Urdu News

کمال کے تھے کمال خان

آہ- کمال خان

 آہ – کمال خان! (1960-2022)

کمال خان ایک سچے، کھرے اور انتہائی مہذب اور سماج کو دِشا دکھانے والے این ڈی ٹی وی چینل کے سینیر صحافی تھے . ایسے صحافی خال خال ہی پیدا ہوتے ہیں. ان کا اچانک اس طرح دنیا سے رخصت ہو جانا این ڈی ٹی وی چینل کا نقصان ہی نہیں، سچی قومی ہندی /ہندوستانی صحافت کا بڑا بھاری نقصان بھی ہے. دوسرا کمال خان پیدا ہونا مشکل ہے. تقریباً تین دہائی سے وہ این ڈی ٹی وی ہندی چینل سے جڑے تھے. انہوں نے پچیس تیس سال میں ایودھیا کی جو رپورٹنگ کی ہے، انہیں جمع کر کے بے شک کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں. ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا وہ ایک دانشور صحافی کی طرح تھے. انہیں چوپائیاں از بر تھیں اور وہ موقع بہ موقع اس کا استعمال کرتے تھے. یوپی اور اپنے لکھنؤ کے سیاسی منظر نامے کو اپنی نم اور پھٹی آنکھوں سے انہوں نے بدلتے دیکھا اور لوگوں تک اسے جس کا تس پہنچایا. لکھنؤ میں مکھیہ منتری کے ایک حالیہ پروگرام میں انہیں باہر کر دیا گیا. شاید یہ صدمہ لے کر گھر میں اچانک آئے ہارٹ اٹیک سے وہ دنیا سے رخصت ہو گئے جب کہ اچھی فٹنیس کے لئے وہ جانے جاتے تھے. وہ لکھنوی اور گنگا جمنی تہذیب کا جیتا جاگتا نمونہ تھے. شاعری کی زبان میں اور شرافت کے لہجے میں اور بعض اوقات اس طرح دل برداشتہ ہوکر رپورٹنگ کرتے تھے کہ سننے دیکھنے والے کا دل بھر آتا تھا جیسے ایک بار رپورٹنگ کرتے وقت ان کا بھرے دل سے کہنا کہ آج لکھنؤ شرمندہ ہو گیا. نئی صحافت کے جو سچی صحافت کو زندہ رکھنے اور دیکھنے کی امید جگاتی تھی کمال خان ایک زندہ مثال تھے، وہ ایک مثال تھے وہ ایک مثال رہینگے. وہ کمال تھے وہ کمال رہینگے. افسوس! ہندوستان میں پھلتی پھولتی پیلی صحافت سے لوہا لیتا کھرا، سچا، شریف اور مہذب صحافی رخصت ہوا. زندہ باد کمال خان! الوداع!
:: آہ- کمال خان! ::
وہ صحافی بڑے کمال کا تھا
صاف ستھرا بڑے جمال کا تھا
وہ دکھاتا تھا جس کے تس منظر
وہ تو کچھ بھی نہیں چھپاتا تھا
تیسری آنکھ پس منظری پہ رکھ
پیش منظر بھی وہ دکھاتا تھا
گنگا جمنی مزاج کا ہندی
سننے والوں کو خوب بھاتا تھا
وہ تھا چِنتک، مطالعہ والا
ٹھہرے لہجے میں گُن گُناتا تھا
ٹھہرے لہجے میں بات کرتا تھا
وہ شریفانہ پیش آتا تھا.
دودھ کا دودھ پانی کا پانی
سچ کو ہر رنگ میں دکھاتا تھا
وہ خبر کی خبر بھی رکھتا تھا
آگے پیچھے نظر بھی رکھتا تھا
زرد پھیلی ہوئی صحافت ہے
گنگا جمنا کا پانی گندہ ہے
ایسے ماحول میں بھی "تشنہ" جی
آج ہے سوگوار لکھنؤ بھی
سوگوار ہند میں ہوئے لاکھوں
لکھنؤ شہر میں ہزاروں ہیں
@مسعود بیگ تشنہ
14 جنوری 2022 ،اِندور ،انڈیا

Recommended