حالیہ دنوں میں پروفیسراحمد محفوظ،صدر،شعبہ اردو،جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی کے پہلے مجموعہ کلام (غبارِ حیرانی)کی اشاعت نے شعریات کی دنیا میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے ۔پروفیسر احمد محفوظ نے اپنا مجموعہ کلام آج پروفیسر اقتدار محمدخان،صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی خدمت میں پروفیسر محمد اسحق،ڈین فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز کی موجودگی میں پیش کیا۔
صدر شعبہ نے انہیں اس کی کام یاب اشاعت پر مبارک دی اوراپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ عہد کے چند منتخب شعرا جن کی غزلوں کا انداز واسلوب کلاسیکی رنگ و آہنگ کی یاد دلاتا ہے،ان میں ایک نمایاں نام احمد محفوظ کا ہے۔انہوں نے نئی تراکیب اور نئی لفظیات میں کلاسیکی رنگ کو پرویاہے ،دراصل وہ اسی روایت کا حصہ ہے جو اردوکے کلاسیکی شعرا کا امتیاز تھا۔
پروفیسر محمداسحق نے مجموعہ کلام سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ پروفیسر احمد محفوظ کی شاعری بادی النظر میں بہت سادہ اور سیدھے سادے خیالات پر مبنی ہے،لیکن دروں بینی سے جائزہ لیا جائے تو ان میں گہرا فکری عمق اور پختگی کارفرما ہے۔غزلیات پر مشتمل موصوف کایہ مجموعہ کتنا کام یاب ہے۔
اس کا فیصلہ توقارئین ہی کریں گے،البتہ یہ ضرور کہا جائے گاکہ انہیں خوب سے خوب تر کی جستجو میں بس اسی پر قناعت نہیں کرنی ہے،بلکہ اظہار کے نئے افق کو انہیں چھونا ہے۔
اس موقع پر شعبہ کے جملہ اساتذہ جناب جنید حارث،ڈاکٹر محمد مشتاق،ڈاکٹر محمدارشد،ڈاکٹر محمد خالد خان،ڈاکٹر محمد عمرفاروق،ڈاکٹر خورشید آفاق،ڈاکٹر جاوید اختر،ڈاکٹرانیس الرحمان،ڈاکٹر محمد اسامہ،ڈاکٹر عمار عبدالحئی،ڈاکٹر محمد مسیح اللہ اور ڈاکٹر ندیم سحر عنبریں موجود تھے۔