Urdu News

مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال

تسنیم فردوس،کوچین کیرلا

تسنیم فردوس،کوچین کیرلا

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ "علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر میں جانے تک"

الله تعالٰی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنانے کے لئے علم کی دولت سے مالا مال کیا اور اسی بنا پر فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں۔

"عزت ومرتبہ اسی کو حاصل ہوتا  ہے جس کے پاس علم ہے۔ " الله کے نزدیک علم حاصل کرنا ہی سب سے اہم شے ہے۔ اور علم جہالت کی" ضد"ہے۔ جہالت ایک لعنت ہے۔ انسان کے بعد جو چیز باقی رہ جاتی ہے وہ علم ہے جو اس نے حاصل کیا اور جو اس نے دوسروں کو دیا۔

"علم انسان کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا زندہ رہنے کے لیے آکسیجن"

یہی وجہ ہے کہ جن قوموں نے علم کو اپنے لئے منتخب کیا وہ ترقی کے زینے پر چڑھتی رہیں اور جنھوں نے اس سے چشم پوشی کی وہ ترقی سے محروم رہیں۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے علم کے میدان میں بڑے بڑے معرکے سر کۓلیکن بد قسمتی سے1857 کی جنگ آزادی میں مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی شکست ہوگئی اور مکمل طور سے مغلیہ سلطنت کا زوال ہو گیا۔  سلطنت کے زوال کے بعد ذلت و رسوائی اور ہر سطح پر پسماندگی ان کے حصے میں آئی۔۔۔۔۔۔۔ اس جنگ سے مسلمانوں کا جانی و مالی نقصان سب سے زیادہ ہوا، کیونکہ اس جنگ میں مسلمانوں نے بہت ہی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ اور اسی لئے انگریز مسلمانوں کو اپنا سب سے بڑا دشمن تسلیم کرنے لگے۔ اسی لئے انگریز نہیں چاہتے تھے کہ عوام اور خاص طور سے مسلمان تعلیم حاصل کریں۔ کیونکہ انہیں اندازا تھا کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد عوام اپنے حقوق طلب کرے گی۔ اسی لئے تاریخ گواہ ہے کہ آزادی سے پہلے تعلیم کا کوئی خاص نظام نہیں بن سکا۔

لیکن سوال یہ ہے کہ۔۔۔۔۔۔  آج کے مسلمان تعلیم کے میدان میں آگے کیوں نہیں بڑھنے کی کوشش کرتے۔۔؟ جب کہ قرآن کی بطور نزول پہلی آیت "اقراء" ہے۔ جسمیں پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ دنیا میں صرف اسلام ہی ایسا مذہب ہے جو کہتا ہے کہ "ہر مسلمان مرد و عورت پر تعلیم کا حصول فرض ہے"۔

مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کے اسباب گننے بیٹھے تو کئ چیزیں سامنے آئیں گی۔ سب سے پہلی بات تو شاید یہی ہے کہ آج مسلم آبادی کے بڑے حصے کی مالی حالت کمزور ہوتی ہے اور انھیں اپنے بچے کے جلد برسرِ روزگار ہونے میں زیادہ دلچسپی رہتی ہے۔ پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے ماں باپ بچوں کے لئے اچھی تعلیم کا بندوبست نہیں کر پاتے اور انھیں معیاری تعلیم نہیں مل پاتی۔ اسی لئے انھیں اچھے روزگار نہیں مل پاتے اور بیروزگاری معاشی بدحالی کی طرف لے جاتی ہے۔

جبکہ تعلیم حاصل کرنا انسان کا حق ہے جسے کوئی چھین نہیں سکتا۔ تعلیم ہر انسان چاہے امیر ہو یا غریب، مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف اسکول، کالج، یونیورسٹی سے کوئی ڈگری حاصل کر لینا نہیں ہے بلکہ اسکے ساتھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے۔ اور انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہیں۔

مگر افسوس آج بھی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانا تو دور اس پر کوئی خاکہ تک نہیں بنایا گیا ہے۔ بچے اسکولوں کی جگہ کارخانے میں بیٹھ رہے ہیں یا پھر پھلوں کے ٹھیلے پر اپنے بڑوں کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ مسلمانوں میں تعلیم کی اہمیت کے تئیں بیداری پیدا کرنا جو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کی ضامن ہے۔ اسی لئے مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو تعلیم کی اہمیت سے روشناس کرائیں۔ ہر شخص اپنی وسعت کے سماج کی فلاح و بہبود کیلئے علم کی روشنی پھیلانے میں اپنا حصہ ادا کرے۔ موجود تعلیمی نظام کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ضروری تدابیر پر غور وفکر کریں۔ ہماری ان تدابیر سے ہی تمام معاشرے میں خاص طور پر مسلم بچوں میں علم کے تئیں شوق پیدا ہوگا۔ کیونکہ ہر بچہ ایک قیمتی پتھر کی مانند ہوتا ہےاور ہر قیمتی پتھر تراش وخراش کے بعد ہی ہیرا بنتا ہے۔ بچہ چاہیے کسی بھی علاقہ کا یا پھر کسی بھی دھرم کا ہو، ضرورت یہ ہے کہ اسکی بہتر نگہداشت ہو، اچھی تعلیم اور اچھا ماحول مہیا کرایا جائے۔

آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے، ایٹمی ترقی کا دور ہے، سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے۔ جدید علوم تو ضروری ہیں ہی اسکے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے۔ اور اسی کے ساتھ اخلاقی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے۔ اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی، عبادت، محبت، خلوص، ایثار، خدمت خلق وفاداری اور ہمدردی کے جذبات بیدار ہوتے ہیں۔ ہمیں چاہیے تعلیم حاصل کریں اور اس کا صحیح استعمال کریں۔

Recommended