سرکاری سطح پر اردو کو قصداً فراموش کیا جاتا ہے پھر جب اردو آبادی سے آوازیں بلند ہوتی ہے تو  اس پر ایکشن لے کر اردو آبادی پر احسان جتایا جاتا ہے اور سرکار یا حکمراں جماعت اردو نوازی کا کریڈٹ لیتی ہے. ورانہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ محکمہ تعلیم کا افسر اور وزیر تعلیم  اپنے محکمے کی بنیادی باتوں سے لا علم  ہو.؟

اسی طرح کچھ عرصہ قبل بہار اسٹیٹ ٹیکسٹ بک نے "ودیا واہنی"(विद्या वाहिनी) کے نام سے ایک موبائل ایپ تیار کیا تھا  اس میں اردو مضمون کے فولڈر میں عربی کی کتابیں اپلوڈ کر دی گئی تھیں۔ اس غفلت میں امکان یہ بھی ہے کہ شاید  "بہار اسٹیٹ ٹیکسٹ بک" کے پاس اردو کے ملازمین ہی نہیں۔ بہر حال اردو آبادی کو ہمہ دم سرگرم رہنا ضروری ہے ورنہ اردو کا نام و نشان دھیرے دھیرے مٹتا جائے گا۔

Recommended