Urdu News

شعر’زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا‘کے خالق اور ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر: ثاقب لکھنؤی

شاعر ثاقب لکھنؤی

اعجاز زیڈ ایچ

آج 02؍جنوری 1869ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر،اپنے شعر’ زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا ‘ کے لئے مشہور شاعر ثاقب لکھنؤی صاحب  کا یومِ ولادت ہے۔

نام میرزا ذاکر حسین قزلباش،تخلص ثاقبؔ ۔ ۲؍جنوری ۱۸۶۹ء کو اکبر آباد میں پیدا ہوئے۔ میرزا کی ولادت کو تقریباً چھ ماہ کا عرصہ گزرا تھا کہ ان کے والد نامساعد حالات کی بنا پر اکبرآباد چھوڑ کر مستقل طور پر لکھنؤ میں سکونت اختیار کرلی۔

میرزا کی ابتدائی تعلیم قدیم اسلوب پر ہوئی۔ انگریزی تعلیم کے لیے آگرہ بھیجے گئے جہاں تقریباً چار سال قیام رہا۔ وہیں میر مومن حسین صفی کی صحبت میں ان کی شاعرانہ اہلیت بروئے کار آئی۔

پہلے تجارت شروع کی، مگر ناکام رہے۔ ۱۹۰۸ میں کلکتہ میں ایران کے سفیر کے پرائیوٹ سکریٹری مقرر ہوئے۔ ۱۹۰۸ ہی میں ریاست محمود آباد میں میر منشی کے عہدے پر مامور ہوئے ۔

۲۴؍نومبر ۱۹۴۶ کو لکھنؤ میں انتقال کرگئے۔ایک دیوان ان کی یادگار ہے۔

ممتاز شاعر ثاقبؔ لکھنؤی کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت۔۔۔

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا

ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

آدھی سے زیادہ شبِ غم کاٹ چکا ہوں

اب بھی اگر آ جاؤ تو یہ رات بڑی ہے

باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

مٹھیوں میں خاک لے کر دوست آئے وقتِ دفن

زندگی بھر کی محبت کا صلا دینے لگے

جس شخص کے جیتے جی پوچھا نہ گیا ثاقبؔ

اس شخص کے مرنے پر اٹھے ہیں قلم کتنے

بوئے گل پھولوں میں رہتی تھی مگر رہ نہ سکی

میں تو کانٹوں میں رہا اور پریشاں نہ ہوا

Recommended