Urdu News

تربیت میں عدم توجہی

عامر سہیل

عامر سہیل

عالیہ کب سے ضد کر رہی تھی کہ ابو! مہربانی کر کے مجھے موبائل لے کر دیں، میرے کالج کا سفر بہت زیادہ ہے، جس وین پہ ہم جاتے ہیں اس کا ڈرائیور اکثر غائب ہو جاتا ہے ،مجھے بڑی تنگی اور مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، پھر راستے میں بھی تو سو طرح کے مسائل کا سامنا، ان سبھی حالات میں میرے لیے موبائل خریدنا نا گزیر ہو گیا ہے، آپ مجھے ہر صورت موبائل لے کر دیں تا کہ میں اس دوہرے عذاب سے نجات پاؤں۔

عالیہ کے ابو نے سمجھایا کہ بیٹا، آج کل حالات بہت خراب ہیں اور اسی موبائل کی وجہ سے بہت سی لڑکیاں نادانی میں اپنے جیون برباد کر چکی ہیں، مگر تمہیں سمجھ نہیں آ رہی، جب عالیہ کو سارے حیلے بے سود محسوس ہوئے تو اس نے آخری ہتھیار آزمانے کا فیصلہ کیا اور ماں باپ سے کہا کہ وہ کھانا اسی صورت کھائے گی جب وہ اسے موبائل لے کر دیں گے، عالیہ والدین کی بہت لاڈلی تھی اور تھی بھی صرف ایک، اس واسطے بھی آنکھ کا تارا بنی ہوئی تھی، اس کے ابو آخر اس کی ضد سے ہار گئے اور اسے موبائل لے کر دے دیا، جب عالیہ کو موبائل مل گیا، تو اس کے والدین نے دیکھا کہ اس نے کمرے میں اکیلا رہنا شروع کر دیا، پڑھائی میں بھی اس کی توجہ کم ہوتی گئی، والدین اس کی طرف سے بے فکر ہو گئے، عالیہ اگر لیٹ ہو جاتی تو اپنے ابو کو کال کر دیتی اور وہ مطمئن ہو جاتے۔

کبھی وین دیر سے آنے کا بہانہ گھڑ لیتی اور کبھی لیکچر لیٹ ملنے کا، اس کے والدین بہت خوش تھے کہ چلیں جس بات کا ڈر تھا اس سے تو چھٹکارا مل گیا، ہماری بیٹی نے ہمارے بھروسے کو نہیں توڑا، وہ اس کی طرف سے بالکل بے فکر ہوتے چلے گئے، ایک دن جب عالیہ کو دیر ہو گئی تو اس کے ابو کو فکر لاحق ہو گئی، پھر اس پر پریشانی بڑھانے والی بات یہ بھی تھی کہ اس نے ابو کو کال نہیں کی، اس کے ابو نے اس کا نمبر ملایا تو نمبر بھی بند ملا، شام ہو گئی مگر عالیہ کا کچھ معلوم نہیں ہوا، اس کے ابو وین والے کے پاس گئے اور کہا کہ جناب آپ اکثر دیر سے بھی لے کر آتے ہیں۔

عالیہ اور دوسری بچیوں کو آج کیا معاملہ ہے، اتنی دیر کس لیے؟ اس نے کہا کہ محترم !پہلی بات تو یہ کہ میں آج تک دیر سے آیا نہیں اور دوسری بات آپ کی بیٹی نے کہا ہوا ہے کہ جب وہ لیٹ ہو جاتی ہے تو وہ آپ کو کال کر دیتی ہے اور آپ اسے لینے چلے جاتے ہیں، اس کے ابو کے پاؤں سے جیسے زمین کھسکتی معلوم ہوئی، اس نے فوری جا کر تھانے میں رپورٹ کروائی، پولیس نے چھان بین شروع کر دی، مسلسل تین دن کی چھان بین کے بعد معلوم ہوا کہ ایک لاش لائی گئی ہے پولیس اسٹیشن میں، عالیہ کے ابو نے جا کر فوری لاش کی تصدیق کی تو معلوم ہوا کہ وہ عالیہ ہی کی لاش ہے، وہ سینہ کوبی کرنے لگے اور یہ سوچنے لگے کہ کاش عالیہ کی تربیت سے عدم توجہی کا رویہ نہ اپناتے، پولیس نے بتایا کہ اس کی بیٹی اور دو اور لڑکے، کار کرائے پر لیتے تھے، راستے میں ڈرائیور کو مار دیتے یا باندھ کر پھینک دیتے، آج جب ڈرائیور کو مارنے لگے تو اس کے پاس بھی ہتھیار تھا اور اس نے پہلے ہی ان تینوں کا کام تمام کر دیا، عالیہ کے ابو اب سوائے پچھتاوے اور ماتم زنی کے کچھ نہیں کر سکتے تھے۔

Recommended