Urdu News

آبادی کنٹرول پر جامع پالیسی بنائی جائے: موہن بھاگوت

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک ڈاکٹر موہن بھاگوت

اقلیتی طبقے سے ملاقات اور بات چیت کا سلسلہ پرانا، آگے بھی جاری رہے گا: سرسنگھ چالک

ناگپور، 05 اکتوبر (انڈیا نیرٹیو)

 راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک ڈاکٹر موہن بھاگوت نے کہا کہ ملک میں آبادی پر قابو پانے کے حوالے سے ایک جامع پالیسی بنائی جانی چاہیے اور اسے بغیر کسی امتیاز کے سختی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔ اس موقع پر ممتاز کوہ پیما سنتوش یادو بطور مہمان خصوصی موجود تھیں۔

ہریانہ کے ریواڑی ضلع میں پیدا ہونے والی سنتوش یادو دنیا کی واحد خاتون ہیں جنہوں نے ماونٹ ایورسٹ کو دو بار سر کیاہے۔

ناگپور کے ریشم باغ میدان میں سنگھ کے وجے دشمی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک کوآبادی کے عدم توازن کا خمیازہ بھگتنا پڑاہے۔

دراندازی اور دیگر ذرائع سے سرحدی علاقوں میں آبادی میں عدم توازن پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس لیے آبادی پر قابو پانے کے لیے ایک جامع پالیسی بنائی جانی چاہیے اور اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ اس سے کسی کو بھی مستثنیٰ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مانا جاتا ہے کہ جب آبادی بڑھتی ہے تو بوجھ بڑھتا ہے لیکن اگر آبادی کا صحیح استعمال کیا جائے تو وہی آبادی طاقت بنتی ہے۔

دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین کی حکومت نے اپنے ملک میں خاندانی منصوبہ بندی پر سختی سے عمل درآمد کیا۔ آج کل چین میں بزرگ زیادہ اور نوجوان کم ہیں۔ اب اسی چینی حکومت کو دو بچوں کی اپیل کرنا پڑ رہا ہے۔ اگرآبادی کم ہوتی ہے  تو معاشرہ اور بہت سی زبانیں ختم ہونے کا خدشہ بھی رہتا ہے۔

کسی بھی آبادی میں ذات پات، مذہب اور مسلک  کے توازن کی ضرورت ہوتی  ہے۔ ہم نے آبادی کے عدم توازن کے برے اثرات 50 سال پہلے بھگتے ہیں۔ آبادی میں مسلک اور فرقوں کے عدم توازن کی وجہ سے ملک ٹوٹ گیا۔

دراندازی کے ذریعے بھی عدم توازن جیسی چیزیں ہوتی ہیں۔ اس توازن پر توجہ دینی چاہیے۔

خواتین کو بااختیار بنانے پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر بھاگوت نے کہا کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کے تکمیلی ہیں اور سماج میں ان کا حصہ 50-50 فیصد ہے۔ غیر ملکی حملوں کی وجہ سے ہمارے تحفظ کے نام پر ہندوستانی خواتین پر ہم نے پابندی لگادی۔

حالانکہ آج حالات بدل چکے ہیں لیکن ہماری ذہنیت جوں کی توں ہے۔ ہم نے خواتین کو عبادت گاہوں اور گھروں تک محدود کر رکھا ہے۔ انہیں عوامی، خاندانی معاملات میں فیصلہ سازی کے عمل میں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔

خواتین کی آزادی کی تحریک بھی اپنا نقطہ نظر بدل کر اسی سمت بڑھ رہی ہے۔ ڈاکٹر بھاگوت نے وہاں موجود لوگوں سے اپنے گھر سے خواتین کو بااختیاربنانے  کے بارے میں آگاہی پر کام کریں۔

سنگھ کے سربراہ ڈاکٹر بھاگوت نے کہا کہ ہندو سماج میں اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے یا کوئی غلطی کرتا ہے تو ہندو سماج واضح طور پر  بولتا ہے۔ بعض اوقات لوگ غلط فہمیوں کی وجہ سے بھی ٹیم سے بات کرنے سے نہیں ہچکچاتے۔

معاشرے کے ہر فرد کو اسی طرح بولنا چاہیے۔ راجستھان کے ادے پور اور مہاراشٹر کے امراوتی جیسے واقعات کے بعد مسلم کمیونٹی کے کچھ سرکردہ لوگوں نے اس کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات اسلام کے مطابق نہیں ہیں۔ ایسے واقعات پر معاشرے کے تمام لوگوں کو کھل کر بات کرنی ہوگی۔ ڈاکٹر بھاگوت نے کہا کہ اقلیتی طبقہ کے لوگ طویل عرصے سے سنگھ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور وقتاً فوقتاً ان کے ساتھ بات چیت کرتے رہتے ہیں۔

یہ کوئی حالیہ واقعہ نہیں ہے۔ جب مادھو سداشیو گولولکر اپاکھیہ گروجی سرسنگھ چالک تھے تب ڈاکٹر جیلانی نے ان سے ملاقات کی تھی۔ ملاقاتوں اور مکالمے کا یہ سلسلہ تب سے جاری ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا۔

اس موقع پر کوہ پیما سنتوش یادو نے کہا کہ اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے تھے کہ کیا میں سنگھی ہوں؟ تب میں پوچھی ہوں – وہ کیاہوتا ہے؟ میں اس وقت سنگھ کے بارے میں نہیں جانتی تھی۔ آج یہ میرا مقدر ہے کہمیں سنگھ کے اس اعلیٰ ترین اسٹیج پر آپ سب کی محبت پا رہی ہوں۔

سنگھ کے اس وجے دشمی جشن میں مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر نتن گڈکری اور مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے کئی معززین موجود تھے۔

Recommended