Urdu News

کلاسیکی شعور،مثبت فکر بیانی اور معروف شاعر: فضاؔ ابن فیضی

شاعر فضاؔ ابن فیضی

اعجاز زیڈ ایچ

آج 17؍جنوری 2009کلام میں پختہ کلاسیکی شعور، مثبت فکر بیانی اور معروف شاعر فضاؔ ابن فیضی صاحب کا یومِ وفات ہے۔

فضاؔ ابن فیضی کا اصل نام فیض الحسن تھا لیکن فضا ابن فیضی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کی پیدائش یکم؍جولائی ۱۹۲۳ کو مئوناتھ بھنجن ( یوپی) میں ہوئی ۔

درس نظامیہ سے فاضل کی سند حاصل کی پھر الٰہ آباد بورڈ کے امتحانات میں شامل ہوئے ۔ اس کے بعد فضا تعلیمی سلسلہ جاری نہ رکھ سکے ۔ عمر بھر مختلف طرح کے معاشی مشاغل میں گھرے رہے اور شاعری کرتے رہے ۔

فضا کی شاعری اپنے معاصرین سے بہت الگ قسم کی ہے ، ان کے یہاں بہت آسانی سے کسی تحریک یا کسی نظریے کی چھاپ تلاش نہیں کی جاسکتی ۔

 فضا نے ایک آزاد تخلیقی ذہن کے ساتھ شاعری کی ان کے کلام میں ایک پختہ کلاسیکی شعور کے ساتھ نئے زمانے کی گہری حساسیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ ایک پرفکر شعری بیانیہ ان کی نظموں اور غزلوں میں پھیلا ہوا ہے ۔

فضا نے زیادہ تر غزلیں کہیں لیکن ساتھ ہی نظم اور رباعی کی صنف کو بھی ان کے یہاں خاصی اہمیت حاصل رہی۔

فضاؔ ابن فیضی ، ١٧؍جنوری ٢٠٠٩ کو مئو ناتھ بھنجن میں انتقال کر گئے۔

فضا کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوئے ۔ کچھ یہ ہیں ۔

سفینۂ زرِ گل (غزلیں اور رباعیاں) شعلہ نیم روز ( نظمیں) دریچہ سیم سمن (غزلیں ) سرشاخِ طوبیٰ ( حمد ونعت اور نظمیں) پس دیوارِ حرف (غزلیں ) سبزہ معنی بیگانہ ( غزلیں )۔

معروف شاعر فضاؔ ابن فیضی کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت۔۔۔

اب مناسب نہیں ہم عصر غزل کو یارو

کسی بجتی ہوئی پازیب کا گھنگھرو لکھنا

آنکھوں کے خواب دل کی جوانی بھی لے گیا

وہ اپنے ساتھ میری کہانی بھی لے گیا

اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا

قطرہ گہر بنا جو سمندر سے کٹ گیا

ایک دن غرق نہ کر دے تجھے یہ سیلِ وجود

دیکھ ہو جائے نہ پانی کہیں سر سے اونچا

اے فضاؔ اتنی کشادہ کب تھی معنی کی جہت

میرے لفظوں سے افق اک دوسرا روشن ہوا

تجھے ہوس ہو جو مجھ کو ہدف بنانے کی

مجھے بھی تیر کی صورت کماں میں رکھ دینا

تو ہے معنی پردۂ الفاظ سے باہر تو آ

ایسے پس منظر میں کیا رہنا سر منظر تو آ

خاک شبلیؔ سے خمیر اپنا بھی اٹھا ہے فضاؔ

نام اردو کا ہوا ہے اسی گھر سے اونچا

Recommended