آج اردوزبان کی مقبولیت و محبوبیت کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہورہا ہے اور روایتی اردو علاقوں کے علاوہ نئی اردو بستیاں بھی آباد ہورہی ہیں، اس میں اردو کی اپنی خوبیوں کے علاوہ اردو کے کاز کے لیے کام کرنے والے ان اداروں اور افراد کا بھی اہم رول ہے جو ہندوستان اور بیرونی ممالک میں فروغ اردو کے لیے مختلف سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹرشیخ عقیل احمد نے کونسل کے صدر دفتر میں دوبئی میں مقیم شاعر اور بزمِ اردو دوبئی کے سرگرم رکن شاداب الفت اور جشنِ ادب کے سربراہ رنجیت چوہان کے استقبال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے معزز مہمان شاداب الفت کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ موصوف دوبئی کے شاعر، بزم اردو کے فعال رکن اور مشہور ناظم مشاعرہ ہیں۔ اردو کے فروغ کا قابل قدر جذبہ رکھتے ہیں اور پچھلے دنوں یواے ای بک فیئر میں ان کے تعاون سے ہی کونسل نے ادبی و ثقافتی پروگرام منعقد کرائے تھے۔ دوسرے مہمان رنجیت چوہان کا تعارف کراتے ہوئے شیخ عقیل نے بتایا کہ موصوف معروف ادبی تنظیم جشن ادب کے سربراہ ہیں جس کے تحت ہر سال دوبار ادبی پروگرام منعقد ہوتے ہیں اور خوب صورت ادبی مجلسوں کے ذریعے نئی نسل کو اردو سے جوڑنے کے ساتھ ادبی شخصیات کو انعامات و اعزازات سے بھی نوازا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ اردو کے ایسے ہی بے لوث خادموں کی وجہ سے آج اردو نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے بہت سے ممالک میں پھیل رہی ہے اور اردو کے کارواں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ہم انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کا تہہ دل سے استقبال کرتے ہیں۔
اس موقعے پر اظہارخیال کرتے ہوئے جناب شاداب الفت نے دوبئی میں اردو کی صورت حال پر روشنی ڈالی،انھوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان سے باہر جو اردو کی نئی بستیاں آباد ہورہی ہیں ان میں دوبئی کو کئی اعتبار سے انفرادیت حاصل ہے۔ اردو کے نہایت عمدہ عالمی مشاعرے یہاں کی اردو آبادی کی شناخت ہیں،جن میں دنیا بھر کے عظیم شعرا شریک ہوتے ہیں۔ ہم اپنے پروگراموں میں ادیبوں اور تخلیق کاروں کے علاوہ سلیبریٹیز اور تفریحی دنیا سے وابستہ افراد کو اس وجہ سے بلاتے ہیں کہ ان کے نام پرعوام بھی ان پروگراموں میں شریک ہوتے ہیں،اس طرح اردو زبان بہت سے نئے لوگوں تک پہنچتی ہے۔ اس کے علاوہ بزم اردو زمینی سطح پر اردو کی تعلیم و تدریس کے لیے بھی کام کررہی ہے اور فی الوقت یوپی کے سات اسکولوں میں اردو کی تعلیم کا مکمل انتظام بزم اردو کے ذریعے ہی کیاگیا ہے۔ کورونا کے دور میں بھی ہم نے آن لائن ادبی و مسابقتی پروگرام کرائے ، عالمی طرحی مشاعرہ کیا،ہمارا سالانہ جلسہ بھی آن لائن منعقد ہوا ،اس طرح فروغ اردو کی ہماری سرگرمیاں ناموافق حالات میں جاری رہیں۔
جشن ادب کے بانی رنجیت چوہان نے جشن ادب کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد اس ملک کی مشترکہ ادبی و ثقافتی روایت کا تحفظ اور اسے نئی نسلوں تک پہنچانا ہے اور ہم اسی راہ پر مضبوطی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے سال کورونا کی سخت پابندیوں کے باوجود ہم نے آن لائن ادبی پروگرام منعقد کیے اور جشن ادب کے پلیٹ فارم سے تخلیق کاروں و فنکاروں کی عزت افزائی بھی کی گئی۔
اس موقعے پر مختصر سی شعری محفل بھی جمی جس میں دونوں معزز مہمانوں نے اپنے منتخب اشعار سنائے،ان کے علاوہ جناب منیر انجم، ڈاکٹر عبدالرشید اعظمی، ڈاکٹر یوسف رامپوری اور جناب محمد انصر نے بھی اپنے کلام سے سامعین کو لطف اندوز کیا۔ اس تقریب میں کونسل کا تمام اسٹاف شریک رہا۔
