سعادت گنج،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)
احکام الحاکمین ماہ شعبان کی پندرہویں رات کو سال بھر کے احکامات دنیا والوں کے لئے صادر فرما دیتا ہے۔ اعمال کے اعتبار سے ماہ شعبان آخری مہینہ اور ماہ رمضان پہلا مہینہ ہوتا ہے۔ بھوک و پیاس سے بچنا اور شہوات و لذات سے احتراز کرنا،ہاتھ، پیر،کان، ناک،زبان، آنکھ یہاں تک کہ دل و دماغ کو لہو و لعب سے بچانے کا نام صیام ہے۔
امت محمدیہ کے لئے اس کا وقت متعین ہے۔ جس کو سحر و افطار کہتے ہیں۔ یہ دونوں وقت رحمتوں سے معمور ہیں۔ یہ اس امت کا شان امتیاز ہے۔ دن میں روزہ رکھ کر رات میں قیام یعنی تراویح کے لئے احکم الحاکمین کے سامنے صف کیا جانا بھی تربیت ہے۔ اس امر کی کہ دلوں میں قلعی کی جائے۔اور اپنے قلوب منور کئے جائیں۔
قرآن کا سننا اور پڑھنا دونوں باعث عبادت ہیں۔ کلام الہٰی جس کو ہم قرآن کہتے ہیں۔ اللہ نے اس کو اپنے لفظ کے بیچ میں سے نکالا ہے۔ تقاضہ اس بات کا ہے کہ روزہ اور تراویح کے ذریعے کلام اللہ انسان کے بیچ دل میں سما جائے۔ غور کیجئے!
تراویح میں بیس رکعات ہیں۔ جس کے چالیس سجدے ہوئے۔ چالیس کے عدد کو قبولیتِ دعا کے لیے خاص نسبت ہے۔ جس نے صیام و قیام پورے کرنے کے بعد مستحبات میں سے چھ روزے اوائل شوال میں رکھے اس کو رب العالمین پورے سال روزے رکھنے کا ثواب عطا فرمائیں گے۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ تمام مسلمانوں کو صیام و قیام کی توفیق نصیب فرمائے۔