راوت کے بیان سے سیاست گرم، ہریش راوت کے سدھو کو انتخابی کمان دینے سے جاکھڑ ناراض، جاکھڑ کے ٹوئٹ نے مخالفین کے ہاتھ میں دیا مدعا، دلتوں کو لے کر گرمائی ملک اور ریاست کی سیاست
کیپٹن امریندر سنگھ کے استعفیٰ دینے اور دلت کمیونٹی سے آنے والے ممبراسمبلی چرنجیت سنگھ چنی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ایسا لگتا تھا کہ اب پنجاب میں کانگریس کا اندرونی جھگڑا ختم ہو جائے گا۔ لیکن ہائی کمان کی تمام کوششوں کے باوجود پنجاب کانگریس کا تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ چنی کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد، پنجاب کانگریس انچارج ہریش راوت نے سدھو کو الیکشن کمان دینے کا بیان دیا، پھر پنجاب کانگریس کے سابق صدر سنیل جاکھڑ نے اس پر سنگین سوالات اٹھائے، جس کے بعد ریاست کے ساتھ ساتھ ملک کی سیاست میں ابھی ابال آگیا ہے۔
راوت کے بیان سے جاکھڑ ناراض
پنجاب کانگریس انچارج اور پارٹی کے جنرل سکریٹری ہریش راوت نے ایک بیان میں کہا کہ انتخابات ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر نوجوت سنگھ سدھو کی قیادت میں لڑے جائیں گے۔ اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، پنجاب کانگریس کے سابق صدر سنیل جاکھڑ نے ٹویٹ کیا۔’جس دن چرنجیت چنی نے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا اسی دن راوت کا یہ بیان کہ الیکشن سدھو کی قیادت میں لڑے جائیں گے چونکا دینے والا ہے۔ یہ نہ صرف وزیر اعلیٰ کے عہدہ کوکمزور کرنے کی ایک کوشش ہے، بلکہ یہ ان کی تقرری کے مقصد کوکمزور کرنے والا ہے۔
جاکھڑ کے اس ٹویٹ کے بعد یہ معاملہ مخالفین کے ہاتھ میں بیٹھے بٹھائے مدعہ آ گیا۔ جاکھڑ کے ٹویٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما امت مالویہ نے کانگریس پر سخت حملہ کیا،انہوں نے لکھا کہ اگر چرنجیت سنگھ چنی کو صرف گاندھی خاندان کے پیارے نوجوت سنگھ سدھو کے لیے ایک سیٹ مخصوص کرنے کی خاطر ڈمی وزیراعلیٰ بنایا گیا ہے تویہ فیصلہ پورے دلت برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ہے۔
اکالی دل ایم ایل اے اور دہلی گرودوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر منجیندر سنگھ سرسا نے بھی اس پر ٹویٹ کر کے شدید رد عمل دیا ہے۔ سرسا نے لکھا کہ ہریش راوت اور گاندھی خاندان کے اس آمرانہ اور جانبدارانہ بیان اور فیصلے کی پوری دلت برادری کو سخت مخالفت کرنی چاہیے۔ یہ بیان دلتوں کے وقار اور وزیر اعلیٰ کے عہدے کو مکمل طور پر ٹھیس پہنچا رہا ہے۔
دراصل چرنجیت سنگھ چنی کانگریس ہائی کمان کی پہلی پسند نہیں تھے، لیکن جس طرح سے شرومنی اکالی دل، عام آدمی پارٹی اور بی جے پی نے دلتوں کو راغب کرنا شروع کیا ہے۔ اس کے بعد کانگریس کے لیے اس ہوڑ میں پیچھے رہنا مشکل ہو گیاتھا۔ خاص طور پر جب پارٹی کی لڑائی 2022 کے انتخابات میں اسے پچھلے پاؤں کی طرف دھکیل رہی تھی۔ کانگریس ذرائع کے مطابق دلت کبھی پنجاب میں کانگریس کے سب سے بڑے حامی تھے۔ لیکن پچھلے انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے اس میں سیندھ ماری کی تھی۔
پنجاب میں تقریباً 33-34 فیصد دلت آبادی ہے اور ریاست کی 117 اسمبلی نشستوں میں سے 34 نشستیں دلتوں کے لیے مخصوص ہیں۔ ہر مرتبہ الیکشن میں فیکٹر سیاسی جماعتوں کے لیے کنگ میکر کے طور پر سامنے آتا ہے۔ اس کے پیش نظر مرکزی اپوزیشن پارٹی شرومنی اکالی دل نے بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ اتحاد میں اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو دلت ریاست میں ڈپٹی چیف منسٹر ہوں گے۔ کسانوں کی ناراضگی دور کرنے کے لیے بی جے پی نے بھی دلت سی ایم کا داؤ کھیلا ہے۔ ایسی صورتحال میں کانگریس کے پاس موقع تھا کہ وہ اس شرط کو حقیقت میں بدل دے اور کیوں نہ دوڑ میں سب سے آگے نکل آئے۔ لیکن کانگریس کی اس کوشش کے پیچھے کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے ہریش راوت کے اس بیان کو ریاست کے دلت کس طرح سے لیتے ہیں، یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا۔