رام نومی کے جلوس کے موقع پر ملک کے مختلف علاقوں اور صوبوں میں تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں، کرناٹک، گجرات، بہار، یوپی، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور گوا سمیت کئی جگہوں کے بارے میں خبر ہے جہاں جلو س میں شریک شرپسند عناصر نے مسجد پر پتھراؤ کیا ہے، مینار پر بھگوا جھنڈا لہرایاہے۔مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچانے والے نعرے لگائے گئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا انہوں نے مزید کہاکہ گجرات کے ہمت نگر میں مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے، ایک مزا ر کو آگ لگادیاگیاہے، گھروں پر پتھراؤبھی ہواہے۔ اس سے پہلے 2 اپریل کو اسی طرح کا معاملہ راجستھان کے کرولی میں پیش آیاتھا۔ مدھیہ پردیش کے کھر گون میں بھی پہلے شرپسندوں نے مسجد کے سامنے مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے اس کے بعد پتھراؤ کیاگیا۔ اب خبر آرہی ہے کہ مسلمانوں پر ہی الزام عائد کردیاگیاہے اور گھروں پر بلڈوز چلایا جارہاہے۔ بہار کے مظفر پور ضلع کی ایک مسجد پر شرپسندوں نے بھگوا جھنڈا لہرادیا۔ گوا کی ایک مسجد میں رات کے 9 بجے مسلمان تروایح کی نماز ادا کررہے تھے اسی دوران شرپسندوں نے ان پر حملہ کردیا۔ ایسے کئے سارے واقعات ہیں جو بیحد شرمناک ہیں اور یہ ثابت ہورہاہے کہ ملک میں لاء اینڈ آڈر نہیں ہے۔ پولس بے بس ہے، انتظامیہ خاموش ہے اور غنڈوں کو اقلیتوں پر حملہ کرنے کی مکمل چھوٹ دے دی گئی ہے۔ لاء اینڈ آڈر کو کنٹرول کرنا، غنڈوں پر لگام لگانا اور شرپسندوں کے خلاف ایکشن حکومت کی بنیادی ذمہ دار ی ہے۔ مرکز کی مودی سرکار کو چاہیے کہ اپنی ذمہ داری نبھائے اور ان شرپسندوں کے خلاف ایکشن لے یقینی طور پر یہ ملک کا ماحول خراب کررہے ہیں اور انارکی پھیلارہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے مزید کہاکہ ملک کے ماحو ل بہت خراب ہوچکے ہیں۔ تمام مسلمانوں سے آل انڈیا ملی کونسل کے اپیل ہے کہ وہ صبر وضبط سے کام لیں، جہاں کہیں بھی شرپسندوں نے مسجدوں اور مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں پر حملہ کیاہے اس کے بارے میں مقامی تھانہ میں رپوٹ درج کرائیں، ملی کونسل کی سبھی مقام یونٹس بھی اس معاملے میں فعال ہے اور مقامی رہنما سے درخواست ہے کہ وہ مزید سرگرمی کا مظاہرہ کریں اور جن جن علاقوں میں حملہ اور تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں وہاں کا دورہ کرکے صحیح صورت حال کاجائز ہ لیں۔ اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ لاء اینڈ آڈر کو کنٹرول کرے اور تمام شرپسندوں کے خلاف کاروائی کی ہدایت د ے۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے غیر مسلم دانشوران اور ہندو مذہبی رہنما سے بھی اپیل کی کہ وہ کھل کر سامنے آئیں اور میڈیا کے ذریعہ ایسے واقعات کی تنقید کرتے ہوئے بتائیں کہ مذہب کیا سکھاتا ہے، رام نومی کے جلوس کا کیا مطلب ہوتاہے اور دیش میں پرامن ماحول بنانے میں اپنا کردار نبھائیں۔اوبی سی اور دلت لیڈروں کا بھی فرض ہے کہ سامنے آئیں، نوجوانوں اور عوام سے اپیل کریں کہ وہ ماحول خراب نہ کریں، آئین اور دستور کی بالادستی کو یقینی بنائیں، پولس انتظامیہ پر دباؤ بنائیں کہ تمام شرپسند عناصر کے خلاف ایکشن لیا جائے۔