نئی دہلی ممتاز شاعر اور کلاسیکی ادبیات کے ماہر پروفیسر احمد محفوظ (محمد محفوظ خاں )نے آج شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمے داریاں سنبھال لی ہیں ۔دفتر مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک اعلامیہ کے مطابق پروفیسر احمد محفوظ کو ۱۵،فروری ۲۰۲۲سے تین برس کے لیے شعبۂ ارد وکا صدر مقرر کیا گیا ہے ۔پروفیسر احمد محفوظ گذشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے اسی شعبے میں درس وتدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔شعبے کے اساتذہ،ریسرچ اسکالر اور طلبا نے ان کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ شعبے کی تعلیمی اور ادبی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا۔
پروفیسر احمد محفوظ کا تعلق شہر الہ آباد سے متصل ایک قصبہ جھونسی سے ہے،جہاں انھوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی ،اوراس کے بعد الہ آباد یونی ورسٹی سے گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے مراحل طے کیے ۔ ایم فل اور ڈاکٹر یٹ کی ڈگریاں جواہر لال نہرویونی ورسٹی سے حاصل کیں،جہاںپروفیسر صدیق الرحمن قدوائی کے زیر نگرانی تنقیدات میر کا تنقیدی مطالعہ کے موضوع پر ڈاکٹر یٹ کا مقالہ تحریر کیا ۔پروفیسر احمد محفوظ نے اوائل عمرمیں اپنے جن اساتذۂ سخن کے دامن تربیت سے فیض اٹھایا، ان میں اسلام حسین اسلم مرحوم اور صغیر احمد صدیقی فرید مرحوم قابل ذکر ہیں ۔شیخ عبدالحمیدسے استفادے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔احمد محفوظ کو عہد ساز ادیب وناقد شمس الرحمن فاروقی سے بھی شرف تلمذ حاصل رہا ہے اور انھیں کے زیر نگرانی احمد محفوظ نے کلیات میر کی ترتیب وتدوین کااہم کام انجام دیا ۔انھوں نے تین دہائیوں کے طویل عرصے تک فاروقی صاحب سے اکتساب فیض کیا ہے ۔احمد محفوظ اردو دنیا میں شمس الرحمن فاروقی کے عزیز ترین شاگرد کی حیثیت سے بہت معروف ہیں۔
پروفیسر احمد محفوظ کلاسیکی ادبیات کے شناور،مطالعۂ میر پر گہری نگاہ رکھنے والے ،فارسی زبان و ادب پر دسترس اورفن عروض کی باریکیوں پر استادانہ مہارت رکھتے ہیں۔اسی وجہ سے اردو کی قدیم شاعری پر خصوصاً اور جدید شعری لفظیات پر عموماً سیر حاصل بحث کرتے ہیں۔ قصیدہ ، مرثیہ اور غزل کے فکری وفنی نظام پر استادانہ مہارت کے سبب ہی مولانا آزاد نیشنل اردویو نیورسٹی، حیدر آباد اور یشونت راؤ چوہان اوپن یونیورسٹی،ناسک مہاراشٹر نے ان سے فاصلاتی کورس کے لیے بطور خاص اکائیاں اور کتابیں تصنیف کرائی ہیں ۔ حال ہی میں فخر الدین علی احمد کمیٹی اور معروف تنظیم گفتگو (الہٰ آباد) نے اپنے ایک مشترکہ پروگرام میں ’میر سمان‘ ایوارڈ سے سرفراز کیا۔
پروفیسر احمد محفوظ کی کتاب’ ’بیان میر ‘‘ہندستان اور پاکستان دونوں جگہ سے شائع ہوچکی ہے ،بلکہ ہندستان سے چند برس کے دوران ہی اس کتاب کے دوایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان سے کلیات میر (دوجلدیں)کے دو ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں جبکہ کلیات اکبرالہ آبادی کی تدوین بھی پروفیسر احمد محفوظ کررہے ہیں جس کی تینجلدیں شائع ہوچکی ہیں ۔اس کے علاوہ ان کے سیکڑوں مقالات اور مضامین ادبی رسائل و جرائد میں شائع ہوچکے ہیں ۔علاوہ ازیںتوسیعی خطبات ،کلیدی خطاب اور مقالہ نگار کی حیثیت سے بھی ملک کے ممتاز تعلیمی اداروں میں آپ کو مدعو کیا جاچکا ہے ۔
پروفیسر احمد محفوظ شاعر کی حیثیت سے بھی نمایاں شناخت رکھتے ہیں ۔انھیں ہندستان کے اہم مشاعروں میں مدعو کیا جاتا ہے۔احمد محفوظ امریکہ اور پاکستان میں منعقدہ ادبی پراگراموں میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔
شعبۂ اردو کی ذمہ داری سنبھالنے کے موقعے پر شعبے کے اساتذہ پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر خالد جاوید، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم نے اپنی خوشی کا اظہار اور ہدیۂ تبریک پیش کیا۔ اس کے علاوہ شعبے کے مہمان اساتذہ اور ریسرچ اسکالر اور طلبا نے بھی بڑی مسرت کا اظہار کیا۔