Urdu News

پروفیسر پیٹر ہگز کا ’گاڈ پارٹیکل‘نظریہ کیسے درست ثابت ہوا تھا؟

پروفیسر پیٹر ہگز کا ’گاڈ پارٹیکل‘نظریہ درست ثابت ہوا

سال 2012 کی یہ تاریخ فزکس کے لیے بہت خاص ہے۔ درحقیقت سائنسدانوں نے سوئٹزرلینڈ میں گاڈ پارٹیکل (ہگز بوسن پارٹیکل) کا پتہ لگانے میں اپنی کامیابی کا اعلان کر کے پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ جنیوا میں یورپین آرگنائزیشن فار نیوکلیئر ریسرچ کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ خدا کے ذرے کے وجود کے ٹھوس اشارے ملے ہیں۔ تاہم یہ دریافت ابتدائی ہے۔

اس اعلان سے پہلے گاڈ پارٹیکل کے اس تصور کو تجربے کے ذریعے ثابت نہیں کیا جا سکتا تھا۔ سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے کہ ذرات کی کمیت کیوں ہوتی ہے۔ اس سے پہلے گاڈ پارٹیکل کو فزکس کا سب سے بڑا معمہ سمجھا جاتا رہا ہے۔

اس اعلان کے بعد لیورپول یونیورسٹی میں پارٹیکل فزکس پڑھانے والی تارا سیئرز نے کہا کہ گاڈ پارٹیکل کو وزن ملتا ہے۔ یہ بالکل نارمل لگتا ہے۔ اگر ذرات میں کمیت نہ ہوتی تو ستارے نہیں بن سکتے تھے۔ کوئی کہکشائیں نہیں ہوتیں۔ کوئی ایٹم بھی نہیں  ہوتا۔ کائنات کچھ اور ہوتی۔

How was Professor Peter Higgs’ ‘God particle’ theory proved correct?درحقیقت، ہِگز تھیوری 1960 کی دہائی میں پروفیسر نے پیش کی تھی۔ پیٹر ہگز نے۔ ہِگز کو جنیوا کی تقریب میں بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اس اعلان پر انہوں نے کہا تھا- چار دہائیاں قبل اس پر کام کرتے ہوئے انہوں نے کبھی محسوس نہیں کیا تھا کہ ان کی زندگی میں ایسا ممکن ہو گا۔

Recommended