Urdu News

کابل میں پاک چین پس وپیش میں

کابل میں پاک چین پس وپیش میں

ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک

افغانستان کے معاملے میں پاکستان اور چین کا تازہ ترین رویہ انتہائی قابل تحسین ہے لیکن یہ رویہ بھی انتہائی حیران کن ہے۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے افغانستان کے وزیر خارجہ ، محمدحنیف اتمار کے ساتھ ملاقات کے دوران جو مکالمہ کیا تھا اس میں انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی میں جلد بازی نہیں ہونی چاہیے۔ اگرچہ ان افواج کو یکم مئی کو واپس ہونا تھیں ، لیکن بائیڈن نے اس تاریخ میں 11 ستمبر تک توسیع کردی ہے۔ پاکستان اور چین ان ممالک میں شامل ہیں جو افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے قیام کے سخت مخالف ہیں ، کیونکہ ان کا بنیادی مقصد طالبان کو ختم کرنا ہے ، جس کی وہ حمایت کرتے ہیں۔

کیا مجاہدین اور طالبان کابل پر قبضہ کر لیتے اگر انہیںپاکستان کی مدد اور سرگرم تعاون نہ ملتا؟ اس وقت امریکہ نے ببرک کارمل اور نجیب اللہ کا تختہ الٹنے میں بھی پاکستان کی فعال مدد کی تھی ، لیکن اسلامی دہشت گردوں کے امریکہ میں ہونے والے حملوں نے سارے کھیل کو الٹا کردیا۔

 امریکہ نے طالبان کو کابل سے بے دخل کردیا ، لیکن پچھلے 20 سالوں میں افغان عوام کی طرف سے منتخب کردہ حامد کرزئی اور اشرف غنی حکومتوں کے خلاف کون طالبان کی پیٹھ ٹھوک رہا ہے؟ کیا طالبان پاکستان کی فعال مدد کے بغیر زندہ رہ سکتے ہیں؟

طالبان کے تمام گروپ پاکستان میں مقیم ہیں۔ ان کے نام کوئٹہ شوریٰ ، پشاور شوریٰ اور میران شاہ شوریٰ ہیں۔ پاکستان اب کھل کر طالبان کی مخالفت کرتا ہے ، لیکن اس نے طالبان کو اپنی افغان پالیسی کا اصل ہتھیار بنا رکھا ہے۔

 اس کے باوجود ، وہ جانتا ہے کہ گل زئی پٹھانوں کی یہ تنظیم بالآخر پاکستان کے پنجابی حکمرانوں کی مذمت کرے گی۔ وہ پٹھان جو انگریزوں ، روسیوں اور امریکیوں کے حوصلہ کوپست کر سکتے ہیں وہ پاکستان کے لئے بھی ایک بہت بڑا درد سر بن سکتے ہیں۔ وہ پختونستان کے مطالبے کو زندہ کرسکتے ہیں۔ وہ کابل کو نہیں بلکہ پشاور کو اپنا دارالحکومت بنانا چاہیں گے۔

پاکستانی اس سے خوفزدہ ہیں اور چینیوں کو بھی یہ خوف ہے کہ اگر طالبان کابل میں داخل ہوئے تو افغانستان سے متصل اس کا سنکیانگ صوبہ غیر مستحکم ہوجائے گا۔ سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں کو دبانا مشکل ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اب ان دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ گھما پھرا کر طالبان کے اقتدار کی مخالفت کر رہے ہیں۔

 اگر ان کی مخالفت اتنی مستند ہے ، تو پھر یہ دونوں ملک اپنے دو لاکھ فوجی افغانستان کیوں نہیں بھیجتے ہیں؟ وہ وہاں جمہوری حکومت کو برقرار رکھنے میں مدد کیوں نہیں کرتے ہیں؟ پاکستان انتہائی سنگین الجھن میں پھنس چکا ہے۔ ایک طرف وہ امریکیوں سے کابل میں ہی رہنے کے لیے کہہ رہا ہے اور دوسری طرف وہ وہ ایئر سیکورٹی بھی فراہم نہیں کررہاہے جسے امریکی فوج کی واپسی کے بعد افغانستان کو دینے کااس نے وعدہ کیاہے ۔

(مضمون نگار افغان امور کے ماہر ہیں)

Recommended