Urdu News

اسلام: عربوں کی تقلید ضروری نہیں

اسلام: عربوں کی تقلید ضروری نہیں


اسلام: عربوں کی تقلید ضروری نہیں

سوئٹزرلینڈ تازہ ترین ملک ہے جس نے برقعے پر پابندی عائد کردی ہے۔ دنیا میں صرف ہندو خواتین پردہ کرتی ہیں اور مسلمان خواتین برقعہ پہنتی ہیں۔ پردے والے ہندو بھی زیادہ تر وہ خواتین ہیں ، جو تعلیم یافتہ نہیںہیں یا غریب یا دیہی ہیں لیکن میں نے دیکھا ہے کہ مسلم ممالک کی یونیورسٹیوں میں جو خواتین پروفیسر تھیں مجھے تعلیم دیتی تھیں ، وہ برقع پہن کر آتی تھیں۔ وہ برقعہ پہنتے ہوئے بھی گاڑی چلاتی تھیں۔ اب اس برقعہ پر پابندی کی ہوا پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔ دنیا کے 18 ممالک میں برقعے پر پابندی ہے۔ ان 18 ممالک میں زیادہ تریوروپی ممالک ہیں ، لیکن نصف درجن اسلامی ممالک بھی ہیں جیسے ترکی ، مراکش ، ازبیکستان ، تاجکستان ، تیونس اور چاڈوغیرہ ۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلامی ممالک نے برقعے پر پابندی کیوں لگائی ؟ اس کی فوری وجہ یہ ہے کہ بہت سے مرد برقعہ پہن کر گھناونے جرائم کرتے ہیں۔ وہ اپنی شناخت چھپاتے ہیں اور اچانک حملہ کر دیتے ہیں۔ وہ برقعے میں چھوٹے چھوٹے اسلحہ بھی چھپاتے ہیں۔ ان مجرموں کو پکڑنا بھی مشکل ہے۔ یوروپی ممالک میں بھی بہت سے دہشت گرد حملوں میں یہی چیز دیکھی گئی۔

یوروپی ممالک اپنی مسلم اقلیتوں کی بہت سی عادات سے پریشان ہیں۔ انہوں نے صرف ان کے برقعے اور ٹوپیوں پرہی پابندی نہیں لگائی ہے، بلکہ ان کی مساجد، مدارس اور میناروں پر بھی مختلف پابندیاں عائدکی ہیں۔ ان مسلم تنظیموں میں سے کچھ نے ان پابندیوں کو مناسب سمجھا ہے ، لیکن بہت سے انتہا پسند مسلمانوں نے ان کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کٹر مسیحی پجاریوں کی اسلام مخالف سازش ہے۔

اس نظریہ کی پاکستان ، سعودی عرب اور ملائشیا جیسے ممالک کے رہنماؤں نے بھی حمایت کی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ پورے سوئٹزرلینڈ میں کل 30 مسلم خواتین ہیںجو برقعہ پہنتی ہیں۔ ان پر پابندی کے لئے قانون کی کیا ضرورت ہے ؟ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ اس پابندی کا سوئس سیاحت کے کاروبار پر برا اثر پڑے گا ، کیونکہ مالدار مسلم ممالک کی خواتین اب وہاں آنے سے پرہیز کریں گی۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ برقع مخالف نہیں ، اسلام مخالف ہے ، لیکن یہ ایک موقع ہے جب دنیا کے مسلمان یہ سوچیں کہ واقعتا اسلام کیا ہے اور وہ کون سی باتیں ہیں ، جو بنیادی ہے اور کونسی باتیں سطحی ہے ؟

اسلام میں سب سے بنیادی چیز یہ ہے کہ خداوند عالم ہے۔ وہ لاشریک ہے۔ حضرت محمد نے یہ انقلابی پیغام دیا اور تاریک عالم عرب میں روشنی پھیلادی۔ اگر آپ اس ایک چیز کو پوری طرح سے تھام لیتے ہیں تو آپ سچے مسلمان ہوجائیں گے۔ باقی رسم و رواج ، کھانا ، لباس ، زبان وغیرہ کو ملک کے مطابق تبدیل کرسکتے ہیں۔ عربوں کی یہاں بہت ساری روایات ہیں ، لیکن عربوں کی تقلید کرنا مسلمان ہونانہیں ہے۔ حضرت محمد سے غیر متزلزل عقیدت رکھنا مناسب ہے ، لیکن عرب رسوم ، رواج اور روایات سے چمٹے رہنا کہاں تک درست ہے ؟ کیوں ان کے خلاف کوئی قانون لانے کی ضرورت پڑے۔ ہمیں خود ان کو بدلتے رہنا چاہیے۔

ڈاکٹر ویدپرتاپ ویدک

(مضمون نگار مشہور صحافی اور کالم نگار ہیں)

Recommended