Urdu News

صنفِ قطعہ کا ایک اہم نام نریش کمار شادؔ

شاعر نریش کمار شاد

اعجاز زیڈ ایچ

آج11؍دسمبر 1927ممتاز اردو شاعر، قطعات کے لئے مشہور، نثر نگار اور معروف شاعر نریش کمار شادؔ صاحب  کا یومِ پیدائش ہے۔

نام نریش کمار، تخلص شادؔ ہے، شادؔ کی پیدائش ۱۱؍دسمبر ۱۹۲۷ء کو ہوشیار پور پنجاب میں ہوئی ۔ ان کے والد دردؔ نکودری بھی شاعر تھے اور حضرت جوشؔ ملسیانی کے خاص شاگردوں میں سے تھے ۔

 گھر کے شعری ماحول نے شاد کو بھی شاعری کی طرف مائل کردیا اور وہ بہت چھوٹی عمر سے ہی شعر کہنے لگے ۔ شاد کی تعلیم لاہور میں ہوئی انہوں نے گورمنٹ ہائی اسکول چونیاں ضلع لاہور سے فرسٹ ڈویژن میں میٹرک کا امتحام پاس کیا ۔

 اس کے بعد بہ سلسلۂ ملازمت راولپنڈی اور جالندھر میں مقیم رہے لیکن جلد ہی سرکاری ملازمت ترک کرکے لاہور آگئے اور وہاں ماہنامہ ’ شالیمار ‘ کی ادارت کے فرائض انجام دینے لگے ۔

تقسیم کے بعد شاد کچھ مدت کانپور میں رہے اور یہاں حفیظ ہوشیارپوری کے ساتھ مل کر ’چندن‘ کے نام سے ایک رسالہ نکالا ۔

اس رسالے کے بند ہو جانے کے بعد دلی اگئے اور بلدیو متر بجلی کے ماہنامہ ’ راہی ‘ سے وابستہ ہوگئے ۔ ایک رسالہ ’ نقوش ‘ کے نام سے بھی نکالا ۔ آخر ہاؤسنگ اینڈ رینٹ آفس میں ملازمت اختیار کی ۔

شعری مجموعے : بتکدہ ، فریاد ، دستک ، للکار ، آہٹیں ، قاشیں ، آیات جنوں ، پھوار ، سنگم ، میرا منتخب کلام ، میراکلام نو بہ نو ، وجدان ،

نثری کتابیں : سرخ حاشیے ، راکھ تلے ، سرقہ اور توارد ، ڈارلنگ ، جان پہچان ، مطالعے ، غالب اور اس کی شاعری ، پانچ مقبول شاعر اور ان کی شاعری ، پانچ مقبول طنز ومزاح نگار ۔

ادب اطفال : شام نگر میں سنیما آیا ، چینی بلبل اور سمندری شہزادی ۔

۲۰؍٢١ مئی ۱۹۶۹ کو شادؔ، جمنا کے کنارے پر مرے ہوئے پائے گئے ۔

معروف شاعر نریش کمار شادؔ کے جنم دن پر منتخب اشعار بطورِ اظہارِ عقیدت۔۔۔

اتنا بھی نا امید دلِ کم نظر نہ ہو

ممکن نہیں کہ شامِ الم کی سحر نہ ہو

—–

خدا سے لوگ بھی خائف کبھی تھے

مگر لوگوں سے اب خائف خدا ہے

—–

اللہ رے بے خودی کہ ترے پاس بیٹھ کر

تیرا ہی انتظار کیا ہے کبھی کبھی

—–

زندگی سے تو خیر شکوہ تھا

مدتوں موت نے بھی ترسایا

—–

طوفانِ غم کی تند ہواؤں کے باوجود

اک شمع آرزو ہے جو اب تک بجھی نہیں

—–

گناہوں سے ہمیں رغبت نہ تھی مگر یا رب

تری نگاہِ کرم کو بھی منہ دکھانا تھا

Recommended