Urdu News

کیا اردو کا اہم ادارہ’قومی کونسل‘ہونے جا رہا ہے بند؟ڈائریکٹر شیخ عقیل احمد پر کیوں اٹھ رہے ہیں سوال؟

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد

قومی کونسل کو بند کیے جانے کی خبریں کو ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے بتایا بے بنیاد

ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’’کونسل کی تمام سرگرمیاں حسبِ معمول جاری ہیں،کوئی بھی اسکیم بند نہیں ہوئی، گورننگ کونسل نہ ہونے کی وجہ سے گرانٹس ان ایڈا سکیموں کے لیے اس سال درخواستیں طلب نہیں کی گئیں، ہم جلد ہی گورننگ کونسل بنوانے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔

نئی دہلی،03مئی (انڈیا نیرٹیو)

 پچھلے دو دنوں سے سوشل میڈیا پر بعض لوگ یہ خبریں  پھیلا رہے ہیں کہ وزارت تعلیم حکومت ہند، قومی اردو کونسل کو بند کر نے جارہی ہے۔ یہ سلسلہ دراصل کونسل کے ایک حالیہ اعلان کے بعد شروع ہوا ہے،جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اس سال گرانٹس ان ایڈ سکیموں کے لیے نئی درخواستیں نہیں لی جائیں گی۔

یہ اعلان اس لیے کیا گیا ہے کہ پچھلے سال آنے والی درخواستوں پر گورننگ کونسل نہ ہونے کی وجہ سے عمل درآمد نہیں ہوسکا تھا، ایسے میں نئے مالی سال میں درخواستیں طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے،اسی لیے کونسل نے یہ نوٹیفکیشن جاری کی ہے۔

 اس پورے معاملے پر بذات خود کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے وضاحت پیش کی ہے اور کہا ہے کہ کونسل کو بند کیے جانے کی خبریں سراسر بے بنیاد ہیں نہ کونسل بند ہورہی ہے، نہ اس کی سرگرمیوں پر کوئی بندش لگی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گرانٹس این ایڈ اسکیم کے تحت صرف پانچ سے چھ کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں اور اگر گرانٹس این ایڈ اسکیم کسی وجہ سے بند بھی ہوجائے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ این سی پی یو ایل بند ہوجائے گی۔ انھوں نے صاف کیا کہ این سی پی یو ایل کی تمام اسکیمیں بدستور و بحسن و خوبی چل رہی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اس سال بھی حکومت کی طرف سے پچھلے سال سے دس فیصد زیادہ گرانٹس ملی ہیں۔

انھوں نے حقیقی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ دراصل این سی پی یو ایل کی گورننگ کونسل 4 دسمبر 2021 سے نہیں بنی ہے، جس کی وجہ سے نہ فائنانس کمیٹی اور نہ ایگزیکیٹیو کونسل کی تشکیل ہو پائی ہے، کیوں کہ گورننگ کونسل کے ممبران میں سے ہی چند ممبرس کو فائنانس کمیٹی اور چند ممبرس کو ایگزیکیٹیو کونسل کا ممبر بنایا جاتا ہے۔ گرانٹس این ایڈ اور نئے اردو، فارسی، عربی،کمپیوٹر اور گیلی گرافی وغیرہ کے سینٹرس کھولنے کے لیے فائنانس کمیٹی اور ایگزیکیٹیو کونسل سے منظوری لینی پڑتی ہے۔

یہاں تک کہ این سی پی یو ایل کے ڈائرکٹر کوبھی ایگزیکیٹو کونسل ہی تین سال کے لیے اختیارات تفویض کرتی ہے، اس کے بعد ہی ڈائرکٹر این سی پی یو ایل کے تمام امور انجام دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گورننگ کونسل نہ بننے کی صورت میں ڈائرکٹر کوئی بھی نیا کام یا نئی اسکیم یا نیا سینٹر نہیں کھول سکتا ہے۔ صرف پرانے کھلے ہوئے سینٹر کو چلا سکتا ہے اور روزمرہ کا کام کر سکتا ہے۔اسی طرح گرانٹس این ایڈ کی تمام اسکیمیں مثلاً این جی اوز یا اداروں کو سیمینار کے لیے گرانٹس نہیں دیے جا سکتے ہیں، کتابوں کی تھوک خریداری ،مسودوں کو شائع کرانے کے لیے گرانٹس یا نئے ریسرچ پروجیکٹ کے لیے گرانٹس وغیرہ نہیں دیے جاسکتے  ہیں۔

شیخ عقیل نے بتایا کہ گورننگ کونسل کی تشکیل کا اختیار صرف وزیر تعلیم کو ہے۔ میں اس کوشش میں ہوں کہ جلد از جلد گورننگ کونسل کی تشکیل ہو اور این سی پی یو ایل کی تمام اسکیمیں حسبِ سابق چلتی رہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں کوشش کررہا ہوں کہ سرکلر کے ذریعے گرانٹس ان ایڈ کی تمام  اسکیموں کو محکمۂ اعلیٰ تعلیم، حکومت ہند سے منظوری لے کر نافذ کیا جا سکے اور پچھلے سال آنے والی گرانٹس ان ایڈ سے متعلق درخواستوں کو منظور کیا جاسکے۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس سال جو درخواستیں ہم نہیں لے پا رہے ہیں، ان کو اگلے سال موقع دیں گے۔ یعنی تھوک خریداری کے لیے اگلے سال 2022، 2023 اور 2024 میں شائع کردہ کتابوں کو منظور کرنے کی کوشش کی جائے گی، تاکہ پچھلے سال شائع شدہ کتابوں کے مصنفین کو نقصان نہ ہو۔

حالاں کہ سوشل میڈیا اور چند اردو ویب سائٹ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ڈائریکٹر کے قول اور فعل میں کافی تضاد ہے۔ ڈائریکٹر مسلسل اردو والوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔’’ ایشیا ٹائمز نیوز بیورو‘‘ کی جانب سے شائع شدہ خبر کے مطابق  ڈائریکٹر شیخ عقیل ،  بی جے پی حکومت کے سامنے ایک دم بے بس ہیں۔ وہ خود کو ڈائریکٹر کم اور ایک ملازم زیادہ تصور کرتے ہیں۔اس سے  ایک دن میں این سی پی یو ایل کو ہندوستان میں سب سے بہتر ادارہ بنانے کی  قلعی بھی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ ڈائریکٹر کی کارکردگی پر ہنگامہ جاری ہے۔

Recommended