یہ وہ تاریخ ہے جسے مرار جی دیسائی کبھی نہیں بھول سکتے۔ ہوا یوں کہ تاشقند معاہدے کی رات ہی وزیر اعظم لال بہادر شاستری کا انتقال ہو گیا۔ 12 جنوری کو گلزاری لال نندا کو نگراں وزیر اعظم بنایا گیا۔ اس دوران کانگریس میں نئے وزیر اعظم کی تلاش شروع ہو گئی۔
پھر دو نام سامنے آئے۔ پہلے مرارجی دیسائی اور دوسرے اندرا گاندھی۔ اگرچہ اس دوڑ میں ایک اور نام کے۔ کامراج کا شامل تھا۔ اس وقت کانگریس پر سنڈیکیٹ لیڈروں کا غلبہ تھا اور اس کے سربراہ کامراج تھے۔
سنڈیکیٹ کے رہنماؤں کی 13 جنوری کی رات میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں کامراج نے وزیر اعظم بننے سے انکار کر دیا۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ 14 جنوری کو ہوئی۔ اس وقت فیصلہ کیا گیا کہ 19 جنوری تک اگلے وزیراعظم کے نام کا فیصلہ کر لیا جائے۔
اس دوران مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈی پی مشرا نے وزرائے اعلیٰ کی میٹنگ بلائی۔ طے پایا کہ اگر کے کامراج کا نام طے ہوتا ہے تو ان کی حمایت کی جائے گی، ورنہ اندرا گاندھی۔ کانگریس کے 14 میں سے 12 وزرائے اعلیٰ اندرا کی حمایت میں تھے۔ صرف یوپی اور گجرات کے وزرائے اعلیٰ ہی مرارجی کے حق میں تھے۔ 19 جنوری کو کانگریس نے ووٹنگ کی بنیاد پر پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کا انتخاب کیا۔
اس میں اندرا جیت گئیں۔ وہ وزیراعظم بن گئیں۔ مرارجی دیسائی کو نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ ہونے پر قناعت کرنا پڑی۔ اندرا گاندھی کو 355 اور مرار جی دیسائی کو 169 ووٹ ملے۔ یہ دوسرا موقع تھا جب مرار جی وزیر اعظم بنے تھے۔
اس سے قبل نہرو کی موت کے بعد بھی وہ وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں شامل تھے۔ مرارجی دیسائی نے کبھی اندرا کو نہرو کا جانشین نہیں مانا۔ دیسائی نے اسے ایک چھوٹی بچی سمجھ کر مسترد کر دیا تھا۔