مسلسل اس طرح کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ صوبۂ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کے پیشِ نظر فرقہ پرستوں کی جانب سے فرقہ وارانہ فسادات کرائے جائیں گے تاکہ ہندومسلم منافرت کا فائدہ فرقہ پرست سیاسی جماعتوں کو مل سکے اور صوبہ کرناٹک کا خوش گوار ماحول اور بھائی چارہ متاثر ہوجائے، ان خیالات کا اظہار جماعتِ اہلِ سنت کرناٹک کے صدر مولانا سید محمد تنویر ہاشمی نے اپنے ایک اخباری بیان کے ذریعہ کیا ہے اور آپ نے مزید فرمایا کہ گزشتہ چند دن قبل رام نومی تہوار کے موقع پر ملک کی کئی ریاستوں میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے جن کے سبب پورے ملک کے حالات بگڑنے کا خطرہ تھا۔ صوبہ کرناٹکا میں بھی اس کے اثرات محسوس کیے گئے بالخصوص اسمبلی انتخابات کی وجہ سے کرناٹکا میں فرقہ وارانہ فسادات کے خدشات بہت زیادہ نظر آرہے ہیں۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا تنویر ہاشمی نے مزید فرمایا کہ فرقہ پرست سیاسی جماعت خصوصی طورپر صوبہ کرناٹکا میں اور عمومی طورپر پورے ملک میں ملکی حکومتی نظام کے اعتبار سے ناکام ہوچکی ہے جس پر پردہ ڈالنے اور نفرت پھیلانے کے لیے دنگے و فساد کا شیطانی کھیل کھیل رہی ہے۔ برسرِ اقتدار حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے بالخصوص مہنگائی اوربے روزگاری کے سبب ملک کی آبادی کا بڑا طبقہ پریشان ہے اور دوسری جانب رشوت خوری کا بازار گرم ہے۔ ان اسباب وعلل کی بنیاد پر انہیں اپنی ناکامی صاف نظر آرہی ہے، ایسے حالات میں یہ فرقہ پرست سیاسی جماعت ہندو مسلم مندر مسجد فسادات کرواکر ماحول پراگندہ کرنا چاہتی ہے۔ مسلمانانِ کرناٹکا کے لیے یہ امور اظہرمن الشمس ہیں اور ہمیں ایسے حالات میں سیاسی طورپر بیدار اور باشعور ہوکر کمال درجہ کی حکمت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
مولانا تنویر ہاشمی نے ملکی وصوبائی حالات پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ کرناٹکا میں عنقریب اسمبلی انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ فرقہ پرست ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اس کوشش میں ہے کہ ایسے مدّے اٹھائے جائیں جن سے مسلمان جذباتی ہوکر آپے سے باہر ہوجائیں۔ اور ایسی زہریلی تقریریں اور نعرے لگائے جائیں جنہیں سننے کے بعد مسلمانوں کا نوجوان طبقہ مشتعل ہوکر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر ردِعمل کرے اور بالخصوص سوشل میڈیا (Social Media) پر ایسا تماشہ کیاجائے جس سے مسلمانانِ کرناٹکا کے جذبات مجروح ہوجائیں اور وہ سڑکوں پر اتریں اور کوئی بہانہ بناکر فرقہ وارانہ فساد برپا کیاجائے۔ یہ سارے امور نوشتہئ دیوار ہیں۔ ایسے حساس ماحول میں بحیثیتِ خیرامت مسلمانانِ کرناٹکا صبر وتحمل سے کام لیں اور اپنے جذبات واحساسات کو قابو میں رکھیں۔
بڑے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مولانا تنویر ہاشمی نے فرمایا کہ فرقہ پرست سیاسی جماعت ہر حال میں اسمبلی انتخابات جیتنا چاہتی ہے، اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے وہ کسی بھی حدتک جاسکتی ہے۔ فرقہ وارانہ فساد کے لیے معمولی بہانہ ان کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔ منافرت اس قدر طاقت ور ہوگئی ہے کہ ان کے یہاں ایک بڑا طبقہ ایسا تیار کیا گیا ہے جو آگ میں تیل ڈالنے کا کام کرتا ہے۔ مسلمانانِ کرناٹکا کو چاہئے کہ وہ سوشل میڈیا (Social Media)پر کسی بھی عمل کا ردِ عمل نہ کریں۔ ہمارے نوجوان بسا اوقات بے قابو ہوجاتے ہیں، انہیں چاہئے کہ وہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھتے ہوئے اسمبلی انتخابات پرامن گذر جائیں اس کی تدبیر کریں۔
اس وقت بحث ومباحثہ عمل وردِعمل میں الجھنے کے بجائے فرقہ پرستوں کو اپنی متحدہ ووٹ کی طاقت سے اسمبلی انتخابات میں مومنانہ شان کے ساتھ شکست دینے کا مضبوط پلان بنائیں۔ علمائےکرام جمعہ کے خطبات میں اور ماہ رمضان کے آخری عشرے میں محافلِ درسِ قرآن وغیرہ میں مذکورہ بالا امور پر حاضرین وسامعین کو متوجہ کرائیں اور بڑی ذمہ داری کے ساتھ اس پیغام کو عامۃ الناس تک پہنچائیں۔ یاد رکھیں اگر اس اسمبلی انتخابات میں فرقہ پرستوں کو شکست نہ دی گئی تو آنے والاوقت ہمارے لیے قیامتِ صغریٰ سے کم نہ ہوگا۔