Urdu News

نسیم فیضی آسمان کا ابھرتا ہوا ستارہ

نسیم فیضی آسمان کا ابھرتا ہوا ستارہ

ذبیح اللہ ذبیح

دہلی،بھارت

کسی بھی انسان کی جدوجہد کامیاب ہو جائے تو دنیا اس کے لیے جنت بن جاتی ہے لیکن جدوجہد کسی بھی شخص کے لیے آسان نہیں۔اس لیے ہر کوئی مشکلات بھری زندگی کو قبول نہیں کر سکتا۔ ہم جس دور میں رہ رہے ہیں اور خاص طور پر متوسط ​​گھرانے کے بچوں کو بہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے، کوئی بھی چیز تھالی میں سجی سجائی نہیں ملتی، خدا ہے یا نہیں ہے، قسمت میں یہ تھا، وہ تھا، قسمت میں یہ نہیں لکھا تھا، ہم متوسط ​​طبقے کے لوگوں کو قسمت پر بہت بھروسہ ہوتا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم متوسط ​​طبقے کے لوگ اپنی تقدیر خود لکھتے ہیں اور لکھتے رہیں گے۔ ایسا ہی میرا ایک دوست ہے جس نے اپنی تقدیر خود لکھی ہے، کہنے کو وہ کسان کا بیٹا ہے، لیکن اس کے حوصلے بہت بلند ہیں، ان بلند حوصلوں نے اسے زمین سے آسمان تک پہنچایا ہے ، وہ ہمیشہ سے ہی میری نظر میں آسمان ایک ستارہ تھا، جسے میں نے ہمیشہ چمکتا، لہراتا اور مسکراتے ہوے دیکھا ہے، بہت پرسکون طبیعت کا حامل ہے، اس کی شخصیت ہر ایک کو متاثر کرتی ہے، اس سے پیار اور محبت کرنے کو دل کرتا ہے، دوستی سے بھر پور، معاشرے میں سماجی ، تعلیمی میدان میں ہمیشہ پیش پیش۔ اس کی شخصیت کچھ اس طرح کی ہے۔

 اگر خدا ہے تو وہ صدیوں میں ایک بار ایسی شخصیت بناتا ہے، میرا دوست ایک عام انسان ہے لیکن پھر بھی اس میں بہت سی خوبیاں ہیں، آپ بھی اسے جانتے ہیں، میں اسی دوست کی بات کر رہا ہوں جسے آپ نسیم فیضی کے نام سے جانتے ہیں، آپ نسیم کو شاید اتنا نہیں جانتے جتنا میں جانتا ہوں، نسیم اسی شہر کا رہنے والا ہے جو کبھی نوابوں کا مرکز ہوا کرتا تھا، آج ہم اس ضلع کو امبیڈکر نگر کے نام سے جانتے ہیں، نسیم وہاں کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پلا بڑھا، وہ گاؤں کٹگھر موسیٰ جلال پور کے نام سے مشہور ہے، انہوں نے ابتدائی تعلیم گاؤں سے ہی حاصل کی، ان کے والد پیشے سے کسان ہیں جو کٹگھر موسیٰ میں رہتے ہیں اور زراعت کا کام کرتے تھے، ان کی والدہ ایک مذہبی اور گھریلو خاتون ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی خاندان کے لیے وقف کر دی۔ ان کی والدہ کا نام رابعہ خاتون ہے۔

نسیم کا تعلق ایک مہذبی گھرانے سے ہے جس نے 2014 میں ابتدائی تعلیم کے بعد لکھنؤ ندوہ سے مذہبی تعلیم مکمل کی ہے، تعلیم اپنے قریبی فرد کی عزت نفس ہے، تعلیم حاصل کرنا ہر فرد کا آئینی حق ہے، لہٰذا ہر طبقے کے لوگوں کودینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم بھی حاصل کرنا چاہیے۔ اسی کے مد نظر نسیم نے دینی تعلیم کے علاوہ عصری تعلیم کی طرف قدم بڑھایا۔ اور خواجہ معین الدین چشتی لسانی یونیورسٹی لکھنؤ سے بی اے  اور ایم۔ اے کیا۔ نسیم فیضی نے بی اے اردو میں گولڈ میڈل اور ایم اے اردو میں سلور میڈل حاصل کیا۔  اس کے علاوہ نسیم نے اس سال اردو مضمون میںUGC NET JRF کے امتحان  میں شرکت کی ہے۔اور جے آر  ایف کا امتحان بھی پاس کیا ہے جو اردو دنیا میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ آپ شاید نہیں جانتے کہ نسیم نے یہ خطاب حاصل کرنے کے لیے کتنی جدوجہد کی ہے، بیک وقت پڑھائی اور  کال سینٹر میں کام کرنا بہت مشکل ہے، لیکن نسیم نے اس مشکل کام کو بہت خوبصورتی سے انجام دیا۔

اپنی محنت اور لگن سے معاشرے میں تحریک پیدا کرنے کا کام کیا ہے، نسیم کی سرگرمیاں معاشرے کے لیے ایک مثال ہیں کہ زندگی کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو، اپنی محنت سے اسے آسان بنایا جا سکتا ہے اور کامیابی کی کنجی کا مالک بنا جاسکتا ہے۔  امید ہے نسیم فیضی کی کہانی آپ کے لیے مشعل راہ بنے گی اور آپ بھی آسمان کے ستارے بن جائیں گے اور نسیم کی کہانی سنا کر آسمان پر مزید ستارے لگائیں گے۔

Recommended