Urdu News

ہند پاک: مثبت اشارے

ہندوستان اور پاکستان


ہند پاک: مثبت اشارے

ہندوستان اور پاکستان کے بارے میں کچھ ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ اگر ان پر کام کیا گیا تو دونوں ممالک کے تعلقات میں بہت بہتری آسکتی ہے۔ پہلی خبر یہ ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے پاکستان اور افغانستان کے بارے میں ایسی بات کہی ہے ، جو جنوبی ایشیا کا نقشہ بدل سکتا ہے۔

 دوسری بات یہ کہ پاک بھارت کنٹرول لائن پر امن برقرار رکھنے کا معاہدہ ہوا ہے۔ تیسرا یہ کہ سلامتی کونسل میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ جب کسی ملک کی سرزمین سے دہشت گرد انہ حملہ ہو تو پھر اس ملک میں داخل ہونا اور ان دہشت گردوں کا خاتمہ جائز ہے۔ چہارم ، پاکستان کو اب بھی براون لسٹ میں انٹرنیشنل فنانشیل ٹاسک فورس نے برقرار رکھا ہے۔

آج حیدرآباد میں ، مسٹر موہن بھاگوت نے ایسی بات کہی ہے جو آر ایس ایس کے کسی سربراہ نے کبھی نہیں کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکھنڈبھارت کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا۔ ہم پاکستان اور افغانستان کو ہندوستان کا حصہ مانتے ہیں۔ وہ ہمارے ہیں۔ ہمارے خاندان کا حصہ ہیں۔ چاہے ان کا مذہب جوبھی ہو۔ اکھنڈبھارت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ممالک ہندوستان کے ماتحت ہوجائیں گے۔ یہ اقتدارکا نہیں ، بلکہ محبت کا کاروبار ہے۔ یہ سناتن دھرم ہے ، جسے ہندو مت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ہندوتوا اور اسلام کے انتہا پسندوں کو ان کی گفتگو کی گہرائی کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

میں نے کل ہی سری لنکا میں عمران کی تقریر کاخیرمقدم کیاتھا۔ اب یہ بہت اچھی بات ہے کہ دونوں ممالک کے بڑے بڑے افسران لائن آف کنٹرول (778 کلومیٹر) اور لائن آف کنٹری(198 کلومیٹر ) کے ساتھ امن قائم رکھنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ گذشتہ برسوں میں ان کی دونوں طرف سے ہزاروں بار خلاف ورزی ہوئی ہے اور درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ ناممکن نہیں ہے کہ دونوں ممالک جلد ہی کشمیر اور دہشت گردی کے حملوں کے بارے میں بات کرنا شروع کردیں۔ اس کی ایک وجہ امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ کا دباو بھی ہوسکتا ہے ، کیوں کہ وہ افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے پاکستان کی مدد چاہتا ہے اور وہ پاکستان کو چینی قید سے بچانا بھی چاہتا ہے۔ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال اس معاملے میں نہایت حکمت سے کام کر رہے ہیں۔ بھارت پاکستان کو چین کا مہرا بننے سے بچاناچاہے گا۔

عمران خان کو احساس ہو گیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے مسلم ممالک کا تعاون اب انہیں ملتا نظرنہیں آرہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان پر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا دباؤبھی بڑھ گیا ہے اور اقوام متحدہ نے بالاکوٹ جیسے حملوں کی بھی حمایت کردی ہے جو دہشت گردوں کی کمر توڑ نے والی ہے۔ اگر ان تمام حالات کی وجہ سے پاک بھارت مذاکرات شروع ہوجائیں تو پھر کیا کہنا ہے؟

ڈاکٹر ویدپرتاپ ویدک

(مضمون نگار ہندوستانی کونسل برائے خارجہ پالیسی کے چیئرمین ہیں)

Recommended