Urdu News

غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر سید رضا حیدر کے انتقال پر انسٹی ٹیوٹ سوگوار

غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر سید رضا حیدر کے انتقال پر انسٹی ٹیوٹ سوگوار

غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر سید رضا حیدر کے انتقال پر انسٹی ٹیوٹ سوگوار

غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر اور اردو دنیا کی ہر دل عزیز شخصیت ڈاکٹر سید رضا حیدر کے انتقال پر پوری اردو دنیا سوگوار ہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے چیرمین جسٹس بدر در ریز احمد نے نہایت گلو گیر آواز میں کہا کہ رضا حیدر میرے چھوٹے بھائی کی طرح تھے وہ انسٹی ٹیوٹ کی ترقی کے لیے جس خلوص سے کام کرتے تھے وہ ایک یادگار واقعہ ہے۔

 غالب انسٹی ٹیوٹ ایک عالمی شہرت یافتہ ادارہ ہے لیکن موجودہ عہد میں اس کی شناخت کو مستحکم کرنے کا کارنامہ رضا حیدر نے انجام دیا۔وہ انسٹی ٹیوٹ کی ترقی کے بارے میں ہمیشہ فکرمند رہتے تھے۔ ایسے دردمند انسان کا رخصت ہوجانا ادارے کے ساتھ ہمارا ذاتی نقصان بھی ہے۔ خدا مرحوم کی مغفرت فرمائے ۔ دکھ کی اس مشکل گھڑی میں اس ادارے کا ہر ایک فرد ان کے پسماندگان کے غم میں برابر کا شریک ہے۔

 غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قداوائی نے کہا کہ میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ مجھے رضا حیدر کی تعزیت پیش کرنا پڑے گی ۔ میرا ان سے خاصہ طویل رشتہ رہا۔ ایک ڈائرکٹر اور ایک انسان کی حیثیت سے میں ان کا بڑ ا قدرداں تھا۔میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کے بارے میں کیا کہوں ، خیالات منتشر ہیں اور لفظ ساتھ نہیں دیتے۔ وہ تعمیری فکر رکھنے والے انسان تھے اسی وجہ سے انھوں نے انسٹی ٹیوٹ کو اس بلندی تک پہنچا دیا تھاجہاں سے لوگ اسے رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ خدا مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر عطا کرے۔

 غالب انسٹی ٹیوٹ کے ایڈمنسٹریٹیو آفیسر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے کسی نے میرا داہنہ ہاتھ قطع کر دیا ہو۔ہمارے مراسم غالب انسٹی ٹیوٹ آنے سے پہلے سے تھے اور وہ میرے ہر دکھ درد کے شریک تھے۔ میں نے انسٹی ٹیوٹ کی ترقی کے سلسلے میں ایسا فکرمند انسان نہیں دیکھا۔ انسٹی ٹیوٹ کی ترقی کے لیے ان کے ذہن میں بہت سارے منصوبے تھے۔ ہمارا سچا خراج عقیدت یہی ہوگا کہ ہم ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنائیں۔ میں اپنی جانب سے اور انسٹی ٹیوٹ کے تمام افراد کی جانب سے ان کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔

 اس کے علاوہ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، متین امروہوی، اے رحمٰن، عقیل احمد، ظفر مرادآبادی، ابن کنول، سرورالہدیٰ، اشفاق عارفی، شمیم طارق، شاذیہ عمیر، نور فاطمہ، جاوید میاں، مظہر احمد، ساجد گاندھی، ثاقب صدیقی، ضیاءالرحمٰن صدیقی، مصطفیٰ احمد، اقبال مسعود فاروقی، خورشید عالم، معین شاداب، شعیب احمد فاروقی، ممتاز عالم رضوی، سلیم امروہوی، نعیم حیدر، ناشر نقوی، عبدالحنان، سہیل انور، معید الرحمٰن، عمیر منظر، عبد التوفیق،یاسمین فاطمہ، پرویز احمد، مشتاق احمد، ریاض احمد، عمر کیرانوی، سراج احمد، مسیح الدین، افرز، اشونی، منوج کمار، وغیرہ نے اپنے رنج و غم کا اظہار کیا۔

