Urdu News

 خیابان ادب علی گڑھ میں انجمن محبان اردوعلی گڑھ کےزیراہتمام شام افسانہ

 خیابان ادب علی گڑھ میں انجمن محبان اردوعلی گڑھ کےزیراہتمام شام افسانہ

علی گڑھ
انجمنِ محبانِ اردو علی گڑھ کے زیرِ اہتمام خیابانِ ادب دوہرا علی گڑھ میں شامِ افسانہ کا انعقاد عمل میں آیا۔پروگرام کی صدارت پروفیسر صغیر افراہیم نے کی۔مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے آکولہ مہاراشٹرسے آئے ہوئے معروف ادیب اور صحافی راغب دیش مکھ شامل ہوئے جب کہ مہمانِ ذی وقار معروف انگریزی شاعر و ناقد ڈاکٹر شجاعت حسین رہے۔

نظامت کے فرائض سید بصیر الحسن وفاؔ نقوی نے انجام دئیے۔اس سلسلے سے پروفیسر صغیر افراہیم نے افسانے کے فن پر سیر حاصل گفتگو کی انھوں نے کہا کہ قصہ گوئی انسان کی زندگی کا حصہ ہے اسی لئے ہم دیکھتے ہیں ہمیشہ سے قصہ گوئی کا رواج رہا ہے یہاں تک کہ ہمارے معاشرے میں قصص الانبیاء بھی نہایت مقبول ہے۔

قصہ گوئی کی مختلف قسمیں ہیں جس میں ناول اور افسانہ نہایت مقبول ہیں۔عصرِ حاضر میں افسانہ ایک ایسی صنف ہے جو انسان کو کم وقت میں زیادہ سے زیادہ محظوظ کرنے کا فن جانتی ہے۔انسان کی مصروف زندگی میں افسانہ اس کے قلبی اور ذہنی سکون کا ذریعہ ہے۔

جو کچھ فن کار اپنے معاشرے اور سماج میں دیکھتا ہے وہ افسانے کا حصہ بن جاتا ہے اس لئے یہ پورے وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ افسانے کو کبھی زوال نہیں آسکتا۔

مہمانِ خصوصی راغب دیش مکھ نے کہا کہ افسانے کا فن آسان نہیں اس کے تقاضوں کو نبھانا نہایت مشکل ہے افسانہ نگاری کے لئے مطالعہ کا وسیع ہونا اور ذہنِ رسا ضروری ہے۔

ساتھ ہی مختلف تہذیبوں،تمدنوں اور اور رسم و رواج سے واقف ہونا بھی ضروری ہے۔ڈاکٹر شجاعت حسین نے کہا کہ افسانہ مغرب سے اردو ادب میں آیا لیکن آج کے دور میں اس میں مشرقی رنگ نمایاں ہے۔جو افسانہ نگار ہوتا ہے اس کا دائرہ علم وسیع ہوتا ہے وہ کسی ایک زبان تک محدود نہیں ہوتا بلکہ مختلف زبانوں سے فیض حاصل کرتا ہے۔

اس موقع پر سید بصیر الحسن وفاؔ نقوی نے اپنا لکھا ہواافسانہ”یہ ہماری بستی ہے“ پیش کیا جس کو کافی پسند کیا گیا۔اس کے علاوہ سید محمد عادل فرازؔ نے عصمت چغتائی کے فنِ افسانہ نگاری پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ذوالفقار زلفی نے انتظار حسین کی افسانوی خصوصیات پر گفتگو کی۔

آخر میں پروفیسر صغیر افرہیم سابق صدر شعبہئ اردو علی گڑھ نے شرکاء کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اردو والوں کو چاہئے کہ اردو کے فروغ کے سلسلے سے زیادہ سے زیادہ عمل انجام دیں اور آج کی شامِ افسانہ کا مقصد بھی یہی ہے کہ نئی نسلوں میں اردو ادب کی محبت جگاتے ہوئے افسانہ نگاری کا فن سکھایا جائے۔

Recommended