Urdu News

کووِڈ-19 کی ویکسین لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا:برطانوی اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن کی رائے

برطانوی اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن


کووِڈ-19 کی ویکسین لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا:برطانوی اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن کی رائے

لندن،05مارچ(انڈیا نیرٹیو)

برطانیہ کی اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ رمضان المبارک میں کووِڈ-19 کی ویکسین لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں اسلامی علماکی رائے کے حوالے سے کہا ہے کہ ”اس وقت برطانیہ میں لگائی جانے والی ویکسین سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔اس لیے لوگوں کو محض روزے کی بنا پر کووِڈ-19 کی ویکسین لگوانے کا عمل موخر نہیں کرنا چاہیے۔

اس نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ”اگر غیرخوراک کے مقاصد کے لیے پٹھوں اور جوڑوں میں ویکسین کا انجکشن لگایا جائے تو اس سے روزے پر کچھ فرق نہیں پڑتا۔خواہ ٹیکے میں لگایا گیا مواد دوران خون میں شامل ہوجائے تو تب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔اس وقت کووِڈ-19 کی ویکسین صرف پٹھوں ہی میں لگائی جارہی ہے۔اس لیے اس سے روزہ کشا نہیں ہوتا۔“

اس مرتبہ رمضان المبارک کا 12 اپریل کو آغاز متوقع ہے۔دنیا بھر میں بسنے والے ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان اس ماہ مبارک میں صوم وصلوٰة کا اہتمام کریں گے۔روزے کی حالت میں علی الصباح سے غروبِ آفتاب تک کھانا پینا اور تمباکو نوشی ممنوع ہے۔روزہ دار حتیٰ الوسع برے کاموں سے بچتے اورزیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن نے برطانیہ میں کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں محاذاوّل پر کام کرنے والے مسلم ورکروں کی تشویش دور کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ رمضان میں روزے کی حالت میں کووِڈ-19 کی ویکسین کی پہلی یا دوسری خوراک لگوائی جاسکتی ہے اور اس کو نہ لگوانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔یہ حلال اجزاپر مشتمل ہے اور علماکی رائے میں اس کو روزے کی حالت میں لگوایا جاسکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی افتاکونسل نے گذشتہ دسمبر میں ایک فتویٰ جاری کیا تھا اور اس میں مسلمانوں پر زور دیا تھا کہ کرونا وائرس کی ویکسین میں اگر بعض غیرحلال اجزا بھی شامل ہیں تو وہ تب بھی اس کو تحفظِ صحت کے لیے ضرور لگوائیں کیوں کہ اس سے پوری آبادی کا تحفظ مقصود ہے اور کرونا وائرس کا شکار کوئی ایک فرد باقی افراد کو بھی متاثر ہوسکتا ہے۔

بعض ویکسینوں میں سور کی جیلاٹن شامل ہے۔اس وجہ سے اس پر مسلم حلقوں نے اعتراضات کیے تھے۔امریکہ کی دو کمپنیوں فائزر، ماڈرنا اور برطانوی کمپنی آسٹرازینیکا کے ترجمانوں کا کہنا ہے کہ سور کی چربی کی مصنوعات ان کی تیار کردہ ویکسینوں میں شامل نہیں ہیں لیکن سب سے زیادہ مسلم آبادی کے حامل انڈونیشیا ایسے ممالک کو ایسی ویکسینیں مہیّا کی جارہی ہیں جن کے ساتھ جیلاٹن سے پاک ہونے کا سرٹی فکیٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

Recommended