Urdu News

اپنےغیر روایتی طورطریقوں اور بے باک انداز کے لیے معروف شاعر:جونؔ ایلیا

شاعر جون ایلیا

اعجاز زیڈ ایچ

آج 14؍دسمبر 1931پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور اور بے باک انداز کے لیے معروف شاعر” جونؔ ایلیا “ کا یومِ ولادت ہے۔

نام سیّد جون اصغر اور تخلص جونؔ تھا۔ ۱۴؍دسمبر ۱۹۳۱ کو ایک علمی وادبی خاندان بھارت کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے۔ رئیس امروہوی اور سیّد محمد تقی ا ن کے بڑے بھائی تھے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد شفیق حسن ایلیا کی سرپرستی میں حاصل کی۔ادیب کامل(اردو)، کامل(فارسی) ، فاضل(عربی) کے امتحانات پاس کیے۔

اردو ، فارسی اور عربی زبانوں پر جونؔ ایلیا کو یکساں عبور حاصل تھا۔ ۱۹۵۷ میں بھارت سے ہجرت کرنے کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کی۔۱۹۶۳ سے ۱۹۶۸ تک اسماعیلیہ ایسوسی ایشن پاکستان کے شعبۂ تالیف کے نگراں رہے۔ ۱۹۶۸ میں اردو ڈکشنری بورڈ سے وابستہ ہوئے۔ ۱۹۷۰ میں انھوں نے زاہدہ حنا سے شادی کی۔

دونوں مل کر ایک عرصہ تک ’’عالمی ڈائجسٹ‘‘ نکالتے رہے۔ بعد میں دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔ ۸؍نومبر ۲۰۰۲ کو کراچی میں اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔ تاریخ ، فلسفہ اور مذہب ان کے پسندیدہ موضوعات تھے۔

 ا ن کی تصانیف کے نام یہ ہیں:

’ شاید‘ (شعری مجموعہ)، ان کی زندگی میں چھپ گیا تھا۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے تین مجموعے ’یعنی‘، ’گمان‘، اور ’لیکن‘ شائع ہوئے ہیں۔

وفات سے قبل زاہدہ حنا کے نام لکھے ہوئے خطوط کا مجموعہ ’’ تمہارے نام ‘‘ کمپوز ہوا رکھا تھا۔ انھوں نے ’جوہر صقلی‘، ’کتابُ الطواسین‘ (ازمنصورحلاج) کے ترجمے کیے ہیں، مگر ان کے چھپنے کی نوبت نہیں آئی۔ پاکستان گورنمنٹ نے انھیں حسن کارکردگی کے تمغے سے نوازا۔

بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:260

معروف شاعر جونؔ ایلیا کے یومِ وفات پر منتخب اشعار احبابِ ذوق کی خدمت۔۔۔

اب تم کبھی نہ آؤ گے یعنی کبھی کبھی

رخصت کرو مجھے کوئی وعدہ کیے بغیر

بہت نزدیک آتی جا رہی ہو

بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا

اب جو رشتوں میں بندھا ہوں تو کھلا ہے مجھ پر

کب پرند اڑ نہیں پاتے ہیں پروں کے ہوتے

اب  مری  کوئی  زندگی ہی نہیں

اب بھی تم میری زندگی ہو  کیا

اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

اور  ہم  ہیں  کہ  نام  کر رہے ہیں

اس سے ہر دم معاملہ ہے مگر

درمیاں   کوئی   سلسلہ   ہی  نہیں

ان لبوں کا لہو  نہ  پی جاؤں

اپنی تشنہ لبی سے خطرہ ہے

خموشی سے ادا  ہو  رسمِ دوری

کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

Recommended