Urdu News

نظم’ابھی تو میں جوان ہوں’کے خالق اور مقبول رومانی شاعر: حفیظؔ جالندھری

شاعر حفیظؔ جالندھری

اعجاز زیڈ ایچ

آج 21؍دسمبر 1982معروف شاعر،ملکۂ پکھراج نے ان کی نظم’ابھی تو میں جوان ہوں‘کوگا کرشہرت دی، مقبول رومانی شاعرحفیظؔ جالندھری صاحب کا یومِ وفات ہے۔

حفیظؔ جالندھری، نام محمد حفیظ ، ابوالاثر کنیت، حفیظؔ تخلص۔ ۱۴؍جنوری۱۹۰۰ کو جالندھر میں پیدا ہوئے۔مروجہ دینی تعلیم کے بعد اسکول میں داخل ہوئے۔ حفیظ کو بچپن ہی سے شعروسخن سے دلچسپی تھی۔

 مولانا غلام قادر گرامی جوان کے ہم وطن تھے، ان کے سامنے زانوے تلمذ تہہ کیا۔کسب معاش کے لیے عطر فروشی، کلاہ سازی، خیاطی، فوج کی ٹھیکیداری، خطوط نویسی ، مزدوری، سنگر سیونگ مشین کمپنی کی مینیجری سب کچھ کرڈالا۔

۱۹۲۱ میں سنگر کمپنی کی ملازمت چھوڑ دی اور وطن واپس آگئے۔ وہاں سے اردو زبان میں ایک ماہانہ رسالہ ’’اعجاز‘‘ جاری کیا جو پانچ ماہ بعد بند ہوگیا۔۱۹۲۲ میں لاہور آئے۔ان کا شروع سے اس وقت تک شعروادب اوڑھنا بچھونا تھا۔

 رسالہ ’’شباب‘‘ میں ملازمت کرلی۔اس کے بعد ’’نونہال‘ اور ’ہزار داستان‘ کی ادارت ان کے سپرد ہوئی۔ پھر ’پھول‘اور’تہذیبِ نسواں‘سے منسلک رہے۔ کچھ عرصہ ریاست خیرپور کے درباری شاعر رہے۔

 نظم’’رقاصہ‘‘ وہیں کی یادگار ہے۔ ’’قومی ترانہ‘‘ کے خالق کی حیثیت سے حفیظ کو بہت شہر ت ملی۔ ۲۱؍دسمبر ۱۹۸۲ کو لاہور میں انتقال کرگئے۔چند تصانیف یہ ہیں:

’نغمۂ زار‘، ’سوز وساز‘، ’تلخابۂ شیریں‘، ’چراغِ سحر‘۔ ’’شاہنامہ اسلام‘‘ (چار جلدوں میں)۔ ’ شاہنامہ اسلام ‘ سے ان کی شہرت میں بہت اضافہ ہوا۔ انھوں نے افسانے بھی لکھے۔ بچوں کے لیے گیت اور نظمیں بھی لکھیں۔

بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:356

رومانی شاعر حفیظؔ جالندھری کے یوم وفات پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت۔۔۔

دوستوں کو بھی ملے درد کی دولت یا رب

میرا اپنا ہی بھلا ہو مجھے منظور نہیں

ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں

کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو جائے

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے

اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے

آنکھ کمبخت سے اس بزم میں آنسو نہ رکا

ایک قطرے نے ڈبویا مجھے دریا ہو کر

یہ ملاقات ملاقات نہیں ہوتی ہے

بات ہوتی ہے مگر بات نہیں ہوتی ہے

وفاؤں کے بدلے جفا کر رہے ہیں

میں کیا کر رہا ہوں وہ کیا کر رہے ہیں

نگاہِ آرزو آموز کا چرچا نہ ہو جائے

شرارت سادگی ہی میں کہیں رسوا نہ ہو جائے

Recommended