Urdu News

ہومی بھابھا اگر کچھ سال اور زندہ  رہتے تو بھارت اور مضبوط کیسے ہوتا؟

بصیرت آمیز چیف سائنسدان ڈاکٹر ہومی جہانگیر بھابھا

اس تاریخ کا تعلق بھارت کے نیوکلیئر پاور پروگرام کا تصور پیش کرنے والے  بصیرت آمیز چیف سائنسدان ڈاکٹر ہومی جہانگیر بھابھا سے ہے۔اس عظیم سائنسدان نے 24 جنوری 1966 کو ہوئے ہوائی جہاز (ایئر انڈیا کے بوئنگ 707) حادثے میں اس دنیا کو الوداع کہہ دیا تھا۔

انہوں نے ممبئی سے نیویارک کے لیے فلائٹ لی تھی۔ طیارہ نیویارک پہنچنے سے قبل یورپ کے الپس ماؤنٹ رینج میں حادثہ کا شکار ہوگیا۔اس حادثے میں ان سمیت 117 افراد ہلاک ہوگئے۔

اگر وہ ایٹمی توانائی کے پروگرام میں مزید چند سال اپنی خدمات انجام دینے میں کامیاب ہو جاتے تو ہندوستان اس معاملے میں دنیا کا سب سے طاقتور ملک ہوتا۔ حکومت ہند نے اپنے ایٹمی توانائی پروگرام کے خالق ڈاکٹر بھابھا کے اعزاز میں 15 پیسے کا ڈاک ٹکٹ جاری کرچکی ہے۔

30 اکتوبر 1909 کو ممبئی کے ایک اشرافیہ پارسی خاندان میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر بھابھا نے مارچ 1944 میں مٹھی بھر سائنسدانوں کی مدد سے ایٹمی توانائی پر تحقیق شروع کی۔ انہوں نے نیوکلیئر سائنس میں اس وقت کام شروع کیا جب مسلسل سلسلہ وار ردعمل کا علم نہ ہونے کے برابر تھا اور کوئی بھی جوہری توانائی سے بجلی کی پیداوار کے تصور کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

انہیں ’انڈین اٹامک انرجی پروگرام کے معمار‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی شہرت پوری دنیا میں تھی۔ ہندوستان کو جوہری طاقت بنانے کے اپنے مشن کے پہلے قدم کے طور پر انہوں نے 1945 میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ (ٹی آئی ایف آر) قائم کیا ، جو بنیادی سائنس میں ایک بہترین مرکز ہے۔ حکومت ہند نے انہیں 1947 میں اٹامک انرجی کمیشن کا پہلا چیئرمین مقرر کیا۔ بھابھا نے 1953 میں جنیوا میں منعقدہ عالمی کانگریس آف اٹامک سائنٹسٹس کی صدارت کی۔

Recommended