Urdu News

بزم افقر کی جانب سے نو جوان شاعر عمران ساغر کی نظموں کے مجموعہ ’تمثیل ادراک‘کی رونمائی

بزم افقر کی جانب سے نو جوان شاعر عمران ساغر کی نظموں کے مجموعہ ’تمثیل ادراک‘کی رونمائی

بارہ بنکی (ابوشحمہ انصاری)

بزم افقر کی ماہانہ طرحی نشست صدر بزم رہبر تابانی دریادی کی صدارت اور صغیر نوری کی نظامت میں ہوٸی مہمان خصوصی کے طور پر محسن ادب ڈاکٹر ایس ایم حیدر جب کہ مہمان ذی وقار کے طور پر سماجی کارکن طارق جیلانی اور سلیم صدیقی شریک رہے۔ نشست کے مہمان اعزازی ادبی حوالے سے نہایت ہی زرخیز ضلع مئو ناتھ بھنجن کے خوش فکر اورنو جوان سال شاعر عمران ساغر نے شرکت کی۔

اس موقع پر ان کی نظموں کے مجموعہ ’تمثیل ادراک‘کی رونمائی بھی عمل میں آئی۔ عمران ساغر کے شعری اور ادبی سفر کی مفصل روداد پیش کرتے ہوئے شاعر نقاد ادیب اور صحافی امیر حمزہ اعظمی نے کہا کہ عمران کی غزلوں کا مجموعہ ’’تمہید تمنا‘‘  بھی شائع ہوکر منظر عام پر آچکا ہے جسے ادبی حلقوں میں خاصی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ کم عمری میں ان کا تیسرا مجموعہ کلام طباعتی مراحل میں ہے۔

عمران جس گہرائی۔گیرائی اور جس ذوق و شوق  کے ساتھ شعری سفر پر رواں دواں ہیں عنقریب ادبی دنیا ان کی صلاحیتوں کا لوہا مانے گی۔ نشست کے لیے منتخب مصرعہ ’’بے سبب ہم گلہ نہیں کرتے‘‘ پر طبع آزمائی کرنے والے شعراکے پسند کئے گئے اشعار پیش قارئین ہیں۔

بار بار التجا نہیں کرتے

مفت خون انا نہیں کرتے

رہبر تابانی دریا بادی

عہد کرتے ہیں تو نبھاتے ہیں

منھ زبانی وفا نہیں کرتے

امیر حمزہ اعظمی

زخم دل کا ہرا نہیں کرتے

اب ترا تذکرہ نہیں کرتے

عمران ساغر

آئینے فیصلہ سناتے ہیں

آئینے مشورہ نہیں کرتے

سلیم صدیقی

جنگ کرنا ہمیں بھی آتا ہے

ہاں مگر ابتدا نہیں کرتے

ضمیر فیضی رام نگری

آپ وہ سے تو کیا نہیں کرتے

بس ہمارا کہا نہیں کرتے

شعیب انور

ہم فقیروں کی شان ہے یہ میاں

اپنے حق میں دعا نہیں کرتے

صغیر نوری

ساتھ تم ہو تومجھ تک انے کا

غم کوئی حوصلہ نہیں کرتے

ھذیل لعل پوری

جو نہ چھلکے تمہاری آنکھوں سے

ایسی ہم مئے پیا نہیں کرتے

اسلم سیدن پوری

دل سبھی پر فدا نہیں کرتے

ہم کبھی یہ خطا نہیں کرتے

مجیب ردولوی

 ہم وضاحت تمام باتوں کی

 یا تو کرتے ہیں یا نہیں کرتے

ارشاد بارہ بنکوی

جو سخی ہیں وہ اپنی مٹھی میں

 رکھ کے پیسہ ملا نہیں کرتے

 نفیس بارہ بنکوی

بے وفائی غرور مکر و وفا

آج کل لوگ کیا نہیں کرتے

عارف شہاب پوری

حق بیانی ہو جن کی فطرت میں

وہ کسی سے ڈرا نہیں کرتے

شمیم بارہ بنکوی

جو منافق ہیں صاحب مسند

ان سے ہم مشورہ نہیں کرتے

سلیم ہمدم ردولوی

لگ نہ جائے یہ مفلسی کے ہاتھ

اپنی خواہش رہا نہیں کرتے

آدرش بارہ بنکوی

اک قدم تم بھی بڑھ کے آ جاؤ

فاصلے یوں مٹا نہیں کرتے

محترمہ کرن بھاردواج

غم وفادار ہو گئے جب سے

ہم خوشی کا پتہ نہیں کرتے

کیف بریلوی

جس طرح ڈاگ پالتے ہیں لوگ

ہم سے بجے پلا نہیں کرتے

رضوان ندیم

دل کی باتوں کو دل میں رکھتے ہیں

تذکرہ جا بجا نہیں کرتے

سفیان بارہ بنکوی

آخر میں بزم کے جنرل سیکرٹری ارشاد بارہ بنکوی نے کلمات تشکر ادا کئے۔

Recommended