ڈاکٹر مہوش نور
موضوع کی وضاحت
عشق کی جہتیں بے شمار ہیں ، اس کی وسعتیں بھی بیکنار ہیں ۔ دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جہاں عشق کے تصورات موجود نہیں ۔ تمدنی زندگی کے آغاز سے ہی عشق کاسراغ ملنا شروع ہوجاتا ہے ۔اسی لیے لوک ادب ، عوامی ادب میں بھی عشق کے نغمے اور عشق کے بیانیے موجود ہیں ۔ جیسے جیسے معاشرہ ترقی کرتا گیا تصور عشق کی وسعتیں بیکنا ر ہوتی گئیں ۔ اسی لیے عشق کے نغمہٴ سرمدی ہر خطے ، ہر ملک اور ہر علاقے میں سنائی دیتے ہیں ۔ہر تہذیب میں عشق کے تصورات جد اگانہ ہیں ۔عشق کے دو بڑے تصورات میں عشق حقیقی اور عشق مجازی پر ادبیات عالم میں بڑے مباحث موجود ہیں ۔
اس سیمینار کا مقصد یہ ہے کہ ادبیات عالم میں عشق کے تصورات نئی نسل کے سامنے آئیں ۔ سیمینار کے ممکنہ موضوعات اس طرح ہوسکتے ہیں ۔
اردو شاعری میں تصور عشق( اس موضوع کے تحت نمائندہ شعرا کے حوالے سے مضمون لکھا جاسکتا ہے )
اردو کا افسانوی ادب اور تصور عشق (اس موضوع کے تحت بھی نمائندہ نثر نگاروں کے حوالے سے مضمون لکھا جاسکتا ہے)
ہندی ادب میں تصور عشق
فارسی ادب میں تصور عشق
عربی ادب میں تصور عشق
انگریزی ادب میں تصور عشق
کشمیری ادب میں تصور عشق
بنگالی ادب میں تصور عشق
سندھی ادب میں تصور عشق
مراٹھی ادب میں تصور عشق
دکنی ادب میں تصور عشق
تمل ادب میں تصور عشق
کنڑا ادب میں تصور عشق
تیلگو ادب میں تصور عشق
میتھلی ادب میں تصور عشق
پنجابی ادب میں تصور عشق
اس کے علاوہ مختلف خطوں اور ممالک کے حوالے سے مضامین لکھے جاسکتے ہیں ۔
مزید معلومات کے لیے ورلڈ ادو ایسوسی ایشن کے آفیشل ویب سائٹ پر وزٹ کریں