Urdu News

رئیس التحریر علامہ یاسین اختر مصباحی کی رحلت ملک و ملت کے لیے عظیم خسارہ

رئیس التحریر علامہ یاسین اختر مصباحی

مولانا یاسین اختر مصباحی (پیدائش: خالص پور قصبہ ادری (ضلع مئو، یو۔پی۔ ہند – وفات 7 مئی 2023ء) ، مدرسہ بیت العلوم خالص پور، جامعہ ضیاء العلوم ادری، جامعہ ضیاء العلوم خیرآباد اور جامعہ اشرفیہ مبارک پور وغیرہ میں تعلیم حاصل کی، آپ ایک سنی صوفی اسلامی اسکالر تھے جو رضا اکیڈمی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن بھی رہے۔

مصباحی صاحب نے ایک اقامتی اسلامی جامعہ (دار القلم) اور نئی دہلی کے ذاکر نگر کے علاقے میں قادری مسجد قائم کیا۔ اس سے قبل وہ نئی دہلی سے شائع ہونے والے اسلامی رسالے کنز الایمان کے مدیر اعلیٰ رہے تھے۔ 1985ء میں شاہ بانو کیس کے دوران ، مشہور تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جو شریعت کے تحفظ کے لیے قائم کی گئی ہے، کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ وہ علاقائی سیاست میں بھی حصہ لیتے رہے اور بھارتی مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے سماجی مظاہروں میں شرکت بھی کرتے تھے۔ان کی موت سے پورے ملک میں غم کا ماحول ہے۔

متعدد ارباب حل وعقد نے تعزیت پیش کی ہے اور مولانا موصوف کی موت کو ایک المناک حادثہ قرار دیا ہے۔  ڈاکٹر محمد حسین مصباحی لکھتے ہیں ’’ماہنامہ کنز الایمان دہلی کے اداریوں سے ان کی تحریروں کو پڑھنا شروع کیا تھا۔سیاست، حالات حاضرہ، آر ایس ایس، بھگوا سیاست، امت مسلمہ اور ہندوستانی مسلمانوں کو درپیش مسائل پر ان کے اداریے اورروزنامہ راشٹریہ سہارا میں شایع ہونے والا کوئی کالم پڑھے بغیر نہیں رہتا تھا۔ ان کی تحریروں کے مداح انہیں رئیس التحریر کہتے ہیں۔

انقلاب 1857 میں علما کے کردار پر ان کی متعدد کتابوں نے ہماری آنکھیں کھولیں۔ مائک اور اسٹیج سے ان کا واسطہ کم کم تھا لیکن یاد آتا ہے 2006 یا 2007 میں مادر علمی جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں انقلاب 1857 میں علما کے کردار پر انہوں نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ توسیعی خطاب کیا تھا اور ہم ان کے خطاب میں علمیت کے ساتھ ان کے اسلوب بیان اور اردو زبان کی سلاست و روانی اور بر محل دلنشین جملوں کی ساخت سے بھی مسحور ہو رہے تھے۔ مدرسے کے اسٹیج پر بالعموم خطابی گھن گرج پر واہ واہ ملتی ہے لیکن یہاں متانت و سنجیدگی بھرے انداز پر بھی لوگ اکتاہٹ محسوس نہیں کر رہے تھے‘‘۔

پروفیسر زین رامش ، ونوبھاوے یونیورسٹی، ہزاری باغ نے لکھا ہے کہ ’’حضرت علامہ مولانا یاسین مصباحی کی خبر رخصت سے دل اداس ہے۔اللہ پاک غریق رحمت کرے‘‘۔ نوشاد مومن لکھتے ہیں’’ معروف عالم دین علامہ یاسین اختر مصباحی صاحب کی رحلت!!انا لله وانا الیہ راجعون‘‘۔ خالد مبشر، جامعہ ملیہ اسلامیہ لکھتے ہیں ’’ممتاز ملی رہنما، عالم، مصنف، استاذ، صوفی،  صحافی، خطیب اور  کئی اداروں اور تنظیموں کے بانی اور سربراہ مولانا یٰسین اختر مصباحی صاحب کی رحلت سے دکھ ہوا۔آسماں ان کی لحد پر شبنم افشانی کرے‘‘۔عبد الباری برکاتی، اشرف الکوثر مصباحی، منظر امن مصباحی،مشرف رضا مصباحی سمیت ملک کے سیاسی و سماجی رہنما نے مولانا یاسین اختر مصباحی کی موت پر سخت رنج و غم کا اظہار کیاہے۔ انڈیا نیرٹیو اردو بھی مولانا مصباحی کی موت پر تعزیت پیش کرتا ہے۔

مولانا یاسین اختر مصباحی کی علمی اورتحقیقی تصانیف کا دائرہ بہت وسیع ہے۔  مختلف اسلامی اور مسلم مسائل کے ساتھ رضویات پران کی اب تک  کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں ۔ ان کی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں۔

کچھ ممتاز علما اور 1857ء میں ان کا کردار

جہاد سے متعلق 24 آیات قرآنی کا درست مفہوم

آر ایس ایس کے ایجنڈے

المدیح النبوی (عربی)

دانش کی نظر میں

خاک جحاز

گنبد خضرا

امام احمد رضا خان کی فقہی بصیرت

امام احمد رضا خان کی محدثانہ عظمت

اصلاح فکر و اعتقاد

جشن میلاد النبی

موئے مبارک

معارف کنزالایمان

مسلم پرسنل لا کا تحفظ

پیغام عمل

امام احمد رضا خان بریلوی اور رد بدعات و منکرات

سواد اعظم

شارح بخاری

تعارف اہلسنت

تعارف الجامعۃ الشرفیہ

اہل سنت و جماعت کے ناموروموقرعالم دین کی رحلت کی  خبر نے ہزاروں ، کروڑوں  چاہنے والوں کو سخت اضطراب اور بے چینی میں مبتلا کردیا ہے۔ اللہ پاک انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل۔

Recommended