Urdu News

حکومت تعلیمی اداروں،کام کی جگہوں پراقلیتی طبقہ کی خواتین کے تحفظ کویقینی بنائے

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر پروفیسر محمد سلیمان

انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر پروفیسر محمد سلیمان نے اپنے بیان میں کہا کہ تعلیمی اداروں، کام کی جگہوں پر اقلیتی طبقہ کی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی قوانین بنائے جانے چاہئیں۔ ان کا یہ بیان تمل ناڈو میں گزشتہ 25 مئی 2023کو پیش آئے ایک واقعہ کے ردعمل میں جاری کیا۔

 پروفیسر محمد سلیمان نے کہاکہ مختلف میڈیا سے ملی اطلاع کے مطابق گزشتہ 25 مئی 2023کو  تمل ناڈو کے ناگاپٹنم ضلع میں تھروپونڈی سے تعلق رکھنے والا بی جے پی کارکن ورکر بھونیشور رام تھرو پونڈی پرائمری ہیلتھ سینٹر گیااوراسپتال میں رات کی ڈیوٹی پر تعینات مسلم خاتون ڈاکٹر جنت الفردوس کو باحجاب دیکھ کر بھڑک اٹھا اور اس نے خاتون ڈاکٹر کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے جھگڑا شروع کردیا۔اس نے ڈاکٹر سے سوال کیا کہ وہ ڈیوٹی کے دوران حجاب کیوں پہن رکھی ہیں۔

 انہوں نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے سوال کیاکہ دیگر مذاہب کی خواتین اپنی اپنی پسند کے لباس میں ڈیوٹی انجام دیتی ہیں۔ ان پر کوئی سوال نہیں اٹھاتا ہے، صرف مسلم خواتین کے حجاب پر ہی کیوں سوال اٹھایا جاتا ہے جبکہ ا?ئین میں ہر کسی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اورعباد ت کرنے کی آزادی حاصل ہے اور اس میں مداخلت کا کسی کو کوئی حق نہیں ہے۔

 انہوں نے کہا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جہاں بی جے پی اپنے قدم جمانا چاہتی ہے، وہاں مذہبی تفریق پیداکرنا، تشدد کو ہوا دینا، افواہیں پھیلانا اور جھوٹ بولتے رہنا،جھوٹ کو سچ کے طور پر پیش کرنا یہ سب بی جے پی کا سیاست میں کامیاب ہونے کا طریقہ ہے۔

بی جے پی نے ایسے کئی کامیاب تجربے کئے ہیں اور سیاسی فائدے حاصل کئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب تمل ناڈو میں بھی بی جے پی ایسا کرنے کیلئے کمر بستہ ہے، جس کیلئے بی جے پی نے شدت پسندوں کو ذمہ داری دی ہے۔ مطلوبہ مجرموں، سزا یافتہ مجرموں، سماج دشمن عناصر اور کرائے کے قاتلوں کے ساتھ عوامی سطح پر سیاسی پارٹی چلانا ملکی مفادکے خلاف ہے۔

 لہذا، ریاستی محکمہ سراغرسانی کو فعال طور پرکام کرنا چاہئے اور امن کو متاثر کرنے سے پہلے ایسے افراد کا پتہ لگا کر گرفتار کیا جانا چاہئے۔ تعلیمی اداروں میں ا قلیتی طالبہ کو دھمکا کر ان کی تعلیم روکنے اور کام کی جگہوں پر اقلیتوں کو دھمکا کر انہیں اقتدار میں حصہ لینے سے روکنے کی کوشش کرنے والوں پر پورے ملک میں نگرانی کی جانی چاہئے اور ان پر لگام لگایا جانا چاہئے، نیز اقلیتی طبقہ کی خواتین کے تحفظ کویقینی بنانے کیلئے خصوصی قوانین بنائے جانے چاہئیں۔

Recommended