Urdu News

صدر جمہوریہ ہند نے 95ویں کل ہند مراٹھی ادبی کانفرنس سے خطاب کیا

صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند

 صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (24 اپریل 2022) ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے 95ویں کل ہند مراٹھی ادبی کانفرنس سے خطاب کیا۔

کانفرنس کے مقام کا نام بھارت رتن لتا منگیشکر کے نام پر رکھنے کے لیے منتظمین کی ستائش کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ لتا جی کے نام کا اس طرح کا معنی خیز استعمال مناسب ہے جنہوں نے ہندوستان اور مہاراشٹر کی ثقافت کو لازوال ورثہ دیا ہے۔

اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مہاراشٹر ایجوکیشن سوسائٹی کا مہاراشٹر ادےگیری مہاودیالیہ اس سال اپنی ڈائمنڈ جوبلی منا رہا ہے، صدر جمہوریہ نے کالج کی پوری ٹیم کو گزشتہ ساٹھ سالوں سے تعلیمی میدان میں مسلسل تعاون کرنے پر مبارکباد دی۔ یہ بتاتے ہوئے کہ یہ کالج اُدگیر خطے کے کسانوں اور تاجروں نے اپنی محنت کی کمائی سے قائم کیا تھا، انہوں نے کہا کہ معاشرہ اور قوم صرف عام شہریوں کے غیر معمولی تعاون سے ہی ترقی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس موقع پر بانیوں کی خدمات کو شکرگزاری کے ساتھ یاد رکھنا چاہیے۔

مہاتما جیوتیبا پھولے اور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی ادبی خدمات کو یاد کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ مہاتما جیوتی بائی پھولے نے ‘گلم گیری’ اور ‘ترتیہ رتن’ جیسی انقلابی کتابیں لکھیں۔ ڈرامے ‘ترتیہ رتن، کو سماجی تھیٹر کا ایک اہم کام سمجھا جاتا ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر نے اپنی تصنیفات جیسے ‘بہشکرت بھارت’ اور ‘موک نائک’ سے مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ پورے ملک کی سوچ کو جدیدیت اور مساوات کے نظریات سے مالا مال کیا۔ اسی مساوی نظریے اور جذبے پر دور جدید میں محروم طبقات کے باصلاحیت ادیبوں نے مراٹھی میں ادب کی تخلیق کی ہے جسے دلت ادب کہا جاتا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ مساوات اور بہادری مہاراشٹر کی پہچان ہے۔ 17ویں صدی میں، بہادری اور علم کے دھارے کو بہا کر، چھترپتی شیواجی مہاراج، سمرتھ گرو رامداس اور سنت توکارام نے مراٹھی شناخت اور ادب کو غیر معمولی شان و شوکت سے نوازا جس نے ہندوستان میں ایک نئی عزت نفس پیدا کی۔

مہاراشٹر میں خواتین کی طاقت کی گرانقدر اور غیر معمولی شراکت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے ستواہن خاندان کی ملکہ ناگنیکا کو یاد کیا جنہوں نے اپنے شوہر کے بے وقت انتقال کے بعد اپنی سلطنت کی قیادت کی۔ ویرماتا جیجا بائی جس نے نہ صرف اپنے بیٹے ویر شیواجی کے کردار اور شخصیت کی تعمیر کی تھی بلکہ اپنی قابل قیادت کے ذریعے مراٹھا فخر کو نئی بلندیاں بھی دی تھیں۔ جنابائی جنہوں نے 14ویں صدی میں ذات پات اور جنس کی بنیاد پر امتیاز کو چیلنج کرنے والے متعدد میوزیکل ابھنگوں کی تشکیل کی۔ بائیجا بائی جنہوں نے 1857 کی جدوجہد سے 40 سال پہلے انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی تھی۔ اس نے 19ویں صدی کے مہاراشٹر میں ساوتری بائی پھولے، سگنا بائی کشر ساگر، فاطمہ شیخ، مکتا سالوے اور تارابائی شندے کے سماج، ادب اور تعلیم کے لیے خدمات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ تارابائی شندے نے 1882 میں ایک کتاب ‘ستری پروش تلنا’ لکھی جسے ہندوستان میں خواتین کی آزادی کے موضوع پر لکھا گیا پہلا مضمون سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر آنندی بائی جوشی کی مثال جو ہندوستان کی پہلی خواتین میں سے تھیں جو ڈاکٹر بنیں، ایک ترقی پسند معاشرے کا تعارف پیش کرتی ہیں۔ 20 ویں صدی میں، پرمیلا تائی میدے جیسی سماجی کارکنوں نے ملک بھر میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ مہاراشٹر کی خواتین جو قدیم زمانے سے سیاست، سماجی اصلاح، سوچ اور ادب کے میدانوں میں آگے چل رہی ہیں، آج پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق، مہاراشٹر خواتین کی خواندگی کے لحاظ سے 14 ویں اور جنسی تناسب کے پیمانے پر 22ویں نمبر پر تھا۔ انہوں نے ادبی کانفرنس میں شریک ترقی پسند شہریوں پر زور دیا کہ وہ خواتین کو صحت، تعلیم اور ادب جیسے شعبوں میں آگے بڑھنے کی ترغیب دینے کا عہد کریں۔

Recommended