Urdu News

نند لال نیرنگ سرحدی کی تحریریں گنگا جمنی تہذیب کی عکاس: دانشوران

نند لال نیرنگ سرحدی کی تحریریں گنگا جمنی تہذیب کی عکاس: دانشوران

ورلڈ اردو ایسوسی ایشن نے نندلال نیرنگ سرحدی کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ”محب اردو ایوارڈ“ پیش کیا

ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی اور نیرنگ سرحدی بزم ادب میموریل فاؤنڈیشن، کناڈا کے زیر اہتمام ”نیرنگ لال سرحدی: فن و شخصیت“ پر ادبی مذاکرے اور توسیعی خطبے کا انعقاد کیا گیا۔ نیرنگ لال سرحدی کی زندگی کے بہت سارے پہلوہے، ان میں سب سے اہم اور یادگار پہلو ان کا ادبی فن پارہ ہے جو شعر اور نثرکی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے۔نیرنگ سرحدی نے غزل، نظم، افسانے، خطوط اور دیگر اصناف   میں طبع آزمائی کی۔ نیرنگ سرحدی کی زندگی گویا ایک انجمن کی تھی جس میں مختلف اصناف جگنو کی طرح جگمگارہے تھے۔ نیرنگ سرحدی کی زندگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کے صاحبزادے نریش نارنگ نے کہا کہ نیرنگ سرحدی کی پوری زندگی گنگا جمنی تہذیب کے لیے وقف تھی، ان کے خدو خال کا تعارف پیش کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ انہیں دیکھ کر برصغیر کی تہذیبی تاریخ یاد آجاتی تھی۔

اس ادبی مذاکر میں، ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے روح رواں پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے صدارت کی جب کہ ڈاکٹر شفیع ایوب نے نظامت کی ذمہ داری نبھائی۔مقررخصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر سید تقی عابدی نے توسیعی خطبہ پیش کیا۔ ڈاکٹرتقی عابدی جو کہ محقق و ناقد ہیں، انہوں نے بڑی تفصیل سے نیر نگ سرحدی پر تحقیقی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی کے کئی پہلو ہیں جن میں غزل، نظم، قطعات، رباعیات، شخصی مرثیے، فارسی شاعری، خطوط وغیرہ شامل ہیں۔ اس عالمانہ گفتگو سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اردو ادب میں نیرنگ لال سرحدی کا مقام و مرتبہ کیا ہے۔

 نیرگ سرحدی پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیہا ٹھاکرداس، جو کہ نیرنگ سرحدی کی پوتی ہیں، نے کہا کہ دادا کی ادبی وراثت کو ہم سب بہت آگے لے کر جائیں گے تاکہ ان کی تخلیقات سے پوری دنیا روشناس ہوسکے۔ ساتھ ہی نیہا نے کہا کہ نیرگ سرحدی کی پوری زندگی گنگا جمنی تہذیب اور اردو تہذیب کے لیے وقف تھی، اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب اسی مشن سے جڑ کر انہیں بہتر ین خراج عقیدت پیش کریں۔ادبی مذاکرے میں شامل مقررین کی آرا سے قبل نیرنگ لال سرحدی کی خدمات کے اعتراف میں ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی نے انہیں ”محب اردو ایوارڈ“ سے سرفراز کیا۔ساتھ ہی ایک اہم تحقیقی کتاب ”تعمیر بقا“ کی رسم رونمائی بھی عمل میں آئی۔ اس تحقیق پر اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر خواجہ اکرام نے کہا کہ نیرنگ سرحدی کے خاندان کناڈا جاتے ہوئے ایک اہم ادبی وراثت اپنے ساتھ لے گئے۔ ڈاکٹر سید تقی عابدی نے اردو دنیا کے سامنے ایک نایاب شئی ”تعمیر بقا“ پیش کی ہے جو کہ نیرنگ سرحدی کی ادبی کاوش ہے۔یقینا اردو دنیا اس تحقیق سے استفادہ کرے گی۔

اس ادبی مذاکرے میں مقررین کی حیثیت سے پروفیسر شہاب عنایت ملک، ڈاکٹر اطہر فاروقی، جناب خلیل الرحمان، ایڈوکیٹ، جناب ناصر عزیز وغیرہ نے شرکت کی۔ مقررین نے نیرنگ لال سرحدی: فن و شخصیت پر اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیرنگ لال سرحدی کی تخلیقات اور تصنیفات یقینا اردو ادب میں اہم اضافہ ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ نیرنگ لال سرحدی کی ادبی جہات کو دنیا کے سامنے پیش کی جائے تاکہ نئی نسل نیرنگ سرحدی سے ادبی خدمات سے استفادہ کرسکے۔

Recommended