فکر و نظر

دل بدل جائیں گے تعلیم بدل جانے سے

ابو حذیفہ ندوی

کسی بھی قوم کا مستقبل اور اس کا سرمایہ اس کی  ابھرتی ہوئی نئی نسل اور اس قوم کے نوجوان ہوتے ہیں۔  اسی لئے  آج کے تغیر و تبدیلی اور پر آشوب دور میں  جب کہ چہارسو سوشل میڈیا سے لے کر تعلیم گاہوں کی لائبریریوں تک ایک دوسرے کے خلاف فریبی اور آزمائشی ایجادات کے تانے بانے بنے جا رہے ہیں، تقریبا صفحۂ ارضی پر موجود ساری قومیں اپنی  انداز و ادا اور روایات و اقدار کی بقا کیلئے نت نئے طریقے دریافت کر رہے ہیں۔

کوئی اپنی علیحدہ تربیت گاہ کی بنیاد ڈال رہا ہے تو کوئی اپنی رسم و روایات کی حفاظت کے لیے تعلیم و ترقی کے میدان میں اپنی نظر و فکر کو یکجا اور مرکوز کئے محفوظ مکتبۂ فکر  کی دریافت اور تلاش میں ہے۔

اور کم و بیش ساری قومیں خواہ وہ یہود و نصاری ہوں یا ہمارے وطن عزیز کے اکثریت کا دم بھرنے والے غیر مسلم برادران ہر ایک نے اپنی مقصد میں لگ بھگ کامیابی حاصل کرلی ہے۔

اور اپنا ایک مضبوط لائحۂ عمل اور زبان و تمدن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ اور اس کی زندہ مثال مدھیہ پردیش کی سرکار نے ڈاکٹری کی پڑھائی کو ہندی زبان میں پڑھانے کا فیصلہ کرکے پیش کیا ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ اگرچہ اس نصاب کی کتابوں میں بیشتر الفاظ و نمونے انگریزی زبان میں ہی ادا کرنے ہوں گے ۔ پھر بھی انہوں نے ایسا کیا کیوں؟ کیوں کہ وہ جانتے ہیں: بقول

آرنلڈ ٹوائن بی کے  (ARNOLD TOYNBEE ) جو کہ اپنے زمانہ کا  سب سے بڑا فلسفی و مؤرخ ( PHILOSOPHER HISTORIAN) ہے اس نے لکھا ہے کہ اب کسی کتب خانہ کو آگ لگانے کی ضرورت نہیں رسم الخط (SCRIPT ) بدل دینا کافی ہے اس سے اس قوم کا رشتہ اپنے ماضی سے بالکل ٹوٹ جائے گا، اوراس کی پوری تہذیب اس کے لئے بے معنی ہوکر رہ جائے گی

اور پھر جس طرف چاہو لے جاؤ، جو چیز کسی امت کو اس کے ماضی سے، اس کے مذہب سے اس کی تہذیب و ثقافت سے اس کے کلچر اور اقدار سے ملاتی ہے وہ رسم الخط ہے، رسم الخط بدلا نسل بدل گئی، آج ہندوستان میں یہی ہو رہا ہے، فرقہ وارانہ فسادات محض ملک کو بدنام کرتے ہیں فائدہ ان کا کچھ نہیں ہے۔

اور اس کے پیچھے تعلیمی نظام کو بدل کر یکسر ہندوانہ کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک طویل المیعاد منصوبہ بندی ہے ذرا دیر لگے گی۔ دس بیس سال  میں خود ایک ایسی نسل تیار ہو جائے گی جن کے نزدیک کفر و ایمان کا فرق توحید و شرک کا فرق ،عقائد و مذاہب کا فرق سب بے معنی باتیں ہوجائیں گی کچھ کرنا نہیں پڑے گا۔

اور یہ بات آج مکمل طور پر مسلم سماج میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ وہ اپنے بچوں کی پرورش اسلامی عقائد و بنیاد پر نہیں کرنا چاہتا۔ جس قوم کی بنیادی قدریں”مَـا تَـعْبُدُوْنَ مِنْ بَعْدِيْ” اور “إِقْرَأ بِاسْمِ رَبِّكَ الٌَذِي خَلَقَ” کا سبق پڑھاتی ہے۔

آج اس قوم کے ماں باپ اس ڈر سے کہ ہمارے بچے کا ماضی خراب نہ ہوجائے، اس کی مادری زبان اردو نہیں لکھاتے، اس کی دینیات کی تعلیم کا انتظام نہیں کرتے۔ نتیجتا، آج ہم ہندوستانی مسلمانوں کے سروں پر جو خانہ خرابی اور کفر الحاد کا سیلاب منڈلا رہا ہے۔ ناقابل بیان ہے۔

ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مسلمان تعلیم و تربیت میں پیش پیش ہوتے ۔اسلامی منہج کو گلے لگا کر اس کے مطابق اپنی اولاودں کی تربیت کا مضبوط ذریعہ بنتے۔ اور تعلیمی میدان میں ان کے ناپاک ارادوں کا توڑ نکالتے۔

جھوٹی اور وقتی واہ واہی کیلئے مندروں اور دیگر غیر شرعی کاموں کے لیے زمین و جائداد، مال و زر نیوچھاور نہ کرکے خالص اسلامی تعلیم و تربیت کے مضبوط ٹھکانوں کی بنیاد ڈالتے۔

مگر افسوس کہ زمانہ کے تھپیڑوں نے اسے بد مستی کا ایسا شکار بنایا ہے کہ سامنے آتا ارتداد کا سیلاب نظر نہیں آرہا ہے ۔

اکبر مرحوم نے ایسے ہی حالات کو دیکھ کر کہا تھا۔

شیخِ مرحوم کا قول اب مجھے یاد آتا ہے

دل بدل جائیں گے تعلیم بدل جانے سے

کاش! ایسا ہو جائے کہ آج کے مسلمان کو یہ احساس ہو جائے کہ اس کے بچہ کی تقدیر میں اسلام نہیں ہے یا خدانخواستہ اس کا مستقبل اسلامی احکام سے دور ہونے والی ہے یا وہ  مسلمان نہیں رہے گا تو دعا کرے کہ اللہ اس کو خیر وعافیت سے اٹھالے، اور ایک مسلمان کی شان یہی ہے۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago