Urdu News

ہندی میں طنز کی صنف کو ایک نئی بلندی پر لے جانے والے ممتاز طنز نگار اور صحافی شرد جوشی

ہندی میں طنز کی صنف کو ایک نئی بلندی پر لے جانے والے ممتاز طنز نگار اور صحافی شرد جوشی

تاریخ کے صفحات میں: 5 ستمبر

طنز میں شرد جوشی کی وراثت: ہندی میں طنز کی صنف کو ایک نئی بلندی پر لے جانے والے ممتاز طنز نگار اور صحافی شرد جوشی کا 5 ستمبر 1991 کو انتقال ہوگیا۔

مدھیہ پردیش کے اجین میں پیدا ہوئے، شرد جوشی نے اپنے تحریری سفر کا ا?غاز کہانی سے کیا اور طنزیہ مضامین، طنزیہ ناول، طنزیہ کالم، اسکرپٹ اور مزاحیہ طنز پر مبنی سیریلز کے مکالمے لکھے۔ ان کے ذریعے انہوں نے نہایت سادہ اور چٹکلے انداز میں نظام اور سیاست پر سوالات اٹھائے۔ بدعنوانی پر وہ لکھتے ہیں – ‘پوری دنیا کی سیاہی اور ساری زمین کا کاغذ، پھر بھی بدعنوانی کی ہندوستانی مہاکاویہ (بڑی کہانی) ادھوری ہی رہے گی۔

اسی طرح اس وقت کے سیاسی نظام کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ سیلاب اور قحط سے مرغا بچ جائے مگر وہ وزیروں سے محفوظ نہیں رہ سکتا ہے۔ باہر شدید سیلاب ہے اور اندر لنچ چلتا ہے۔

شرد جوشی لکھنے سے پہلے حکومت مدھیہ پردیش کے محکمہ اطلاعات و نشریات میں کام کرتے تھے لیکن بعد میں لکھنے کو ذریعہ معاش کے طور پر اپنایا۔ ان کی اہم تصانیف میں ”کسی بہانے“، ”جیپ پر سوار الیاں“، ”رہا کنارے بیٹھ“، ”یتر تتر سروتر“، ’ناوک کے تیر“ وغیرہ ہیں۔

انہوں نے طنزیہ ڈرامے ”اندھو کا ہاتھی“ اور”ایک تھا گدھا عرف علادادا خاں“ بھی لکھے۔ ان کے ناولوں ‘میں ”میں -میں“ اور ”کیول میں“ کافی مشہور ہوا۔ انہوں نے ملک کے معروف اخبارات و رسائل میں کالم لکھے جو اپنے دور میں بہت پسند کیے گئے۔ شرد جوشی کو 1990 میں پدم شری ایوارڈ ملا۔

Recommended