اردوکی نامور شخصیات کے انتقال پر تعزیتی میٹنگ

ان شخصیات کا دنیا سے اٹھ جانا علمی دنیا کا زبردست خسارہ ہے: اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن

اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا کی ایک آن لائن میٹنگ میں حالیہ دنوں میں اردو کی نامور شخصیات کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا اور ان کی خدمات کو یاد کرکے ان کے حق میں دعائیں کی گئیں۔ سینئر صحافی جلال الدین اسلم کی صدارت میں منعقد ہونے والی اس تعزیتی میٹنگ میں مولانا وحید الدین خاں، شاہد علی خاں، انجم عثمانی، مشرف عالم ذوقی، ڈاکٹر رضا حیدر (ڈائرکٹر، غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی)، صحافی محمد فاروق سلیم اور دہلی یونیورسٹی کے سابق نائب لائبریرین اور شاعر نسیم عباسی کی خدمات کا ذکر کیا گیا اور اللہ سے دعا کی گئی کہ وہ ان کی لغزشوں سے درگزر کرے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ جلال الدین اسلم نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مولانا وحید الدین خاں نہ صرف یہ کہ ایک جید عالم دین تھے بلکہ وہ سائنسی فکر کے حامل انسان تھے۔ انھوں نے پوری دنیا میں اسلام کا ایک پرامن چہرہ پیش کرنے کی کوشش کی اور فرقہ وارانہ یگانگت اور سماجی ہم آہنگی کے سلسلے میں ان کی کاوشیں قابل مبارکباد ہیں۔ انھوں نے دیگر مرحومین کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

ڈاکٹر سید احمد خاں نے کہا کہ مولانا وحید الدین خاں نے اردو اور انگریزی میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کرکے اور اردو، ہندی اور انگریزی میں قرآن مجید کا ترجمہ کرکے دین کی بڑی خدمت انجام دی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ شاہد علی خاں ایک علم دوست اور کتاب دوست انسان تھے۔ انھوں نے مکتبہ جامعہ کے جنرل منیجر اور ماہنامہ کتاب نما اور بعد میں سہ ماہی رسالہ نئی کتاب کے ایڈیٹر کی حیثیت سے اردو زبان و ادب کی بڑی خدمت کی ہے۔ دیگر مقررین نے مشرف عالم ذوقی، انجم عثمانی، فاروق سلیم اور نسیم عباسی کی خدمات کو یاد کیا۔ ان کے بقول ذوقی ایک شہرت یافتہ فکشن رائٹر تھے۔ انجم عثمانی ایک معروف افسانہ نگار تھے۔ انھوں نے دور درشن کے پروگرام بزم سے اردو کی خدمت کی۔ فاروق سلیم نے نئی دنیا، عوام، اردو مورچہ اور دیگر اخباروں میں کام کیا تھا۔ وہ بہت ملنسار، مہذب اور خوش اخلاق تھے اور اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے پروگراموں میں پیش پیش رہا کرتے تھے۔ اسی طرح نسیم عباسی ایک انتہائی وضعدار انسان ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھے شاعر بھی تھے۔ ان تمام شخصیات کا دنیا سے اٹھ جانا علم و ادب کا زبردست خسارہ ہے۔ انھوں نے جو خلا چھوڑا ہے وہ جلد پر ہونے والا نہیں ہے۔ تعزیت کرنے والوں میں سہیل انجم، جاوید اختر، حکیم عطاالرحمن اجملی، اسرار احمد اجینی، مولانا ایم رضوان اختر قاسمی، مولانا نثار احمد حسینی نقش بندی، محمد اویس گورکھپوری اور محمد عمران قنوجی وغیرہ شامل ہیں۔

Recommended