Urdu News

جامعہ تشدد معاملے کے ملزم شرجیل امام کو ایک معاملے میں ضمانت، کیا شرجیل امام جیل سے باہر نکل سکیں گے؟

جامعہ تشدد معاملے کے ملزم شرجیل امام کو ایک معاملے میں ضمانت

دہلی کی ساکیت عدالت نے دسمبر 2019 میں جامعہ تشدد کے ملزم شرجیل امام کو ایک معاملے میں ضمانت دے دی ہے۔ چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دنیش کمار نے ضمانت کا حکم دیا۔

عدالت نے کہا کہ شرجیل امام کو دوران تفتیش گرفتار نہیں کیا گیا،اس لیے وہ ضمانت کا حقدار ہے۔ عدالت نے شرجیل امام کو 25 ہزار روپے کے مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ شرجیل امام کے خلاف 13 اور 14 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں تشدد کرنے کا الزام ہے۔ اس معاملے میں 14 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 143، 147، 148، 149، 186، 353، 332، 333، 308، 427، 435،323، 341، 120بی  کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اس سے قبل 22 اکتوبر کو ساکیت عدالت نے ایک اور کیس میں شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج انوج اگروال نے کہا تھا کہ شرجیل امام کی تقاریر تفرقہ انگیز تھیں، جو معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کومتاثر کرنے والی تھیں۔ شرجیل امام نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

شرجیل امام کو 25 اگست 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے کے تحت داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ شرجیل امام شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کو پورے ہندوستان کی سطح پر لے جانے کے لیے بے چین تھا اور ایسا کرنے کی جی توڑ کوشش کر رہا تھا۔ شرجیل امام کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد کو ہوا دینے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں فسادات ہوئے۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔شرجیل امام مقدمہ درج ہونے کے بعد سے فرار تھا اور اسے اگست 2020 میں بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔

Recommended