Urdu News

ماڈرنیٹی اچھے خیالات سے ہوتی ہے، کپڑوں سے نہیں: ایم جے اکبر

جامعہ کے ڈاکٹر آصف عمر کی کتاب’ہندی ساہتیہ میں مسلم ساہتیہ کاروں کا یوگدان‘ کے اردو ترجمہ کا اجرا

جامعہ کے ڈاکٹر آصف عمر کی کتاب’ہندی ساہتیہ میں مسلم ساہتیہ کاروں کا یوگدان‘ کے اردو ترجمہ کا اجرا

 لودھی روڈ پر واقع خسرو فاؤنڈیشن اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے مشترکہ زیراہتمام ایک لیکچر’دی مینینگ آف ماڈرنیٹی‘ کا انعقادکیا گیا۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ اور سینئر صحافی ایم جے۔ اکبر نے کہا ہے کہ انسان کی شناخت مذہب سے نہیں ملک سے ہوتی ہے۔ ماڈرنیٹی کپڑے سے نہیں اچھے خیالات سے آتی ہے۔اس تقریب کا آغاز ڈاکٹر آصف عمر کی کتاب’ہندی ساہتیہ میں مسلم ساہتیہ کاروں کے یوگ دان‘ کے اردو ترجمہ کا اجراء کیا گیا۔

اس لیکچر کی صدارت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی پروفیسر طارق منصور نے کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے ایم جے اکبر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اکبر صاحب نے اپنے لیکچر میں ماڈرنیٹی کے حقیقی معنی کو پیش کیا ہے۔ پروفیسر منصور صاحب نے اپنے بیان کے ذریعے ڈیجیٹل اور جدیدیت کے باہمی تعلق کی وضاحت کی۔

اس موقع پر پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ ڈاکٹر آصف عمر کی کتاب گنگا جمنی تہذیب کو سمجھنے میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔ ہندوستانیوں نے ہندی اور اردو زبان و ادب کی بلا تفریق خدمت کی ہے اور ہندی اردو نے بھی سب کو برابر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کتاب ہندی ادب کے پورے دور کا سفر کرتے ہوئے ایک معلوماتی اور حقیقت پر مبنی موضوع کو قارئین کے سامنے پیش کرتی ہے اور اس بحث کے دور میں ایسی کتاب کی ضرورت ہے۔خسرو فاؤنڈیشن کے سیکرٹری پرویز احمد نے کہا کہ ایسے پروگراموں سے باہمی ہم آہنگی اور اچھے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔

Recommended