Urdu News

بزم رہبر دریاباد کے زیر اہتمام مدرسہ معین الاسلام کے ماجدی ہال میں غیر طرحی شعری نشست کا انعقاد

بزم رہبر دریاباد کے زیر اہتمام مدرسہ معین الاسلام کے ماجدی ہال میں غیر طرحی شعری نشست کا انعقاد

یہ نشستیں اردو زبان و ادب کا ایک اسکول ہے جہاں سے بڑے بڑے ادبا و شعرا نے جنم لیا ہے:رہبرتابانی

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)

بزم رہبر دریاباد کے زیر اہتمام مدرسہ معین الاسلام کے ماجدی ہال میں غیر طرحی شعری نشست کا انعقاد استاذ الشعراء رہبرتابانی دریابادی کی صدارت و ظفر دریابادی کی نظامت میں کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے ذکی طارق بارہ بنکوی نے شرکت کی۔

اس موقع پر رہبرتابانی دریابادی نے کہا کہ یہ چھوٹی چھوٹی نشستیں اردو زبان و ادب کا ایک ایسا اسکول ہے جہاں سے بڑے بڑے ادباء و شعراء نے جنم لیا ہے بظاہر یہ نشستیں چھوٹی ہیں لیکن اپنی افادیت کے اعتبار سے بہت بڑی ہیں۔

ذکی طارق بارہ بنکوی نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے اعتبار سے اردو کی جتنی خدمت کر سکتے ہیں کریں،اپنے بچوں کو اردو پڑھائیں اور اردو جرائد و رسائل و اخبارات اور کتابوں کے خریدار بنیں اور اپنے گھروں میں اردو بول چال کو رواج دیں۔

نشست کے منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔

پہلے بکھرے ہوئے لمحوں کو سمیٹا جائے

تب شب و روز کی میزان پہ تولا جائے

رہبرتابانی دریابادی

اٹھا لیا ہے جو اس نے بڑھ کے

ہمارا  گرنا  اچھال  سا  ہے

ذکی طارق بارہ بنکوی

اپنے بیٹے کے لئے جب کوئی رشتہ دیکھئے

چور یا بدمعاش ہو گھر بھی ہو پکا دیکھئے

سرور بلہروی

پاک نظروں سے ترے جسم کو چھونے کے لئے

دل کے گوشے میں وضو خانہ بنا رکھا ہے

عمران علی آبادی

بوسہ لیتا ہے جسے سارا زمانہ پیہم

سنگ اسود سا ملا اور نہ پتھر کوئی

اسلم سیدنپوری

ہو  گیا  پاش  پاش  پتھر  بھی

آئینے  کا  کمال  ہے  صاحب

دانش رامپوری

جہیز کا نہیں ہو پا رہا ہے بند و بست

جوان گھر میں اک دختر ہے کیا کیا جائے

نورعین چمن ولی

 ہیں تمہارے دم سے قائم زنگی کی رونقیں

تم نشاطِ آرزو ہو تم بہار زندگی

عقیل ضیا

ہر پریشاں کی طرف ہاتھ بڑھایا جائے

خدمت خلق کو پروان چڑھایا جائے

سلیم ہمدم ردولوی

بخش دے گا مجھے سوچا تھا زمانہ لیکن

بے رخی اسکی بتاتی ہے خفا آج بھی ہے

ظفر دریابادی

زہے نصیب جو پہونچے ہیں زائرین حرم

انہیں بفیض و کرم با وقار کر دیا

محضر ہاشمی

سنتے ہیں آج وہ بے نقاب آئیں گے

اڑ کے شاخوں سے سارے گلاب آئیں گے

محمد احمد ہنہنہ

عدالت ہو یا مقتل سوچ کر اپنی زباں کھولو

سماعت باد میں ہوتی ہے کٹ جاتے ہیں سر پہلے

شفیق رامپوری

آکر کوئی چپکے سے دل میں نہ سما جائے

اے یار ذرا اپنے دل کی بھی خبر رکھنا

جنید علی آبادی

سب بھٹکے ہیں ابھی تک آستاں در آستاں

میری پیشانی کو تیرا سنگ در اچھا لگا

مشتاق بزمی

دامن میں میرے ایک بھی نیکی نہیں مگر

ماں کی دعا سے خلد کے حقدار ہو گئے

گوہر رامپوری

اس علاوہ شبیر دریابادی،آفتاب جامی رامپوری،عظیم علی آبادی،ادریس ملک،ظہور الحق عطا ہنہناوی،وفا علی آبادی،نازاں ملک نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔

اس موقع پر مولانا محفوظ الرحمٰن ندوی،مولانا شکیل احمد ندوی،حافظ محمد عالم،شیخ اظہر علی،شکیل حقانی،اسرار راعین،منا راعین کے علاوہ قصبہ کے ادب نواز لوگ موجود رہے۔

Recommended