Urdu News

پاکستان کا نیا سر درد

پاکستان کا نیا سر درد

پاکستان کا نیا سر درد

ڈاکٹر ویدپرتاپ ویدک

پاکستان میں عمران حکومت کی پریشانی ایک کے بعد ایک بڑھتی جارہی ہے۔ انہیں تحریک لبیک پاکستان نامی ایک سیاسی جماعت پر بھی پابندی عائد کرنی پڑی اور پابندی کے باوجود ان سے بات کرنا پڑی۔ اس جماعت پر عمران حکومت نے پابندی عائد کردی ہے کیونکہ اس نے پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں میں ایک مضبوط تحریک پیدا کی ہے۔ کورونا کے باوجود ، ہزاروں افراد سڑکوں پر ہیں۔ وہ مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت پاکستان فرانسیسی سفیر کوپاکستان سے نکال دے۔ کیونکہ فرانس میں سیموئل پیٹی نامی ایک استاد نے اپنی کلاس کے طالب علموں کو حضرت محمد کا کارٹون دکھایا تھا۔اس پر چیچنیا نڑاد ایک مسلم نوجوان نے اس کا قتل کردیا تھا۔ فرانسیسی حکومت نے مساجد اور مدرسوں پر مختلف پابندیاں عائد کردی تھیں۔

گزشتہ سال اس اسکینڈل کے بعد ہی ، تحریک لبیک کی طرف سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ پاکستان فرانس اور یورپی ممالک کے اس اسلام دشمن رویے کا سختی سے مقابلہ کرے۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی یورپی ممالک کے اس طرز عمل پر تنقید کی لیکن انہوں نے فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کی حمایت نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک لبیک نے عمران حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی ہے۔ یہ تنظیم خادم رضوی نے 2015 میں تشکیل دی تھی اور اب ان کا بیٹا سعد رضوی چلا رہے ہیں۔ یہ تنظیم ممتاز قادری پر مقدمے کی سماعت کے دوران پیدا ہوئی تھی۔ قادری نے لاہور کے گورنر سلمان تاثیر کو اس لئے مار ڈالاتھا کہ وہ توہین رسالت کے قانون کی مخالفت کر رہے تھے۔

اس تنظیم کی ابتدا میں پاکستانی فوج اور حکومت کی حمایت تھی۔ پاکستان کے سنی بنیاد پرستوں اور شیعہ و احمدیہ مخالف عناصر نے اسے سخت ہوا بخشی ۔ اگرچہ اس کی پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں ممبران کم ہیں لیکن اس کی بنیاد کافی وسیع ہے۔ لہذا ، جب ایک عیسائی خاتون آسیا بی بی کو توہین رسالت کے معاملے میں سپریم کورٹ کے تین ججوں نے 2018 میں رہا کیا ، تو رضوی نے ان تینوں کے خلاف تحریک شروع کردی۔ اس کے قتل کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ عمران حکومت نے تحریک لبیک کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ آسیہ بی بی کو بھی خاموشی سے ہالینڈ بھیج دیا۔ تحریک لبیک کی زمینی گرفت اتنی مضبوط ہے کہ اس کے رہنما نے پاکستانی کمانڈر قمر جاوید باجوہ کی 'احمدیہ' کہہ کر توہین کی لیکن ان کاکوئی بال بیکانہیں کرسکا ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان چاہے وہ میاں نوازکی ہو یا عمران ، ہمیشہ لبیک کے قائدین کے سامنے بے بس دکھائی دی۔

دوسرے اسلامی ممالک نے بھی نبی کریم کے کارٹونوں پر اظہار برہمی کیا ہے ، لیکن جیسی نوٹنکی پاکستان میں چل رہی ہے اگر محمد علی جناح ہوتے تواپناسرپیٹ لیتے۔ کیا یہ جناح کے خوابوں کا پاکستان ہے؟ عمران کو ایک بہت بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ ان کی حکومت نے تحریک لبیک کی مذہبی انتہا پسندی پر تنقید نہیں کی ہے۔ اسے محض دہشت گرد قرار دے کر اسے غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے تاکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ پاکستان کی گرتی معیشت سے منہ نہ پھیرلے۔

Recommended