ہندوستھان سماچارآج اردوزبان کی مقبولیت و محبوبیت کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہورہا ہے اور روایتی اردو علاقوں کے علاوہ نئی اردو بستیاں بھی آباد ہورہی ہیں، اس میں اردو کی اپنی خوبیوں کے علاوہ اردو کے کاز کے لیے کام کرنے والے ان اداروں اور افراد کا بھی اہم رول ہے جو ہندوستان اور بیرونی ممالک میں فروغ اردو کے لیے مختلف سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹرشیخ عقیل احمد نے کونسل کے صدر دفتر میں دوبئی میں مقیم شاعر اور بزمِ اردو دوبئی کے سرگرم رکن شاداب الفت اور جشنِ ادب کے سربراہ رنجیت چوہان کے استقبال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے معزز مہمان شاداب الفت کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ موصوف دوبئی کے شاعر، بزم اردو کے فعال رکن اور مشہور ناظم مشاعرہ ہیں۔ اردو کے فروغ کا قابل قدر جذبہ رکھتے ہیں اور پچھلے دنوں یواے ای بک فیئر میں ان کے تعاون سے ہی کونسل نے ادبی و ثقافتی پروگرام منعقد کرائے تھے۔ دوسرے مہمان رنجیت چوہان کا تعارف کراتے ہوئے شیخ عقیل نے بتایا کہ موصوف معروف ادبی تنظیم جشن ادب کے سربراہ ہیں جس کے تحت ہر سال دوبار ادبی پروگرام منعقد ہوتے ہیں اور خوب صورت ادبی مجلسوں کے ذریعے نئی نسل کو اردو سے جوڑنے کے ساتھ ادبی شخصیات کو انعامات و اعزازات سے بھی نوازا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ اردو کے ایسے ہی بے لوث خادموں کی وجہ سے آج اردو نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے بہت سے ممالک میں پھیل رہی ہے اور اردو کے کارواں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ہم انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کا تہہ دل سے استقبال کرتے ہیں۔
اس موقعے پر اظہارخیال کرتے ہوئے جناب شاداب الفت نے دوبئی میں اردو کی صورت حال پر روشنی ڈالی،انھوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان سے باہر جو اردو کی نئی بستیاں آباد ہورہی ہیں ان میں دوبئی کو کئی اعتبار سے انفرادیت حاصل ہے۔ اردو کے نہایت عمدہ عالمی مشاعرے یہاں کی اردو آبادی کی شناخت ہیں،جن میں دنیا بھر کے عظیم شعرا شریک ہوتے ہیں۔ ہم اپنے پروگراموں میں ادیبوں اور تخلیق کاروں کے علاوہ سلیبریٹیز اور تفریحی دنیا سے وابستہ افراد کو اس وجہ سے بلاتے ہیں کہ ان کے نام پرعوام بھی ان پروگراموں میں شریک ہوتے ہیں،اس طرح اردو زبان بہت سے نئے لوگوں تک پہنچتی ہے۔ اس کے علاوہ بزم اردو زمینی سطح پر اردو کی تعلیم و تدریس کے لیے بھی کام کررہی ہے اور فی الوقت یوپی کے سات اسکولوں میں اردو کی تعلیم کا مکمل انتظام بزم اردو کے ذریعے ہی کیاگیا ہے۔ کورونا کے دور میں بھی ہم نے آن لائن ادبی و مسابقتی پروگرام کرائے ، عالمی طرحی مشاعرہ کیا،ہمارا سالانہ جلسہ بھی آن لائن منعقد ہوا ،اس طرح فروغ اردو کی ہماری سرگرمیاں ناموافق حالات میں جاری رہیں۔
جشن ادب کے بانی رنجیت چوہان نے جشن ادب کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد اس ملک کی مشترکہ ادبی و ثقافتی روایت کا تحفظ اور اسے نئی نسلوں تک پہنچانا ہے اور ہم اسی راہ پر مضبوطی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے سال کورونا کی سخت پابندیوں کے باوجود ہم نے آن لائن ادبی پروگرام منعقد کیے اور جشن ادب کے پلیٹ فارم سے تخلیق کاروں و فنکاروں کی عزت افزائی بھی کی گئی۔
اس موقعے پر مختصر سی شعری محفل بھی جمی جس میں دونوں معزز مہمانوں نے اپنے منتخب اشعار سنائے،ان کے علاوہ جناب منیر انجم، ڈاکٹر عبدالرشید اعظمی، ڈاکٹر یوسف رامپوری اور جناب محمد انصر نے بھی اپنے کلام سے سامعین کو لطف اندوز کیا۔ اس تقریب میں کونسل کا تمام اسٹاف شریک رہا۔